اسلام آباد: حکومت پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا اعلان کرنے کے بعد پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کی مایوس کن اور کسی کی خواہش کا معاملہ ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس کو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے نتیجے میں ملنے والی شرمندگی مٹانے کی مکروہ کوشش قرار دیا۔
وفاقی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کی مایوس کن خواہش کے اظہار کا معاملہ
— PTI (@PTIofficial) July 15, 2024
پاکستان تحریک انصاف نے عطاتارڑ کی پریس کانفرنس کو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے نتیجے میں ملنے والی شرمندگی مٹانے کی مکروہ کوشش قرار دے دیا
مینڈیٹ چوروں اور ان کے…
پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ تحریک انصاف کو ملنے کے بعد جنرل عاصم منیر اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کا مزاج بڑھتا جا رہا ہے، جس کے بعد انہوں نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے خواب دیکھنا شروع کر دیے۔
پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول ترین جماعت پر پابندی لگانے کا کوئی بھی محب وطن نہیں سوچ سکتا، ایسا کرنا پاکستان کی بنیادیں ہلانے اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف بھیجنے کے مترادف ہے۔ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ سے سیکھیں اور آگ سے کھیلنا بند کریں قوم آپ کی انا کی تسکین کے لیے ملک کا نقصان برداشت نہیں کرے گی۔
تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ انکا آخری وار ہے، یہ کوشش بھی کرلیں، یہ نالائق اور نااہل لوگ ہیں، شبلی فراز۔۔#فارم_۴۷_والے_ڈر_گئے #تحریک_انصاف_تو_ہوگی pic.twitter.com/ilX4Xnay0o
— PTI (@PTIofficial) July 15, 2024
ممتاز پاکستانی صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے پارٹی قیادت کے خاتمے کا امکان نہیں ہے۔ یہ تاریخ کا وہ سبق ہے جو پیپلز پارٹی کو سمجھ آ چکا ہے مسلم لیگ ن کو ابھی سمجھ نہیں آیا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اسی 'گڑھے' میں گر سکتی ہے جس میں پی ٹی آئی کو دھکیلنے کے لیے کھودا جا رہا ہے۔ میر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ کسی پارٹی پر پابندی لگا کر اس پارٹی کی قیادت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔"
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے 9 جولائی کو یہ بات واضح طور پر سامنے آئی کہ حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے لیکن یہ ایک ایسا گڑھا ہو گا جس میں تحریک انصاف کو دھکیل کر خود مسلم لیگ ن بھی اس گڑھے گر سکتی ہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ کسی جماعت پر پابندی لگا دینے سے اس جماعت کی قیادت کو ختم نہیں کیا جا سکتا یہ تاریخ کا وہ سبق ہے جو پیپلز پارٹی کو سمجھ آ چکا ہے مسلم لیگ ن کو ابھی سمجھ نہیں آیا pic.twitter.com/1rV7HY9ury
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) July 15, 2024
پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ انکا آخری وار ہے، یہ کوشش بھی کرلیں، یہ نالائق اور نااہل لوگ ہیں۔ اس سے قبل عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا کوئی حق نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کی موجودگی کے بغیر ملک کو آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے مطالبے کے علاوہ، حکومت پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف غداری کے مقدمے کی پیروی کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اتحاد نے اس وقت کے وزیر اعظم، اس وقت کے صدر عارف علوی اور اس وقت کے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے تحت یہ ریفرنس کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ آرٹیکل 6 کسی ایسے شخص کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ بناتا ہے جو طاقت یا دیگر غیر آئینی طریقوں سے پاکستان کے آئین کو پامال کرنے یا روکنے کی کوشش کرتا ہے۔
تارڑ نے زور دے کر کہا کہ اگر اس ملک کی معیشت کو ترقی دینا ہے، اگر عوام آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور اگر نوجوان نوکریاں چاہتے ہیں اور اگر یہ ملک ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے تو پاکستان اور پی ٹی آئی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔