ETV Bharat / international

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی کی سعودی عرب اور ترکی نے کی مذمت، امریکہ نے اسرائیل کا دفاع کیا - BUFFER ZONE IN SYRIA

اسرائیل کے شام کی سرحد پر گولان کی پہاڑیوں میں بفر زون پر قبضہ سے عرب اور مسلم ممالک میں بے چینی پائی جارہی ہے۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Dec 11, 2024, 7:28 AM IST

دبئی، متحدہ عرب امارات: سعودی عرب نے شام میں بفر زون میں اسرائیل کی دراندازی اور صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شروع کیے گئے اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)

اسرائیلی اقدامات شام کی علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ: سعودی عرب

سعودی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ، اسرائیلی قابض حکومت کی طرف سے کئے گئے حملے اور گولان کی پہاڑیوں میں بفر زون پر قبضہ کے علاوہ شامی سرزمین کو نشانہ بنانا، اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کی تصدیق کرتا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے ان اقدامات کو شام کی سلامتی، استحکام اور علاقائی سالمیت کی بحالی کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔

اسرائیل نے شام کے اندر ایک بفر زون میں فوج کو روانہ کیا ہے جو 1973 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ، یہ اقدام عارضی ہے اور شامی فوج کے انخلاء کے بعد سرحد پار سے ہونے والے کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)

شام کی سرزمین میں اسرائیل کی پیش قدمی کی مذمت کرتے ہیں: ترکی

ترکی نے بھی شام کی سرزمین میں اسرائیل کی پیش قدمی کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شام کے اندر بفر زون کے 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ، ہم اسرائیل کی جانب سے 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی خلاف ورزی، اسرائیل اور شام کے درمیان علیحدگی کے علاقے میں داخل ہونے اور شام کی سرزمین میں اس کی پیش قدمی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

وزارت نے اسرائیل پر ایک ایسے وقت میں قابض ذہنیت کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگایا جب شام میں امن و استحکام کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ بیان میں شام کی خودمختاری، سیاسی اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے ترکی کی حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)

امریکہ نے اسرائیلی اقدامات کی حمایت کی:

دوسری جانب، امریکہ نے شامی فوج اور مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے اہداف کے خلاف اسرائیل کے حملوں اور اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کی گولان کی پہاڑیوں میں ایک بفر زون پر قبضے کی منظوری کا اشارہ دے رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے منگل کو کہا کہ، یہ ان چیزوں کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائیاں ہیں جس سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

کربی نے اسرائیلی اقدامات کو دفاع کے حق سے تعبیر کیا۔ انھوں نے کہا کہ، انہیں ہمیشہ کی طرح اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ تاہم کربی نے اس حملے میں شامل اسرائیلیوں کے ساتھ امریکی انٹیلی جنس تعاون اور تفصیل سے انکار کر دیا۔ کربی نے کہا کہ وائٹ ہاؤس 1974 کے گولان ہائٹس سے علیحدگی کے معاہدے کی حمایت کا اعادہ کر رہا ہے، لیکن اس نے غیر فوجی زون پر اسرائیلی قبضے پر تنقید نہیں کی۔

اسرائیل کی قبضہ کرنے کی تاریخ رہی ہے:

اسرائیل کی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگوں کے دوران علاقے پر قبضہ کرنے اور سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے غیر معینہ مدت تک قبضہ کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں گولان کی پہاڑیوں پر شام سے قبضہ کر لیا تھا اور اسے ایک ایسے اقدام میں ضم کر لیا تھا جسے امریکہ کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

دبئی، متحدہ عرب امارات: سعودی عرب نے شام میں بفر زون میں اسرائیل کی دراندازی اور صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد شروع کیے گئے اسرائیلی فضائی حملوں کی مذمت کی ہے۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)

اسرائیلی اقدامات شام کی علاقائی سالمیت کے لیے خطرہ: سعودی عرب

سعودی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ، اسرائیلی قابض حکومت کی طرف سے کئے گئے حملے اور گولان کی پہاڑیوں میں بفر زون پر قبضہ کے علاوہ شامی سرزمین کو نشانہ بنانا، اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کی تصدیق کرتا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے ان اقدامات کو شام کی سلامتی، استحکام اور علاقائی سالمیت کی بحالی کے امکانات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔

اسرائیل نے شام کے اندر ایک بفر زون میں فوج کو روانہ کیا ہے جو 1973 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ، یہ اقدام عارضی ہے اور شامی فوج کے انخلاء کے بعد سرحد پار سے ہونے والے کسی بھی حملے کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)

شام کی سرزمین میں اسرائیل کی پیش قدمی کی مذمت کرتے ہیں: ترکی

ترکی نے بھی شام کی سرزمین میں اسرائیل کی پیش قدمی کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شام کے اندر بفر زون کے 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ، ہم اسرائیل کی جانب سے 1974 کے علیحدگی کے معاہدے کی خلاف ورزی، اسرائیل اور شام کے درمیان علیحدگی کے علاقے میں داخل ہونے اور شام کی سرزمین میں اس کی پیش قدمی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

وزارت نے اسرائیل پر ایک ایسے وقت میں قابض ذہنیت کا مظاہرہ کرنے کا الزام لگایا جب شام میں امن و استحکام کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ بیان میں شام کی خودمختاری، سیاسی اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے ترکی کی حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا۔

شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی
شام میں بفر زون میں اسرائیلی دراندازی (AP)

امریکہ نے اسرائیلی اقدامات کی حمایت کی:

دوسری جانب، امریکہ نے شامی فوج اور مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے اہداف کے خلاف اسرائیل کے حملوں اور اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کی گولان کی پہاڑیوں میں ایک بفر زون پر قبضے کی منظوری کا اشارہ دے رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے منگل کو کہا کہ، یہ ان چیزوں کو ختم کرنے کے لیے فوری کارروائیاں ہیں جس سے اسرائیل کی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

کربی نے اسرائیلی اقدامات کو دفاع کے حق سے تعبیر کیا۔ انھوں نے کہا کہ، انہیں ہمیشہ کی طرح اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ تاہم کربی نے اس حملے میں شامل اسرائیلیوں کے ساتھ امریکی انٹیلی جنس تعاون اور تفصیل سے انکار کر دیا۔ کربی نے کہا کہ وائٹ ہاؤس 1974 کے گولان ہائٹس سے علیحدگی کے معاہدے کی حمایت کا اعادہ کر رہا ہے، لیکن اس نے غیر فوجی زون پر اسرائیلی قبضے پر تنقید نہیں کی۔

اسرائیل کی قبضہ کرنے کی تاریخ رہی ہے:

اسرائیل کی اپنے پڑوسیوں کے ساتھ جنگوں کے دوران علاقے پر قبضہ کرنے اور سیکورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے غیر معینہ مدت تک قبضہ کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں گولان کی پہاڑیوں پر شام سے قبضہ کر لیا تھا اور اسے ایک ایسے اقدام میں ضم کر لیا تھا جسے امریکہ کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.