ETV Bharat / international

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا - GENOCIDE IN GAZA

انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Dec 5, 2024, 9:58 AM IST

قاہرہ: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا ہے کہ، اسرائیل غزہ میں جنگ ​​کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کو انجام دے رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ، اسرائیل نے اہم انفراسٹرکچر کو مسمار کرکے، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی ترسیل کو روکتے ہوئے جان بوجھ کر فلسطینیوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

انسانی حقوق کے گروپ نے جمعرات کو مشرق وسطیٰ میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے اقدامات پر حماس کے اسرائیل پر حملے یا شہری علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ایمنسٹی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے دیگر اتحادی بھی نسل کشی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ نے امریکہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا مطالبہ کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے رپورٹ میں کہا کہ، ہماری جانچ میں آئے نتائج کو بین الاقوامی برادری ایک ویک اپ کال سمجھے اور یہ تسلیم کرے کہ یہ نسل کشی ہے اور اسے اب روکنا چاہیے۔

اسرائیل نے اپنے خلاف نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے ذریعہ وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع پر غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کر چکا ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایمنٹسٹی انٹرنیشنل کے نسل کشی کے الزامات کو افسوسناک بتاتے ہوئے رپورٹ کو من گھڑت اور مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنا دفاع کر رہا ہے۔

ایمنسٹی کی تازہ رپورٹ اس فہرست میں ایک بااثر آواز کا اضافہ کر رہی ہے جنہوں نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے بعد غزہ جنگ کمبوڈیا، سوڈان اور روانڈا سمیت گزشتہ 80 سالوں کے کچھ مہلک ترین تنازعات میں شمار کی جائے گی۔

غزہ میں نسل کشی کے الزامات زیادہ تر انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینیوں کے اتحادیوں کی طرف سے آئے ہیں۔ پوپ فرانسس نے بھی اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ آیا اسرائیلی اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی غزہ میں اسرائیلی ادامات کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے اتحادی امریکہ اور جرمنی نسل کشی کے الزامات سے انکار کر رہے ہیں۔

ایمنسٹی نے اسرائیل پر 1951 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے 7 اکتوبر 2023 سے جولائی کے اوائل کے درمیان غزہ میں اسرائیل کے طرز عمل کے مجموعی انداز کا تجزیہ کیا۔ اس نے نوٹ کیا کہ نسل کشی کے بین الاقوامی جرم کو ثابت کرنے میں جانی نقصان کی کوئی حد نہیں ہے۔

ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حکومت, فوجی حکام اور دیگر کے 100 سے زیادہ بیانات کا جائزہ لیا ہے جس میں فلسطینیوں کو غیر انسانی بنایا گیا، ان کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں یا دیگر جرائم کا جواز پیش کیا گیا۔

ایک سابق اعلیٰ اسرائیلی جنرل اور وزیر دفاع نے نتن یاہو حکومت پر شمالی غزہ میں نسلی تطہیر کا الزام لگایا، جہاں فوج نے بیت حنون اور بیت لاہیہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو سیل کر دیا ہے اور یہاں کسی بھی طرح کی انسانی امداد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

ایمنسٹی کے مطابق اس کے تجزیہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں پر جان بوجھ کر زندگی کے حالات مسلط کیے، اس کا مقصد وقت کے ساتھ ساتھ ان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق، اسرائیل کی ان کارروائیوں میں گھروں، کھیتوں، اسپتالوں اور پانی کی سہولیات کو تباہ کرنا، بڑے پیمانے پر انخلاء کے احکامات اور انسانی امداد اور دیگر ضروری خدمات پر پابندی لگانا شامل ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپ نے جنگ کے آغاز سے لے کر اپریل تک 15 فضائی حملوں کا بھی تجزیہ کیا جس میں 141 بچوں سمیت کم از کم 334 شہری ہلاک اور سینکڑوں دیگر افراد زخمی ہوئے۔ گروپ کی رپورٹ کے مطابق، اسے کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی بھی حملے کا مقصد فوجی مقاصد کے لیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

قاہرہ: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا ہے کہ، اسرائیل غزہ میں جنگ ​​کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کو انجام دے رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ، اسرائیل نے اہم انفراسٹرکچر کو مسمار کرکے، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی ترسیل کو روکتے ہوئے جان بوجھ کر فلسطینیوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

انسانی حقوق کے گروپ نے جمعرات کو مشرق وسطیٰ میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اس طرح کے اقدامات پر حماس کے اسرائیل پر حملے یا شہری علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ایمنسٹی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے دیگر اتحادی بھی نسل کشی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ نے امریکہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا مطالبہ کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے رپورٹ میں کہا کہ، ہماری جانچ میں آئے نتائج کو بین الاقوامی برادری ایک ویک اپ کال سمجھے اور یہ تسلیم کرے کہ یہ نسل کشی ہے اور اسے اب روکنا چاہیے۔

اسرائیل نے اپنے خلاف نسل کشی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے ذریعہ وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع پر غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کر چکا ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایمنٹسٹی انٹرنیشنل کے نسل کشی کے الزامات کو افسوسناک بتاتے ہوئے رپورٹ کو من گھڑت اور مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنا دفاع کر رہا ہے۔

ایمنسٹی کی تازہ رپورٹ اس فہرست میں ایک بااثر آواز کا اضافہ کر رہی ہے جنہوں نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔ ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے بعد غزہ جنگ کمبوڈیا، سوڈان اور روانڈا سمیت گزشتہ 80 سالوں کے کچھ مہلک ترین تنازعات میں شمار کی جائے گی۔

غزہ میں نسل کشی کے الزامات زیادہ تر انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینیوں کے اتحادیوں کی طرف سے آئے ہیں۔ پوپ فرانسس نے بھی اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ آیا اسرائیلی اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی غزہ میں اسرائیلی ادامات کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے اتحادی امریکہ اور جرمنی نسل کشی کے الزامات سے انکار کر رہے ہیں۔

ایمنسٹی نے اسرائیل پر 1951 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے 7 اکتوبر 2023 سے جولائی کے اوائل کے درمیان غزہ میں اسرائیل کے طرز عمل کے مجموعی انداز کا تجزیہ کیا۔ اس نے نوٹ کیا کہ نسل کشی کے بین الاقوامی جرم کو ثابت کرنے میں جانی نقصان کی کوئی حد نہیں ہے۔

ایمنسٹی نے کہا کہ اس نے جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حکومت, فوجی حکام اور دیگر کے 100 سے زیادہ بیانات کا جائزہ لیا ہے جس میں فلسطینیوں کو غیر انسانی بنایا گیا، ان کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں یا دیگر جرائم کا جواز پیش کیا گیا۔

ایک سابق اعلیٰ اسرائیلی جنرل اور وزیر دفاع نے نتن یاہو حکومت پر شمالی غزہ میں نسلی تطہیر کا الزام لگایا، جہاں فوج نے بیت حنون اور بیت لاہیہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو سیل کر دیا ہے اور یہاں کسی بھی طرح کی انسانی امداد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

ایمنسٹی کے مطابق اس کے تجزیہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں پر جان بوجھ کر زندگی کے حالات مسلط کیے، اس کا مقصد وقت کے ساتھ ساتھ ان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق، اسرائیل کی ان کارروائیوں میں گھروں، کھیتوں، اسپتالوں اور پانی کی سہولیات کو تباہ کرنا، بڑے پیمانے پر انخلاء کے احکامات اور انسانی امداد اور دیگر ضروری خدمات پر پابندی لگانا شامل ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپ نے جنگ کے آغاز سے لے کر اپریل تک 15 فضائی حملوں کا بھی تجزیہ کیا جس میں 141 بچوں سمیت کم از کم 334 شہری ہلاک اور سینکڑوں دیگر افراد زخمی ہوئے۔ گروپ کی رپورٹ کے مطابق، اسے کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی بھی حملے کا مقصد فوجی مقاصد کے لیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.