ETV Bharat / international

حج کے دوران 1,300 سے زائد اموات، مصری شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ: سعودی وزیر صحت - hajj pilgrims died

سعودی وزارت صحت کے مطابق مکہ مکرمہ میں حج کے دوران گرمی کی شدت سے جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد 1301 بتائی گئی ہے، جس میں سب سے زیادہ تعداد مصری شہریوں کی ہے۔ ان میں 83 فیصد اموات ان حجاج کی ہوئیں جو اجازت کے بغیر حج میں شامل ہوئے تھے۔

Saudi Arabia says 1,301 hajj pilgrims died during extreme heat this year
حج کے دوران 1,300 سے زائد اموات، مصری شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ: سعودی وزیر صحت (Getty Images)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 24, 2024, 4:27 PM IST

ریاض: اس سال سعودی عرب بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ مقدس شہر مکہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلیس سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔ اس شدید گرمی کی وجہ سے امسال دوران حج 1300 سے زائد حاجیوں کی جانیں بھی چلی گئیں۔ ان میں 660 سے زیادہ مصری شہری شامل ہیں۔

سعودی وزیر صحت فہد بن عبدالرحمان کے مطابق سعودی عرب میں حج کی ادائیگی کے دوران 1301 حجاج کی اموات ہوئیں۔ جن میں سے 83 فیصد اموات ان حجاج کی ہوئیں جو اجازت کے بغیر حج میں شامل ہوئے تھے۔ سعودی وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ حج کے دوران مناسب پناہ گاہ نہ ہونے اور آرام کیے بغیر تیز دھوپ میں طویل فاصلے تک پیدل چلنا بھی ایک وجہ رہی ہے۔

سرکاری الاخباریہ ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ 95 حاجیوں کا اسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے، جن میں سے کچھ کو دارالحکومت ریاض میں علاج کے لیے ہوائی جہاز سے لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اموات کی شناخت کے عمل میں تاخیر ہوئی کیونکہ بہت سے مرنے والے حاجیوں کے پاس کوئی شناختی دستاویزات نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کو مکہ میں دفن کیا گیا ہے۔

سعودی وزیر صحت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جاں بحق حجاج میں متعدد معمر اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد بھی شامل ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) آزادانہ طور پر موت کی وجوہات کی تصدیق نہیں کر سکا، لیکن اردن اور تیونس جیسے کچھ ممالک نے بڑھتی ہوئی گرمی کو اموات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اے پی کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں انڈونیشیا کے 165، بھارت کے 98 اور اردن، تیونس، مراکش، الجیریا اور ملائیشیا کے درجنوں حجاج بھی شامل ہیں۔ دو امریکی شہریوں کی بھی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

تاریخی طور پر حج کے موقع پر اموات کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، کیونکہ 20 لاکھ سے زیادہ لوگ پانچ روزہ حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔ لیکن اس سال کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ تھی، جو غیر معمولی حالات کی نشاندہی کرتی ہے۔

اے پی کے مطابق، 2015 میں منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے 2,400 سے زیادہ عازمین حج جاں بحق ہوگئے تھے، جو کہ حج کے دوران پیش آنے والا اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ہے۔ حج کے دوران دوسرا سب سے مہلک واقعہ 1990 میں بھگدڑ مچنے سے پیش آیا تھا، جس میں 1,426 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سعودی کے محکمہ موسمیات کے مطابق، اس سال حج کی مدت کے دوران، مکہ اور شہر کے اطراف میں مقدس مقامات میں روزانہ زیادہ درجہ حرارت 46 ڈگری سیلسیس اور 49 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہا۔

قابل ذکر ہے کہ حج، اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، جو کہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے۔ سعودی حج حکام کے مطابق، 2024 میں 1.83 ملین سے زائد مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا، جن میں 22 ممالک کے 1.6 ملین سے زیادہ اور تقریباً 2,22,000 سعودی شہری اور رہائشی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

حج کے دوران 98 بھارتی شہری جاں بحق: وزارت خارجہ

سعودی عرب میں حج کے دوران عازمین کی وفات پر میرواعظ کا اظہار غم

ریاض: اس سال سعودی عرب بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ مقدس شہر مکہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلیس سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔ اس شدید گرمی کی وجہ سے امسال دوران حج 1300 سے زائد حاجیوں کی جانیں بھی چلی گئیں۔ ان میں 660 سے زیادہ مصری شہری شامل ہیں۔

سعودی وزیر صحت فہد بن عبدالرحمان کے مطابق سعودی عرب میں حج کی ادائیگی کے دوران 1301 حجاج کی اموات ہوئیں۔ جن میں سے 83 فیصد اموات ان حجاج کی ہوئیں جو اجازت کے بغیر حج میں شامل ہوئے تھے۔ سعودی وزیر صحت نے یہ بھی کہا کہ حج کے دوران مناسب پناہ گاہ نہ ہونے اور آرام کیے بغیر تیز دھوپ میں طویل فاصلے تک پیدل چلنا بھی ایک وجہ رہی ہے۔

سرکاری الاخباریہ ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے وزیر صحت نے کہا کہ 95 حاجیوں کا اسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے، جن میں سے کچھ کو دارالحکومت ریاض میں علاج کے لیے ہوائی جہاز سے لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اموات کی شناخت کے عمل میں تاخیر ہوئی کیونکہ بہت سے مرنے والے حاجیوں کے پاس کوئی شناختی دستاویزات نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کو مکہ میں دفن کیا گیا ہے۔

سعودی وزیر صحت کا یہ بھی کہنا تھا کہ جاں بحق حجاج میں متعدد معمر اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد بھی شامل ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) آزادانہ طور پر موت کی وجوہات کی تصدیق نہیں کر سکا، لیکن اردن اور تیونس جیسے کچھ ممالک نے بڑھتی ہوئی گرمی کو اموات کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اے پی کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں انڈونیشیا کے 165، بھارت کے 98 اور اردن، تیونس، مراکش، الجیریا اور ملائیشیا کے درجنوں حجاج بھی شامل ہیں۔ دو امریکی شہریوں کی بھی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

تاریخی طور پر حج کے موقع پر اموات کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، کیونکہ 20 لاکھ سے زیادہ لوگ پانچ روزہ حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔ لیکن اس سال کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ تھی، جو غیر معمولی حالات کی نشاندہی کرتی ہے۔

اے پی کے مطابق، 2015 میں منیٰ میں بھگدڑ مچنے سے 2,400 سے زیادہ عازمین حج جاں بحق ہوگئے تھے، جو کہ حج کے دوران پیش آنے والا اب تک کا سب سے مہلک واقعہ ہے۔ حج کے دوران دوسرا سب سے مہلک واقعہ 1990 میں بھگدڑ مچنے سے پیش آیا تھا، جس میں 1,426 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سعودی کے محکمہ موسمیات کے مطابق، اس سال حج کی مدت کے دوران، مکہ اور شہر کے اطراف میں مقدس مقامات میں روزانہ زیادہ درجہ حرارت 46 ڈگری سیلسیس اور 49 ڈگری سیلسیس کے درمیان رہا۔

قابل ذکر ہے کہ حج، اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے، جو کہ دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے۔ سعودی حج حکام کے مطابق، 2024 میں 1.83 ملین سے زائد مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا، جن میں 22 ممالک کے 1.6 ملین سے زیادہ اور تقریباً 2,22,000 سعودی شہری اور رہائشی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

حج کے دوران 98 بھارتی شہری جاں بحق: وزارت خارجہ

سعودی عرب میں حج کے دوران عازمین کی وفات پر میرواعظ کا اظہار غم

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.