اسلام آباد: پاکستان کے سابق انٹیلی جنس چیف فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ پاکستان کے ڈان نیوز نے یہ اطلاع دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر پاکستانی فوج کی جانب سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں کی گئی شکایات کی حقیقت جاننے کے لیے تفصیلی تحقیقات کی گئیں۔
Former Pakistan intelligence chief Faiz Hameed has been taken into military custody, reports Pakistan's Dawn News
— ANI (@ANI) August 12, 2024
" complying with the orders of supreme court of pakistan, a detailed court of inquiry, was undertaken by pakistan army, to ascertain correctness of complaints in top… pic.twitter.com/ty8ZDqNx59
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ملک کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب کسی سابق انٹیلی جنس چیف کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کی گئی ہو۔
کورٹ مارشل کا عمل شروع:
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ 'ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی جانب سے پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے کئی کیسز بھی سامنے آئے ہیں، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔' "
اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کی تحقیقات:
رپورٹ کے مطابق فوج نے مبینہ طور پر اپریل میں آئی ایس پی آر کے سابق سربراہ کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔ یہ کمیٹی سپریم کورٹ اور وزارت دفاع کی ہدایات کی روشنی میں تشکیل دی گئی تھی۔
ڈان نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنرل حمید نے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کا انتخاب کیا اور نومبر 2022 میں اپنا استعفیٰ ہائی کمان کو بھجوا دیا۔ انہیں جون 2019 میں آئی ایس آئی کا سربراہ بنایا گیا تھا۔
وہ ان چھ سینئر ترین جرنیلوں میں شامل تھے جن کے نام جنرل ہیڈ کوارٹرز کی جانب سے دو اعلیٰ فوجی دفاتر کے لیے ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں شامل کیے گئے تھے، جسے نومبر 2022 میں منظوری کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کو بھیجا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: