ETV Bharat / international

سری لنکائی حکومت نے کورونا سے مرنے والے مسلمانوں کو زبردستی جلانے پر معافی مانگی - SRI LANKA APOLOGIES TO MUSLIMS

دیر سے ہی صحیح لیکن سری لنکا کو اپنی سنگین غلطی کا احساس ہوا ہے۔ کورونا دور میں سری لنکا نے مسلمانوں کے ساتھ جو بدترین سلوک کیا تھا اس کے لیے حکومت نے مسلم کمیونٹی سے معافی مانگ لی ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 24, 2024, 11:20 AM IST

سری لنکائی حکومت نے کورونا سے مرنے والے مسلمانوں کو زبردستی جلانے پر معافی مانگی
سری لنکائی حکومت نے کورونا سے مرنے والے مسلمانوں کو زبردستی جلانے پر معافی مانگی (File Photo: AP)

کولمبو: سری لنکا کی حکومت نے منگل کے روز باضابطہ طور پر مسلم کمیونٹی سے معافی مانگ لی ہے۔ سری لنکا نے مانا ہے کہ اس نے مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ اسی احساس کے ساتھ سری لنکائی حکومت نے کہا کہ کورونا کے دور میں کووڈ میں مبتلا مسلمانوں کو زبردستی جلایا گیا جو غلط تھا۔

سری لنکائی حکومت نے مسلمانوں سے معافی مانگی:

سری لنکا کی حکومت نے کہا کہ، مسلمان کوویڈ متاثرین کو زبردستی جلایا گیا اس کے لیے وہ معافی مانگتا ہے۔ سری لنکا کی حکومت نے آئندہ ایسی غلطی نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

سری لنکا کی حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ، اس نے کوویڈ کے دوران ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی یقین دہانیوں کو نظر انداز کیا۔ واضح رہے عالمی ادارہ صحت نے کووڈ سے ہلاک افراد کو اسلامی رسومات کے مطابق دفن کرنے کو محفوظ قرار دیا تھا۔ واضح رہے کورونا وبا کے دوران کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 276 مسلمانوں کو زبردستی جلایا گیا تھا۔

کورونا وبا کے دوران حکومت نے بنایا تھا متنازعہ قانون:

سری لنکا کی حکومت نے صحت کے خدشات کے پیش نظر کورونا وبا کے دوران ایک متنازعہ تدفین کی پالیسی نافذ کی تھی ۔ اس کے مطابق سال 2020 میں، کوویڈ 19 سے ہلاک ہونے والوں کو جلانے کا لازمی حکم جاری کیا گیا تھا جس کی وجہ سے مسلمان اور بہت سی دیگر اقلیتی برادریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کردیا گیا تھا۔

تدفین سے وبا پھیلنے کا جتایا تھا خدشہ:

کورونا وبا کے دوران، سری لنکائی حکومت نے صحت کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے مرنے والوں کی تدفین کی اجازت نہیں دی تھی۔ حکومت نے کچھ ماہرین کا حوالہ دیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا سے ہلاک ہونے والوں کو دفنانے سے پانی آلودہ ہو جائے گا، جس سے وبائی بیماری مزید پھیلے گی۔

سری لنکا کی دلیل کو اقوام متحدہ نے خارج کر دیا تھا:

2020 میں سری لنکا کی مسلم کمیونٹی نے صدر گوتابایا راجا پاکسے کے اس متنازعہ قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ سری لنکائی حکومت کے متنازعہ احکامات کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ کئی انسانی حقوق گروپوں نے کہا تھا کہ سری لنکا مرنے والوں اور ان کے خاندانوں، خاص طور پر مسلمانوں، کیتھولک اور کچھ بدھ مت کے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بھی جنیوا میں اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔

اب نیا قانون بنانے کی یقین دہانی:

اب جبکہ سری لنکا کو اپنی اس سنگین غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو حکومت کا کہنا ہے کہ، ایک نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری برادری کے جنازے کے رواج کی خلاف ورزی نہ ہو۔ سری لنکائی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ کابینہ نے " کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران آخری رسومات کی لازمی پالیسی کے بارے میں معذرت چاہی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری برادری کے جنازے کی روایت کی خلاف ورزی نہ ہو۔

سری لنکا کی مسلم کمیونٹی حکومت سے معافی کا کررہی تھی مطالبہ:

سری لنکائی پارلیمنٹ کے مسلم ارکان پارلیمان نے اپنی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی آبادی جزیرے کی کل آبادی کا 10 فیصد ہے اور کوویڈ کے دور سے مسلمان ابھی تک صدمے میں ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے قانون کو واپس لینے کا کیا تھا مطالبہ:

2021 میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے سری لنکا دورے کے دوران صدر گوتابایا راجا پاکسے اور وزیر اعظم مہندرا راجا پاکسے دونوں کے ساتھ اس موضوع کو اٹھایا تھا۔ اور اس متنازعہ قانون کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔ جس کے بعد سری لنکا کے وزیر صحت پاویتھرا وانیاراچی نے پابندی کو واپس لے لیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے متنازعہ پابندی کو واپس لینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔

واضح رہے سری لنکا میں بدھ مت کے پیروکار اکثریت میں ہیں اور وہ عام طور پر ہندوؤں کی طرح آخری رسومات کو انجام دیتے ہیں، جس میں لاش کو جلایا جاتا ہے۔

کولمبو: سری لنکا کی حکومت نے منگل کے روز باضابطہ طور پر مسلم کمیونٹی سے معافی مانگ لی ہے۔ سری لنکا نے مانا ہے کہ اس نے مسلمانوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ اسی احساس کے ساتھ سری لنکائی حکومت نے کہا کہ کورونا کے دور میں کووڈ میں مبتلا مسلمانوں کو زبردستی جلایا گیا جو غلط تھا۔

سری لنکائی حکومت نے مسلمانوں سے معافی مانگی:

سری لنکا کی حکومت نے کہا کہ، مسلمان کوویڈ متاثرین کو زبردستی جلایا گیا اس کے لیے وہ معافی مانگتا ہے۔ سری لنکا کی حکومت نے آئندہ ایسی غلطی نہ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

سری لنکا کی حکومت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ، اس نے کوویڈ کے دوران ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی یقین دہانیوں کو نظر انداز کیا۔ واضح رہے عالمی ادارہ صحت نے کووڈ سے ہلاک افراد کو اسلامی رسومات کے مطابق دفن کرنے کو محفوظ قرار دیا تھا۔ واضح رہے کورونا وبا کے دوران کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والے 276 مسلمانوں کو زبردستی جلایا گیا تھا۔

کورونا وبا کے دوران حکومت نے بنایا تھا متنازعہ قانون:

سری لنکا کی حکومت نے صحت کے خدشات کے پیش نظر کورونا وبا کے دوران ایک متنازعہ تدفین کی پالیسی نافذ کی تھی ۔ اس کے مطابق سال 2020 میں، کوویڈ 19 سے ہلاک ہونے والوں کو جلانے کا لازمی حکم جاری کیا گیا تھا جس کی وجہ سے مسلمان اور بہت سی دیگر اقلیتی برادریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کردیا گیا تھا۔

تدفین سے وبا پھیلنے کا جتایا تھا خدشہ:

کورونا وبا کے دوران، سری لنکائی حکومت نے صحت کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے مرنے والوں کی تدفین کی اجازت نہیں دی تھی۔ حکومت نے کچھ ماہرین کا حوالہ دیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا سے ہلاک ہونے والوں کو دفنانے سے پانی آلودہ ہو جائے گا، جس سے وبائی بیماری مزید پھیلے گی۔

سری لنکا کی دلیل کو اقوام متحدہ نے خارج کر دیا تھا:

2020 میں سری لنکا کی مسلم کمیونٹی نے صدر گوتابایا راجا پاکسے کے اس متنازعہ قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ سری لنکائی حکومت کے متنازعہ احکامات کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ کئی انسانی حقوق گروپوں نے کہا تھا کہ سری لنکا مرنے والوں اور ان کے خاندانوں، خاص طور پر مسلمانوں، کیتھولک اور کچھ بدھ مت کے ماننے والوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بھی جنیوا میں اس فیصلے کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔

اب نیا قانون بنانے کی یقین دہانی:

اب جبکہ سری لنکا کو اپنی اس سنگین غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو حکومت کا کہنا ہے کہ، ایک نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری برادری کے جنازے کے رواج کی خلاف ورزی نہ ہو۔ سری لنکائی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ کابینہ نے " کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران آخری رسومات کی لازمی پالیسی کے بارے میں معذرت چاہی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری برادری کے جنازے کی روایت کی خلاف ورزی نہ ہو۔

سری لنکا کی مسلم کمیونٹی حکومت سے معافی کا کررہی تھی مطالبہ:

سری لنکائی پارلیمنٹ کے مسلم ارکان پارلیمان نے اپنی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی آبادی جزیرے کی کل آبادی کا 10 فیصد ہے اور کوویڈ کے دور سے مسلمان ابھی تک صدمے میں ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے قانون کو واپس لینے کا کیا تھا مطالبہ:

2021 میں پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے سری لنکا دورے کے دوران صدر گوتابایا راجا پاکسے اور وزیر اعظم مہندرا راجا پاکسے دونوں کے ساتھ اس موضوع کو اٹھایا تھا۔ اور اس متنازعہ قانون کو واپس لینے کی اپیل کی تھی۔ جس کے بعد سری لنکا کے وزیر صحت پاویتھرا وانیاراچی نے پابندی کو واپس لے لیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے متنازعہ پابندی کو واپس لینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔

واضح رہے سری لنکا میں بدھ مت کے پیروکار اکثریت میں ہیں اور وہ عام طور پر ہندوؤں کی طرح آخری رسومات کو انجام دیتے ہیں، جس میں لاش کو جلایا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.