واشنگٹن: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق شام میں جو کچھ بھی ہوگا اس کی چابی ترکی کے پاس ہوگی۔ ٹرمپ نے فلوریڈا کے پام بیچ میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا جس میں انھوں نے کہا کہ، ترکی نے باغیوں کی حمایت کرتے ہوئے، جانوں کو ضائع کیے بغیر شام پر ایک غیر دوستانہ قبضہ کر لیا۔
ٹرمپ نے ترکی کو اسمارٹ کہا۔ ٹرمپ نے اس معاملے میں مزید کیا کہ، ترکی، شام کی کلید اپنے پاس رکھنے والا ہے۔
واضح رہے، ترکی 2011 میں شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اسد کو ہٹانے کے لیے حزب اختلاف کے گروپوں کا ایک اہم حمایتی رہا ہے۔
ٹرمپ نے 8 دسمبر کو بشار الاسد کی معزولی کا حوالہ دیتے ہوئے ترکی کی بظاہر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ، میرے خیال میں ترکی بہت ہوشیار ہے، ترکی نے بہت جانوں کو ضائع کیے بغیر ایک غیر دوستانہ قبضہ کیا۔ ٹرمپ نے بشار الاسد کی معزولی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسد کو ایک قصاب سے تعبیر کیا۔
شام میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد ہئیت تحریر الشام (HTS) کے زیرقیادت باغی گروپوں نے دمشق کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان طویل عرصے سے اسد حکومت کی مخالفت کرتے آئے ہیں، وہ شمال مغربی شام میں مقیم شامی نیشنل آرمی (SNA) اپوزیشن گروپ کے حمایتی ہیں۔
اسد کی معزولی کے بعد امریکہ اور انقرہ نے شام میں داعش کے عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے بات چیت کی ہے۔ مشرقی شام میں 900 امریکی فوجی موجود ہیں۔
جب ٹرمپ سے ان 900 فوجیوں سے متعلق پوچھا گیا تو ٹرمپ نے مبہم جواب دیا، انہوں نے ترک فوج کی طاقت کی طرف اشارہ کیا اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ اپنے تعلقات کو اجاگر کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ، اردگان وہ شخص ہیں جن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ٹرمپ نے اردگان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ، اردگان نے ایک بہت مضبوط، طاقتور فوج تیار کی ہے۔
ٹرمپ نے ترکی کے دور عثمانیہ کی طرف اشارہ کیا جس میں جدید دور کا شام پر کنٹرول شامل تھا۔ ٹرمپ نے کہا، وہ ہزاروں سالوں سے یہ چاہتے تھے، اور وہ انہیں مل گیا۔ ٹرمپ نے شام میں ترکی کے کنٹرول پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، جو لوگ اندر گئے وہ ترکی کے کنٹرول میں ہیں، اور یہ ٹھیک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: