دیر البلاح، غزہ کی پٹی: اسرائیل میں جنگ بندی کی حمایت اور نتن یاہو کی مخالفت میں اسرائیلی عوام کے پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں اسرائیلی وزیراعظم پر جنگی کابینہ کے رکن کی جانب سے ہی دباؤ بنایا جا رہا ہے۔اسرائیل کی تین رکنی جنگی کابینہ کے ایک مقبول رکن بینی گینٹز نے نتن یاہو کو ہفتے کے روز دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے غزہ میں جنگ کے لیے تین ہفتوں کے عرصے میں کوئی نیا منصوبہ نہیں اپنایا تو وہ حکومت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کو انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں پر زیادہ منحصرکر دے گا۔
سات مہینوں سے جاری جنگ کے دوران اس اعلان نے اسرائیل کی قیادت میں تقسیم کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ جبکہ ابھی تک اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے اور عسکریت پسند گروپ کے 7 اکتوبر کے حملے میں اغوا کیے گئے متعدد یرغمالیوں کی واپسی کے اپنے اہداف کو ابھی تک پورا نہیں کیا ہے۔
گانٹز نے چھ نکاتی منصوبے کو گنوایا، جس میں یرغمالیوں کی واپسی، حماس کی حکمرانی کا خاتمہ، غزہ کی پٹی کو غیر مسلح بنانا اور امریکی، یورپی، عرب اور فلسطینی تعاون کے ساتھ شہری امور کی بین الاقوامی انتظامیہ کا قیام شامل ہے۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور تمام اسرائیلیوں کے لیے فوجی خدمات کو وسیع کرنے کی کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔
بینی گینٹز نے 8 جون کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ گینٹز نے کہا کہ، "اگر آپ جنونیوں کا راستہ چنتے ہیں اور پوری قوم کو پاتال کی طرف لے جاتے ہیں، تو ہم حکومت چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔"
نیتن یاہو نے ایک بیان میں گینٹز کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ، گینٹز نے حماس کے بجائے وزیر اعظم کو الٹی میٹم جاری کرنے کا انتخاب کیا ہے، اور ان کی شرائط اسرائیل کی شکست کے لیے کافی ہیں۔
گینٹز نتن یاہو کے دیرینہ سیاسی حریف رہے ہیں، قومی اتحاد کے لئے وہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں جنگی کابینہ میں شامل ہوئے۔ ان کی رخصتی نتن یاہو کو انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں پر منحصر کر دے گی جن کا خیال ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر قبضہ کرنا چاہیے اور وہاں یہودی بستیوں کی تعمیر نو کرنی چاہیے۔
گانٹز نے جنگی کابینہ کے ایک رکن اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے بیان کے چند دن بعد کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کا انتخاب کیا تو وہ اپنے عہدے پر نہیں رہیں گے۔ انھوں نے حکومت سے فلسطینی انتظامیہ کے لیے منصوبے بنانے کا مطالبہ کیا۔
نتن یاہو کے ناقدین ان پر نئے انتخابات سے بچنے کے لیے جنگ کو طول دینے کا الزام لگاتے آئے ہیں، جس کی وہ تردید کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو متعدد محاذوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ میں ہیں۔ سخت گیر لوگ چاہتے ہیں کہ غزہ کے سب سے جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے۔ جبکہ اتحادی امریکہ اور دیگر نے ایک ایسے شہر پر حملے کے خلاف خبردار کیا ہے جہاں لاکھوں لوگ پناہ لیے ہوئے ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیوان، اس ہفتے کے آخر میں سعودی عرب اور اسرائیل میں جنگ پر بات چیت کریں گے اور اتوار کو نتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔
بہت سے اسرائیلی، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے تک نہیں پہنچ پانے پر نتن یاہو پر سیاسی مفادات کو سب سے آگے رکھنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ جمعہ کو تازہ احتجاج اس وقت شروع ہوے جب فوج کو غزہ میں تین یرغمالیوں کی لاشیں ملی۔ اسرائیل نے ہفتے کے روز چوتھے یرغمال کی لاش کی دریافت کا بھی اعلان کیا۔
ہزاروں اسرائیلیوں نے ہفتے کی شام دوبارہ ریلی نکالی اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔ ایک احتجاجی نوم فاگی نے کہا کہ "یہ حکومت ملک کو ایسے مقام پر لے جا رہی ہے جہاں میں اپنے ملک کو نہیں دیکھنا چاہتا،" ۔
یہ بھی پڑھیں: