جکارتہ، انڈونیشیا: چین اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کو جکارتہ میں ایک میٹنگ کے بعد غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ میٹنگ کے بعد جاری بیان میں غزہ جنگ میں ہزاروں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی گئی۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریتنو مارسودی نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک جنگ بندی کی اہمیت اور دو ریاستی حل کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے حل کے بارے میں یکساں نظریہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ، "مجھے یقین ہے کہ چین کشیدگی کو روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔ مارسودی نے کہا کہ، چین اور انڈونیشیا بھی اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی مکمل حمایت کریں گے۔
یہ ملاقات چھ روزہ دورے کے دوسرے دن ہوئی جس کے دوران چینی وزیر خارجہ وانگ یی پاپوا نیو گنی اور کمبوڈیا بھی جائیں گے۔
وانگ نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کو روکنے کا امریکہ پر الزام لگایا۔ انھوں نے کہا کہ، " 21ویں صدی میں ایک نادر انسانی المیے کا باعث بنا غزہ تنازعہ نصف سال سے جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عالمی برادری کی پکار پر لبیک کہا اور غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کے مسودے کا جائزہ لینا جاری رکھا، لیکن اسے امریکہ نے بار بار ویٹو کیا،"
امریکی حکام نے دلیل دی ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی آپس میں جڑی ہوئی ہے، جب کہ روس، چین اور کونسل کے کئی دیگر ارکان نے جنگ بندی کے لیے غیر مشروط مطالبات کی حمایت کی ہے۔
وانگ نے کہا، "اس بار، امریکہ نے بین الاقوامی اخلاقیات کے خلاف کھڑے ہونے کی ہمت نہیں کی اور اس سے باز رہنے کا انتخاب کیا۔ تاہم، امریکہ نے دعویٰ کیا کہ یہ قرارداد پابند نہیں تھی،" وانگ نے کہا۔ "امریکہ کی نظر میں، بین الاقوامی قانون ایک ایسا آلہ لگتا ہے جسے جب بھی مفید معلوم ہوتا ہے تو استعمال کیا جا سکتا ہے اور اگر وہ اسے استعمال نہیں کرنا چاہتا تو اسے ضائع کر دیا جاتا ہے۔"
دونوں وزراء نے اپنے ملکوں کے اقتصادی تعلقات اور بحیرہ جنوبی چین پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ چین انڈونیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کا تجارتی حجم 127 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ چین انڈونیشیا کے سب سے بڑے غیر ملکی سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، جس میں 2023 میں 7.4 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: