دی ہیگ: عالمی عدالت و انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوری طور پر اپنی فوجی کاروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عدالت کے حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ رفح میں اسرائیلی کاروائی سے فلسطینی عوام کو شدید خطرات لاحق ہیں اور غزہ میں انسانی زندگی کے لیے درکار تمام تر انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔
عالمی عدالت نے رفح میں اسرائیلی فوجی کاروائی رکوانے کے لیے جنوبی افریقی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے کیونکہ اسرائیلی فوج نے 7 مئی کو رفع میں زمینی آپریشن شروع کیا اور 10 مئی کو جنوبی افریقہ نے فوجی کاروائی رکوانے کی درخواست دائر کردی۔ اس سے پہلے جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت میں نسل کشی کنونشن کے تحت اسرائیل کے خلاف درخواست دائر کر چکا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے اس فیصلے کے موقع پر کہا کہ زمین کی کوئی طاقت اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت اور غزہ میں حماس کا پیچھا کرنے سے نہیں روکے گی۔
اسرائیل نے اس ماہ جنوبی شہر رفح پر اپنا حملہ شروع کیا ہے، جس سے لاکھوں فلسطینیوں کو ایک ایسے شہر سے بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا جو 2.3 ملین آبادی میں سے نصف کے لیے پناہ گاہ بن گیا تھا۔
اس کے علاوہ غزہ کے جنوبی کنارے پر واقع رفح فلسطینیوں کی امداد کے لیے اہم راستہ رہا ہے اور بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کاروائی نے رفح کو منقطع کر دیا ہے جس کی وجہ سے وہاں قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے وکلاء نے گزشتہ ہفتے ہیگ میں آئی سی جے سے ہنگامی اقدامات نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی عوام کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے رفح پر اسرائیل کے حملے بند کرنے کے احکامات صادر کیے جائیں۔
اس سے پہلے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کیس میں جنوری میں عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے لیکن لڑائی روکنے کا حکم دینے سے باز رہا۔
اسرائیل نے بار بار نسل کشی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کرتا رہا اور عدالت میں یہ دلیل دی کہ غزہ میں اس کی کارروائیاں اپنے دفاع کے لیے ہیں اور 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرنے والے حماس کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانا ہے۔