واشنگٹن: امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔ جنگ بندی کے لیے مذاکرات کے دور کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے مقرر کردہ ایلچی کو مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ کیا ہے تاکہ وہ اعلیٰ سطحی مذاکرات شروع کر سکیں۔
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی نے حال ہی میں غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے پر اعلیٰ سطحی بات چیت کے لیے اسرائیل اور قطر کا دورہ کیا ہے۔ جمعرات کو ایک امریکی اہلکار نے اس بات کی جانکاری دی۔
ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے سٹیو وٹکوف کو اپنے خصوصی ایلچی کے طور پر نامزد کیا ہے۔ کوف نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے الگ الگ ملاقات کی ہے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ وٹکوف نے بائیڈن کی خارجہ پالیسی ٹیم کے ساتھ رابطہ بنایا ہوا ہے کیونکہ آنے والے ٹرمپ اور سبکدوش ہونے والی بائیڈن انتظامیہ نے غزہ میں قید یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اہلکار نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی کے مذاکرات میں حالیہ پیش رفت ہوئی ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے رکن باسم نعیم نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی ثالثوں نے غزہ میں جنگ بندی پر مزاحمتی تنظیم اور اسرائیل کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کر دیے ہیں اور وہ پرامید ہیں کہ 14 مہینوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ ہو جائے گا۔
جنگ بندی کے معاہدے پر وِٹکوف کی کوششوں کی خبر اس وقت سامنے آئی جب ٹرمپ نے اس ہفتے کے شروع میں حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹرمپ نے جنوری میں اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے یرغمالیوں کی رہائی کی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے ایسا نہیں کرنے پر مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دینے کی بات کہی ہے۔
بائیڈن اور ٹرمپ کی ٹیموں نے پہلے ہی مشرق وسطیٰ کے بحران پر ہم آہنگی کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔
گزشتہ مہینے، بائیڈن انتظامیہ کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کو اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی ثالثی کی کوششوں پت تفصیلات شیئر کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: