رامات ہاشارون، اسرائیل: غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر لگام لگانے کے لیے گزشتہ کچھ مہینوں سے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی مذاکرات جاری ہیں۔ حالانکہ ثالثوں کو اپنی کوشش میں ابھی تک کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ تاہم اب مصر کے صدر نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے اسرائیل اور حماس کے درمیان دو روزہ جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔ مصری صدر کے مطابق، اس جنگ بندی کے دوران غزہ میں قید چار مغویوں کو رہا کر دیا جائے گا۔
حالانکہ اسرائیل یا حماس کی طرف سے مصری تجویز پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ تازہ ترین مذاکرات ایک اور اہم ثالث قطر میں متوقع تھے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اس تجویز میں کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور محصور غزہ کے لیے انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد "صورتحال کو آگے بڑھانا ہے۔ عبدالفتاح السیسی نے مزید کہا کہ مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے۔
ایک طویل، مرحلہ وار جنگ بندی کے تعاقب میں مذاکرات بار بار تعطل کا شکار رہے ہیں۔ حماس پیشگی شرط کے طور پر اسرائیلی افواج کا غزہ سے انخلاء چاہتی ہے، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ حماس کو صفایا کرنے تک غزہ سے انخلاء نہیں کریں گے۔ غزہ جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں یعنی نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد سے کوئی وقفہ نہیں ہوا ہے۔
اسرائیل کے موساد کے سربراہ اتوار کو قطر کے وزیر اعظم اور سی آئی اے کے سربراہ سے بات چیت کے لیے دوحہ میں ہیں۔
غزہ کے اندر، شمال میں اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز غزہ میں کم از کم 53 اور لبنان میں 21 افراد کو ہلاک کر دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے وہاں غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار کو ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: