واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر جان لیوا حملے کے بعد ان کی حفاظتی حصار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی پر نظرثانی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ صدر کی سکیورٹی ٹیم میں خدمات انجام دینے والے سابق سکریٹ سروس ایجنٹ جوزف لاسورسا نے کہا کہ حملے کی وجہ سے ٹرمپ کی سکیورٹی کا جائزہ لیا جائے گا، پھر اس کے بعد انہیں موجودہ صدر کی طرح ہی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
The head of the Secret Service and the leader of this security detail should resign https://t.co/ihlEC5NP1w
— Elon Musk (@elonmusk) July 14, 2024
سکریٹ سروس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے حال ہی میں ٹرمپ کے سکیورٹی سسٹم میں حفاظتی حصار میں نئے وسائل کو شامل کیا ہے، لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
سکیورٹی سروسز میں کام کرنے والے ایک ریٹائرڈ ایجنٹ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارہ رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کا ہر سطح پر جائزہ ہونا چاہیے۔ سابق ایجنٹ نے کہا کہ صورتحال کی سنگینی مستقبل میں ایسی ناکامیوں کو روکنے اور ہر سطح پر احتساب کو یقینی بنانے کے لیے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریپبلکن قانون سازوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں فوری تحقیقات شروع کریں گے کہ کس طرح ایک شخص خفیہ سروس کے ایجنٹوں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور عمارت کی چھت پر چڑھ گیا۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کہا کہ چیمبر کا ایک پینل جلد ہی سکریٹ سروس، محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور ایف بی آئی کے حکام کو سماعت کے لیے طلب کرے گا۔
اس کے علاوہ ہفتے کی رات پنسلوانیا میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ کی خبر کے بعد حامیوں اور ناقدین نے حیرت کا اظہار کیا۔ سکریٹ سروس کے ایک سابق ایجنٹ نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کے بعد ٹرمپ کو موجودہ صدر جیسی سکیورٹی ملنے کی امید ہے۔