اسلام آباد: پاکستان میں عام انتخابات سے ایک روز قبل جنوب مغربی علاقے میں ایک سیاسی جماعت اور ایک آزاد امیدوار کے انتخابی دفاتر پر ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان جان اچکزئی نے بتایا کہ پہلا حملہ صوبہ بلوچستان کے ایک ضلع پشین میں ہوا۔ اس حملے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے اور درجنوں زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، جن میں سے کچھ کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
اچکزئی اور مقامی حکام نے بتایا کہ اس کے بعد دوسرا دھماکہ بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ قصبے میں سیاستدان فضل الرحمان کی جمعیت علمائے اسلام پارٹی کے انتخابی دفتر پر دوسرا بم دھماکہ ہوا، جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ کسی نے بھی فوری طور پر ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
سیکرٹری صحت نے بتایا کہ دھماکے کے بعد کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی جس کے لیے مزید عملہ بھی طلب کر لیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹراما سینٹر، سول ہسپتال، بی ایم سی، بے نظیر اور شیخ زید ہسپتال میں عمل کے ساتھ چلٹر تھا زخمیوں کے علاج کے لیے تیار ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان اور انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ای سی پی کے ترجمان نے کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ اضافے کے بعد امن کو یقینی بنانے کے لیے پورے پاکستان میں دسیوں ہزار پولیس اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے باوجود یہ بم دھماکہ ہوا۔
کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی افغانستان اور ایران کی سرحد سے ملحقہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر متعدد حملوں کے پیچھے رہی ہے۔ 30 جنوری کو ایک علیحدگی پسند بلوچستان لبریشن آرمی گروپ نے بلوچستان کے ضلع مچھ میں سیکورٹی تنصیبات پر حملہ کیا، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: