پیرس: قطر کے امیر منگل کو دو روزہ سرکاری دورے پر فرانس پہنچے ہیں۔ یہ ملک غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری سفارتی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے 2013 میں تخت پر فائز ہونے کے بعد یورپی ملک کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر ایلیسی صدارتی محل میں صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ، مصر اور قطر کے مذاکرات کار غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز کہا کہ اگر یرغمال بنائے گئے کچھ قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اسرائیل آئندہ اسلامی مقدس مہینے رمضان کے دوران غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جنگ روکنے کے لیے تیار ہوگا۔
اسرائیلی حکام نے کہا کہ بائیڈن کے یہ تبصرے حیران کن تھے اور یہ ملک کی قیادت کے ساتھ ہم آہنگی میں نہیں کیے گئے تھے۔ حماس کے ایک اہلکار نے پیش رفت کے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ اپنے مطالبات کو کم نہیں کرے گا۔ قطر میں مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں۔ غزہ میں تقریباً 130 یرغمالی باقی ہیں لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک چوتھائی ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانس کے صدر میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ فرانس اور قطر نے ایک مشترکہ آپریشن میں منگل کو غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی اور طبی امداد کا چارٹر روانہ کیا۔ میکرون نے کہا کہ غزہ جانے والی رفح کراسنگ بارڈر کے قریب مصر کے العریش ہوائی اڈے پر 75 ٹن مال بردار سامان، 10 ایمبولینسیں، خوراک کا راشن، 300 خاندانی خیمے پہنچے ہیں۔
فرانس اور قطر نے جنوری میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے درجنوں افراد کے لیے ادویات کی ترسیل کے لیے بھی ثالثی کی تھی۔ قطری حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ حماس نے ادویات کی فراہمی شروع کر دی ہے۔
منگل کی شام کو قطر کے امیر صدارتی محل میں ایک سرکاری عشائیے میں مہمان خصوصی تھے۔ میکرون کے دفتر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد فرانس اور قطر کے درمیان تعاون خاص طور پر دفاع اور سلامتی کو مزید گہرا کرنا ہے۔ بدھ کے روز قطر اور فرانس کے وزرائے اعظم مصنوعی ذہانت، صحت، سبز ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ اور سیاحت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ایک اقتصادی فورم کی صدارت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ثالثی کے معاملے میں نتن یاہو کی تنقید پر قطر اسرائیلی وزیراعظم پر برس پڑا