بیروت: شامی فوج کا کہنا ہے کہ جمعہ کی صبح شمالی شہر حلب کے قریب اسرائیلی فضائی حملوں میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں۔ حزب اختلاف کے ایک جنگی مانیٹر نے کہا کہ حملوں میں 42 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شامی فوجی تھے۔
برطانیہ میں قائم حزب اختلاف کی جنگ پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے حلب کے جنوبی مضافاتی علاقے جبرین میں، حلب بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب اور قریبی قصبے صفیرہ میں لبنان کی عسکریت پسند حزب اللہ گروپ کے میزائل ڈپو کو نشانہ بنایا ہے۔
آبزرویٹری نے کہا کہ 36 شامی فوجی اور حزب اللہ کے چھ جنگجو مارے گئے ہیں، اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے کو گزشتہ برسوں میں اس طرح کا سب سے مہلک حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ان حملوں کے بارے میں اسرائیلی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
اسرائیل نے اپنے شمالی ہمسایہ ملک میں ایرانی مداخلت کو روکنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل نے حالیہ برسوں میں شام کے حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں اہداف پر سینکڑوں حملے کئے ہیں۔ لیکن وہ ان حملوں کی زمہ داری شاذ و نادر ہی تسلیم کرتا ہے۔
جمعرات کو شام کے سرکاری میڈیا نے دارالحکومت دمشق کے قریب فضائی حملوں کی اطلاع دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں دو شہری زخمی ہوئے تھے۔
حزب اللہ کی شام میں مسلح موجودگی اس وقت سے ہے جب اس نے حکومتی افواج کے ساتھ ملک کی لڑائی میں شمولیت اختیار کی ہے۔ شام کا سب سے بڑا شہر اور کبھی اس کا تجارتی مرکز رہا حلب ماضی میں ایسے حملوں کی زد میں آ چکا ہے جس کی وجہ سے اس کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا ہے۔ جمعہ کے حملے کا ایئرپورٹ پر کوئی اثر نہیں ہوا۔
غزہ میں جنگ اور لبنان-اسرائیل سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی افواج کے درمیان جاری جھڑپوں کے پس منظر میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: