نیویارک: فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعرات کو عالمی رہنماؤں کے سامنے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جارہی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر نسل کشی کو روکنے کے اقدامات کریں، جبکہ غزہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔
محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر سخت تنقید کی۔ محمود عباس تقریر کرنے کےلئے پوڈیم کی جانب جارہے تھے تو ان کا تالیوں کی گونج میں استقبال کیا گیا اور نعرے لگائے گئے۔ اپنی تقریر شروع کرنے سے پہلے انہوں نے ان الفاظ کو تین بار دہرایا کہ ’ہم نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نہیں چھوڑیں گے‘۔
انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کو تباہ کر کے اسے ناقابل رہائش بنا رہا ہے اور انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد آزاد فلسطینی ریاست پر ان کی حکومت کو حکمرانی کا موقع دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ "فلسطین ہمارا وطن ہے، یہ ہمارے باپ دادا کی سرزمین ہے، یہ ہماری ہی رہے گی اور اگر کوئی وہاں سے نکلتا ہے تو وہ غاصب ہوگا۔"
وہیں اسرائیل نے عباس کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی فوجی کارروائیاں جائز ہیں اور اپنے دفاع کے لیے ضروری ہیں۔ جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل۔ فلسطین کے دو ریاستی حل پر بات کرنے کے لیے یورپی یونین اور مسلم ممالک کا اسپین میں اجلاس - Gaza War
اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینن نے عباس کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "عباس نے 26 منٹ تک بات کی اور ایک بار بھی 'حماس' کا لفظ نہیں کہا۔ 7 اکتوبر کے قتل عام کے بعد سے، عباس حماس کے انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔"