کیف: روس اور یوکرین کے درمیان دو سال سے جنگ جاری ہے۔ دریں اثناء روسی فوج نے جمعرات کی رات میں یوکرین کے دارالحکومت کیف پر زبردست میزائل حملہ کیا۔ جس میں زیادہ ہلاکتیں تو نہیں ہوئی لیکن کئی رہائشی عمارتوں اور صنعتی و توانائی تنصیبات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ رات بھر روسی فضائی حملوں کی زبردست لہر میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 14 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔ جبکہ یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے روس کی طرف سے داغے گئے 151 میزائلوں اور ڈرونز میں سے 92 کو مار گرایا، جبکہ ایک اہلکار نے اس کو جنگ کے آغاز کے بعد سے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا۔
-
New Russian missile attack on Kyiv. Over 30 missiles were shot down, including an air-launched ballistic missile. People were injured, and they are all receiving the necessary assistance.
— Volodymyr Zelenskyy / Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) March 21, 2024
Such terror continues every day and night. It is possible to put an end to it through… pic.twitter.com/iv0MWeLyiQ
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں فائر فائٹرز کی جلتی ہوئی عمارتوں کو بجھاتے ہوئے ایک ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ کیف پر روس کا نیا میزائل حملہ۔ جس میں ہوا سے مار کرنے والا بیلسٹک میزائل بھی شامل ہے۔ اس حملے میں لوگ زخمی ہوئے اور وہ سبھی ضروری امداد حاصل کر رہے ہیں۔
یوکرینی صدر آگے لکھا کہ ایسی دہشت گردی دن و رات جاری ہے، لیکن عالمی اتحاد کے ذریعے اس کا خاتمہ ممکن ہے اور یوکرین کا تحفظ مکمل طور پر ممکن ہے اگر ہمارے شراکت دار سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں۔ ہمیں یہ ثابت کرنا چاہیے کہ دہشت گردی ہمیشہ ہار جاتی ہے۔ ہمیں اپنے شراکت داروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ اور میں دنیا میں ہر اس شخص کا شکر گزار ہوں جو واقعی ہماری مدد کرتا ہے۔
کیف کے میئر وٹالی کلیٹسکو نے کہا کہ میزائل کے ملبے کی وجہ سے کم از کم تین رہائشی عمارتوں اور پارکنگ میں آگ لگ گئی۔ انہوں نے ٹیلی گرام پر کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے ایمرجنسی رسپانس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔ شہر کی فوجی انتظامیہ نے بتایا کہ چار افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ جمعرات کا حملہ یوکرین کی فوج کے لیے ایک مشکل وقت میں آیا، کیونکہ روسی افواج 600 میل سے زیادہ فرنٹ لائن کے ساتھ متعدد مقامات پر زمینی حملوں کے ساتھ آگے بڑھ رہی تھیں۔ فوجیوں اور گولہ بارود کی کمی کا سامنا کرتے ہوئے، یوکرین نے اپنے مشرق اور جنوب میں روسی حملوں کو روکنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
یوکرینی حکام نے اس سال جوابی کارروائی شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فوج کو ابھی تک اس قسم کے ہتھیار نہیں ملے ہیں جو اسے میدان جنگ میں اقدام کرنے کی اجازت دے سکیں۔ امریکہ کی طرف سے امداد بھی روک دی گئی ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز، امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے یوکرین کے لیے وائٹ ہاؤس کی مسلسل وابستگی کو ظاہر کرنے کی کوشش میں کیف کا غیر اعلانیہ دورہ کیا۔ انہوں نے ریپبلکن قانون سازوں پر بھی زور دیا کہ وہ روکے ہوئے ارب ڈالر کے امدادی پیکج کو منظور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے وزیراعظم مودی کی ثالثی کی کوشش