ماسکو: روسی فوج نے کرسک کے تین علاقوں میں یوکرین کے سات حملوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا۔ اس طرح یوکرین کی روسی سرزمین میں اندر تک گھسنے کی کوشش ناکام بنا دیا ہے۔ سنہوا خبر رساں ایجنسی نے پیر کو روسی وزارت دفاع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ کرسک میں مارٹینووکا، بورکی اور کورینیوو میں ہونے والے حملوں کو اتوار کو ناکام بنا دیا گیا۔
بیان کے مطابق روس کے علاقے کاوچک میں یوکرینی گروپوں کی کوششیں ناکام بنا دی گئیں۔ ایک ٹینک، آٹھ بریڈلی انفنٹری گاڑیاں، 16 بکتر بند گاڑیاں اور 14 پک اپ تباہ ہو گئے۔ وزارت نے کہا کہ 24 گھنٹوں کے دوران یوکرینی فوج کے 260 حاضر سروس اہلکار ہلاک اور 31 بکتر بند گاڑیاں تباہ کر دی گئیں۔ اس سے قبل کرسک کے علاقے پر یوکرین کے حملے میں 12 شہری ہلاک اور 121 زخمی ہو گئے تھے۔
پوتین کا شدید رد عمل
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی دراندازی پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین ملک کے جنوب میں اپنی دراندازی سے روسی استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پوتن نے کہا کہ یوکرین کو 'مناسب جواب' ملے گا۔ گزشتہ ہفتے یوکرین کی فوج نے روس کی سرحد عبور کر کے حملہ شروع کیا اور کرسک کے علاقے کے مغربی حصوں میں دراندازی کی۔ 2022 میں یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ روس میں ہونے والی سب سے بڑی دراندازی ہے۔
اس سے پہلے کرسک کے گورنر الیکسی سمرنوف نے پوتن کو بتایا کہ ان کی سرزمین پر یوکرین کے چھ دنوں کے زمینی حملوں کے نتیجے میں 28 بستیاں تباہ ہو گئی ہیں اور یہ دراندازی تقریباً 12 کلومیٹر گہری اور 40 کلومیٹر چوڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 12 شہری مارے گئے ہیں اور علاقے سے 121,000 لوگ انخلا کر چکے ہیں۔
ماسکو نے دراندازی کو روکنے کے لیے اپنی فوجیں تعینات کرکے فوجی جواب دیا۔ روس کی وزارت دفاع نے پیر کو کہا کہ کرسک میں اضافی افواج اور وسائل پہنچ چکے ہیں۔ تاہم فورسز کی تعداد کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
یوکرین کا دعویٰ
اسی بیچ یوکرین کی فوج نے کرسک کے 28 علاقوں پر اپنا کنٹرول ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سے قبل یوکرین کے فوجی سربراہ اولیکسینڈر سیرسکی نے پیر کو کہا کہ کیف نے کرسک کے تقریباً 1000 مربع کلومیٹر (386 مربع میل) علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی پیر کو اعتراف کیا کہ یوکرین کے فوجی دستے کرسک کے اندر آپریشن کر رہے ہیں۔