انقرہ: ترکیہ کے وسطی میلک گازی کے علاقے میں شامی پناہ گزینوں کے خلاف پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑنے اور دیگر علاقوں میں پھیلنے کے بعد ترکیہ کی حکومت عوام نے پرامن رہنے کی اپیل کر رہی ہے۔ ترک حکام کے مطابق وسطی شہر قیصری میں سات سالہ شامی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ایک شامی شخص کی گرفتاری کے بعد یہ فسادات پھوٹ پڑے۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ نے کہا کہ دو روز قبل ملک بھر میں شامی مہاجرین کے خلاف اشتعال انگیز مظاہروں میں ملوث 474 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ نے منگل کو کہا کہ 30 جون کو ترکی کے وسطی صوبے قیصری میں ایک شامی شخص نے ایک شامی لڑکی کے ساتھ بدفعلی کی۔ جس کے بعد پیر کی شب ملک بھر کے بعض شہروں میں شامی باشندوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔
ترک وزیر نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا کہ 285 زیر حراست افراد کے خلاف پہلے ہی فوجداری مقدمات درج ہیں۔ اس میں منشیات، ڈکیتی، چوری، املاک کو نقصان پہنچانا اور جنسی طور پر ہراساں کرنا جیسے جرائم شامل ہیں۔
شام مخالف فسادات سب سے پہلے صوبہ قیصری میں شروع ہوئے۔ یہاں کے مکینوں نے گزشتہ اتوار کو شامی لوگوں کے گھروں اور کاروباری اداروں کو آگ لگا دی اور ان کی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد تشدد دیگر صوبوں میں پھیل گیا۔