قاہرہ: فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ فتح اور حماس جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے انتظامی امور سے متعلق ایک معاہدے کرنے کے قریب ہیں۔ اس معاہدے میں غزہ کے انتظامی امور کے لیے سیاسی طور پر آزاد ٹیکنوکریٹس کی ایک کمیٹی کی تقرری کی جائے گی۔ کمیٹی مؤثر طریقے سے حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کرے گی اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مدد کرے گی۔
2007 میں حماس نے غزہ میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے حریف دھڑوں نے مصالحت کی کئی ناکام کوششیں کی ہیں۔ اس دوران اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے بعد حماس یا فتح کے کسی بھی کردار کو مسترد کر دیا ہے۔ فتح مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی پر غلبہ رکھتی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ایک اہلکار نے منگل کے روز تصدیق کی کہ قاہرہ میں ایک ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ کمیٹی میں 12 سے 15 ارکان ہوں گے جن میں سے زیادہ تر غزہ سے ہیں۔
یہ کمیٹی فلسطینی اتھارٹی کو رپورٹ کرے گی۔ فلسطینی اتھارٹی کا صدر دفتر اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ہے۔ کمیٹی انسانی امداد اور تعمیر نو کی سہولت کے لیے مقامی اور بین الاقوامی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
حماس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ حماس اور فتح نے عمومی شرائط پر اتفاق کیا تھا لیکن ابھی کچھ تفصیلات اور کمیٹی میں شامل افراد کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔ اہلکار نے مزید کہا کہ، ایک معاہدے کا اعلان قاہرہ میں تمام فلسطینی دھڑوں کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔
اسرائیل کی جانب سے فوری طور پر اس معاملے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے حماس کے خاتمے اور متعدد یرغمالیوں کی واپسی تک جنگ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پر کھلے عام سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھے گا۔اسرائیل کے مطابق جنگ کے بعد شہری معاملات فلسطینی اتھارٹی یا حماس سے غیر وابستہ مقامی فلسطینیوں کے زیر انتظام ہوں گے۔
امریکہ شروع ہی سے فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے سے قبل مغربی کنارے اور غزہ دونوں پر حکومت کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کی مخالفت کرتی ہے، تاہم مبینہ طور پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ جنگ کے بعد کے منصوبے پر بات چیت کر رہی ہے۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ ابھرتا ہوا فلسطینی معاہدہ غزہ میں حماس کی حکمرانی کو ختم کرکے اسرائیل کے جنگی اہداف میں سے ایک کو پورا کرے گا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی حکام اس معاہدے کو کس طرح دیکھیں گے۔
حماس کے عہدیدار نے کہا کہ کمیٹی اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔ امریکی اور عرب ثالثوں نے تقریباً ایک سال تک اس طرح کے معاہدے کی کوشش کی ہے، لیکن مذاکرات بار بار تعطل کا شکار رہے۔
غزہ میں مقامی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں 44,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، اور غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کی اکثریت بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: