ETV Bharat / international

یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو رفح میں رمضان کے دوران حملے کیے جائیں گے: اسرائیل - غزہ جنگ

Israel on Rafah: اسرائیل کے وزیر دفاع اور جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کے مطابق جنگ میں توقف اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش جاری ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر معاہدہ نہیں ہوا اور یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو رفح میں ماہ رمضان میں بھی فوجی کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 22, 2024, 9:27 AM IST

یروشلم: اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کو توقف کے لیے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے نئی کوششیں جاری ہیں۔ لیکن بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر بین الاقوامی مخالفت کے باوجود مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران جنوبی شہر رفح میں اپنی جارحیت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

  • جنگ بندی کی نئی کوششیں جاری ہیں: اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیل غزہ میں حماس کے زیر حراست 100 سے زائد مغویوں کی رہائی کا خواہاں ہے۔ حماس جنگ کا خاتمہ، تمام اسرائیلی فوجیوں کا انخلا اور اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے۔

امریکہ، مصر اور قطر کی ہفتوں کی کوششوں سے اب تک کوئی معاہدہ طئے نہیں پا سکا ہے۔ تاہم، سابق فوجی سربراہ اور وزیر دفاع، گینٹز نے کہا کہ "ابتدائی اشارے ہیں جو معاہدے کے آگے بڑھنے کے امکان کی نشاندہی کر رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم راستہ تلاش کرنا بند نہیں کریں گے اور یرغمالیوں کو گھر لانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کریں گے۔"

اسرائیل نے مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح کی نشاندہی کی ہے جہاں غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی پناہ لیے ہوئے ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح تقریباً پانچ ماہ کی جنگ کے بعد حماس کا آخری باقی ماندہ گڑھ ہے۔

  • رمضان کے دوران بھی حملے کریں گے: اسرائیلی وزیر دفاع

گینٹز نے کہا کہ اسرائیل حملہ کرنے سے پہلے رفح میں لاکھوں فلسطینیوں کو وہاں سے نکال لے گا، لیکن اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو یہ حملہ رمضان کے دوران کیا جائے گا۔ گینٹز نے کہا کہ، "میں دہراتا ہوں - اگر (یرغمالیوں) کی رہائی کے لیے کوئی خاکہ نہیں ہے، تو ہم رمضان کے دوران بھی کام کریں گے،" رمضان کا آغاز 10 مارچ کے قریب متوقع ہے۔

امریکہ اور عالمی برادری کے دیگر ارکان نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے منصوبے کے بغیر رفح پر حملہ نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کو توقف کے لیے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے نئی کوششیں جاری ہیں۔ لیکن بینی گینٹز کا کہنا ہے کہ وسیع پیمانے پر بین الاقوامی مخالفت کے باوجود مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران جنوبی شہر رفح میں اپنی جارحیت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

  • جنگ بندی کی نئی کوششیں جاری ہیں: اسرائیلی وزیر دفاع

اسرائیل غزہ میں حماس کے زیر حراست 100 سے زائد مغویوں کی رہائی کا خواہاں ہے۔ حماس جنگ کا خاتمہ، تمام اسرائیلی فوجیوں کا انخلا اور اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے۔

امریکہ، مصر اور قطر کی ہفتوں کی کوششوں سے اب تک کوئی معاہدہ طئے نہیں پا سکا ہے۔ تاہم، سابق فوجی سربراہ اور وزیر دفاع، گینٹز نے کہا کہ "ابتدائی اشارے ہیں جو معاہدے کے آگے بڑھنے کے امکان کی نشاندہی کر رہے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم راستہ تلاش کرنا بند نہیں کریں گے اور یرغمالیوں کو گھر لانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کریں گے۔"

اسرائیل نے مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح کی نشاندہی کی ہے جہاں غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی پناہ لیے ہوئے ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ رفح تقریباً پانچ ماہ کی جنگ کے بعد حماس کا آخری باقی ماندہ گڑھ ہے۔

  • رمضان کے دوران بھی حملے کریں گے: اسرائیلی وزیر دفاع

گینٹز نے کہا کہ اسرائیل حملہ کرنے سے پہلے رفح میں لاکھوں فلسطینیوں کو وہاں سے نکال لے گا، لیکن اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو یہ حملہ رمضان کے دوران کیا جائے گا۔ گینٹز نے کہا کہ، "میں دہراتا ہوں - اگر (یرغمالیوں) کی رہائی کے لیے کوئی خاکہ نہیں ہے، تو ہم رمضان کے دوران بھی کام کریں گے،" رمضان کا آغاز 10 مارچ کے قریب متوقع ہے۔

امریکہ اور عالمی برادری کے دیگر ارکان نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے منصوبے کے بغیر رفح پر حملہ نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.