ETV Bharat / international

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، تیرہ مہینوں میں ہلاکتوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی - GAZA WAR

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ میں غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ہلاکتوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی
غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ہلاکتوں کی تعداد 44 ہزار سے تجاوز کر گئی (File Photo AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Nov 21, 2024, 6:44 PM IST

دیر البلاح، غزہ کی پٹی: گزشتہ 13 ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں ہلاکتوں کی تعداد 44,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ مقامی صحت کے حکام نے یہ جانکاری دی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مہلوکین میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ، جنگ میں 17,000 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

آج اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں غزہ شہر کے بیت لاہیا اور شیخ رضوان محلے پر حملوں کی دو لہروں میں 88 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک 44,056 افراد جاں بحق اور 104,268 زخمی ہو چکے ہیں۔ وزارت کا دعویٰ ہے کہ مہلوکین کی اصل تعداد زیادہ ہے کیونکہ ہزاروں لاشیں ملبے کے نیچے یا ایسے علاقوں میں دبی ہوئی ہیں جہاں ڈاکٹروں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، جہاں گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 17,400 کم سن بچے مارے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے غزہ میں ہر 30 منٹ میں ایک بچہ اسرائیلی جارحیت کا شکار ہوتا ہے۔ وہیں، ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی حملوں میں 17,400 بچے جاں بحق ہوئے:

ایک سال سے کم عمر کے 710 بچے جاں بحق ہوئے

1-3 سال کی عمر کے 1,793 بچے جاں بحق ہوئے

4-5 سال کی عمر کے 1,205 بچے جاں بحق ہوئے

6-12 سال کی عمر کے 4,205 بچے جاں بحق ہوئے

13-17 سال کی عمر کے 3,442 بچے جاں بحق ہوئے

اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے ساحلی علاقے کے وسیع علاقوں میں بھاری تباہی مچائی ہے۔ لوگوں اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ اسے کب اور کیسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ غزہ کی 2.3 ملین لوگوں کی آبادی میں سے تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ میں سیکڑوں ہزاروں لوگ کم خوراک، پانی یا بنیادی خدمات کے ساتھ عارضی ٹینٹوں میں زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہو چکے ہیں۔

فلسطینی حکام اور حقوق انسانی کی تنظیمیں اسرائیلی افواج پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگاتی آئیں ہیں۔ یہی نہیں آئی سی جے جنوبی افریقہ کے اسرائیل پر لگائے گئے غزہ میں نسل کشی کے الزامات پر غور کر رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت ان الزامات کی سختی سے تردید کر رہی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں، غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کی مقدار میں کافی کمی آئی ہے۔

امریکہ، مصر اور قطر نے کئی مہینوں تک جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہی رہے ہیں۔ یہ بات چیت اب بند ہو چکی ہے، اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جنگیں ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔ جبکہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل اور وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کی فلسطینیوں کے لیے سخت گیر پالیسیوں کی کھل کر حمایت کی ہے۔

دوسری جانب، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے فوجی کمانڈر محمد دیف کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دیر البلاح، غزہ کی پٹی: گزشتہ 13 ماہ سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں ہلاکتوں کی تعداد 44,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ مقامی صحت کے حکام نے یہ جانکاری دی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مہلوکین میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ، جنگ میں 17,000 سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

آج اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں غزہ شہر کے بیت لاہیا اور شیخ رضوان محلے پر حملوں کی دو لہروں میں 88 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک 44,056 افراد جاں بحق اور 104,268 زخمی ہو چکے ہیں۔ وزارت کا دعویٰ ہے کہ مہلوکین کی اصل تعداد زیادہ ہے کیونکہ ہزاروں لاشیں ملبے کے نیچے یا ایسے علاقوں میں دبی ہوئی ہیں جہاں ڈاکٹروں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی بچوں کا قبرستان بن چکا ہے، جہاں گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 17,400 کم سن بچے مارے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے غزہ میں ہر 30 منٹ میں ایک بچہ اسرائیلی جارحیت کا شکار ہوتا ہے۔ وہیں، ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن میں سے بیشتر کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی حملوں میں 17,400 بچے جاں بحق ہوئے:

ایک سال سے کم عمر کے 710 بچے جاں بحق ہوئے

1-3 سال کی عمر کے 1,793 بچے جاں بحق ہوئے

4-5 سال کی عمر کے 1,205 بچے جاں بحق ہوئے

6-12 سال کی عمر کے 4,205 بچے جاں بحق ہوئے

13-17 سال کی عمر کے 3,442 بچے جاں بحق ہوئے

اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے ساحلی علاقے کے وسیع علاقوں میں بھاری تباہی مچائی ہے۔ لوگوں اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ اسے کب اور کیسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ غزہ کی 2.3 ملین لوگوں کی آبادی میں سے تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ میں سیکڑوں ہزاروں لوگ کم خوراک، پانی یا بنیادی خدمات کے ساتھ عارضی ٹینٹوں میں زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہو چکے ہیں۔

فلسطینی حکام اور حقوق انسانی کی تنظیمیں اسرائیلی افواج پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام لگاتی آئیں ہیں۔ یہی نہیں آئی سی جے جنوبی افریقہ کے اسرائیل پر لگائے گئے غزہ میں نسل کشی کے الزامات پر غور کر رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت ان الزامات کی سختی سے تردید کر رہی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں، غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کی مقدار میں کافی کمی آئی ہے۔

امریکہ، مصر اور قطر نے کئی مہینوں تک جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہی رہے ہیں۔ یہ بات چیت اب بند ہو چکی ہے، اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جنگیں ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔ جبکہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل اور وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کی فلسطینیوں کے لیے سخت گیر پالیسیوں کی کھل کر حمایت کی ہے۔

دوسری جانب، بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے ساتھ ساتھ حماس کے فوجی کمانڈر محمد دیف کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.