ETV Bharat / international

روس میں مسلح افراد کا گرجا گھروں اور پولیس چوکیوں پر حملہ، 15 پولیس اہلکاروں ہلاک - DAGESTAN TERROR ATTACK

اب تک ان دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری فوری طور پر کسی بھی نتظیم نے قبول نہیں کی ہے۔ حکام نے دہشت گردی کی کارروائی کے الزام میں مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ٹاس نے قانون نافذ کرنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ داغستانی اہلکار کو ان کے بیٹوں کے حملوں میں ملوث ہونے پر حراست میں لیا گیا ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 24, 2024, 3:34 PM IST

Russia: several Policemen and Civilians killed by gunmen in Dagestan
روس میں مسلح افراد کا گرجا گھروں اور پولیس چوکیوں پر حملہ، 15 پولیس اہلکاروں ہلاک (AP PHOTO)

ماسکو: روس ایک بار پھر دہشت گردانہ حملے کی لپیٹ میں ہے۔ روس کے شہر داغستان میں ایک چرچ پر دہشت گردانہ حملے میں ایک آرتھوڈوکس پادری سمیت 15 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد شہری زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق، مسلح افراد نے اتوار کو دو شہروں میں دو آرتھوڈوکس گرجا گھروں اور ایک پولیس چوکی پر فائرنگ کی۔

داغستان کے گورنر سرگئی میلیکوف نے پیر کی صبح ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ چھ حملہ آوروں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پیر، منگل اور بدھ کو علاقے میں سوگ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ روس کی قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے مسلم اکثریتی علاقے میں مسلح عسکریت پسندی حملوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں قرار دیا۔

ابھی تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹاس کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ کہا جا سکتا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہو سکتا ہے۔

حکام نے علاقے میں دہشت گردی کی کارروائی کا اعلان کر دیا۔ انسداد دہشت گردی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پانچ مسلح افراد مارے گئے ہیں۔تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان حملوں میں کتنے عسکریت پسند ملوث تھے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ داغستان کے ایک اہلکار کو اس الزام میں حراست میں لیا گیا ہے کہ ان کے بیٹے ان حملوں میں ملوث تھے۔

داغستان کے گورنر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ علاقے کی صورتحال قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی حکام کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کی تحقیقات اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک دہشت گردوں کے تمام سلپر سیلز کا سراغ نہیں مل جاتا۔ انہوں نے ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا کہ حملے کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی تھی اور وہ اس دوران یوکرین کا حوالہ دے رہے تھے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی نے خطے کی وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھ پولیس اہلکار ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔دیگر رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ چرچ کا ایک محافظ بھی مارا گیا، اور تین شہری زخمی بھی ہوئے۔

داغستان کے مفتی اعظم نے جو کہ ایک مسلم انتظامی ادارہ ہے، نے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد نو افراد بتائی ہے، جن میں سات پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، اور کہا ہے کہ مزید 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان متضاد نمبروں کو فوری طور پر ملایا نہیں جا سکا۔

قابل ذکر ہے کہ مارچ میں مسلح افراد نے ماسکو کے مضافاتی علاقے میں ایک کنسرٹ ہال میں ہجوم پر فائرنگ کر دی تھی۔ جس میں 145 افراد مارے گئے۔ اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وابستہ ایک گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی، لیکن روسی حکام نے ثبوت فراہم کیے بغیر یوکرین کو اس حملے سے جوڑنے کی کوشش کی۔ جبکہ کیف نے اس حملے میں کسی قسم کے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

ماسکو کے ایک مال میں حملہ: درجنوں افراد ہلاک

ماسکو: روس ایک بار پھر دہشت گردانہ حملے کی لپیٹ میں ہے۔ روس کے شہر داغستان میں ایک چرچ پر دہشت گردانہ حملے میں ایک آرتھوڈوکس پادری سمیت 15 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد شہری زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق، مسلح افراد نے اتوار کو دو شہروں میں دو آرتھوڈوکس گرجا گھروں اور ایک پولیس چوکی پر فائرنگ کی۔

داغستان کے گورنر سرگئی میلیکوف نے پیر کی صبح ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ چھ حملہ آوروں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پیر، منگل اور بدھ کو علاقے میں سوگ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ روس کی قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے مسلم اکثریتی علاقے میں مسلح عسکریت پسندی حملوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں قرار دیا۔

ابھی تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹاس کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ کہا جا سکتا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہو سکتا ہے۔

حکام نے علاقے میں دہشت گردی کی کارروائی کا اعلان کر دیا۔ انسداد دہشت گردی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پانچ مسلح افراد مارے گئے ہیں۔تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان حملوں میں کتنے عسکریت پسند ملوث تھے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ داغستان کے ایک اہلکار کو اس الزام میں حراست میں لیا گیا ہے کہ ان کے بیٹے ان حملوں میں ملوث تھے۔

داغستان کے گورنر نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ علاقے کی صورتحال قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مقامی حکام کے کنٹرول میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کی تحقیقات اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک دہشت گردوں کے تمام سلپر سیلز کا سراغ نہیں مل جاتا۔ انہوں نے ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا کہ حملے کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی تھی اور وہ اس دوران یوکرین کا حوالہ دے رہے تھے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی نے خطے کی وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھ پولیس اہلکار ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔دیگر رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ چرچ کا ایک محافظ بھی مارا گیا، اور تین شہری زخمی بھی ہوئے۔

داغستان کے مفتی اعظم نے جو کہ ایک مسلم انتظامی ادارہ ہے، نے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد نو افراد بتائی ہے، جن میں سات پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، اور کہا ہے کہ مزید 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان متضاد نمبروں کو فوری طور پر ملایا نہیں جا سکا۔

قابل ذکر ہے کہ مارچ میں مسلح افراد نے ماسکو کے مضافاتی علاقے میں ایک کنسرٹ ہال میں ہجوم پر فائرنگ کر دی تھی۔ جس میں 145 افراد مارے گئے۔ اسلامک اسٹیٹ گروپ سے وابستہ ایک گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی، لیکن روسی حکام نے ثبوت فراہم کیے بغیر یوکرین کو اس حملے سے جوڑنے کی کوشش کی۔ جبکہ کیف نے اس حملے میں کسی قسم کے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

ماسکو کے ایک مال میں حملہ: درجنوں افراد ہلاک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.