نئی دہلی: اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی گروپ حزب اللہ کے درمیان تنازع نے خوفناک شکل اختیار کر لی ہے۔ اسرائیل کے حملوں کے جواب میں حزب اللہ نے بھی اتوار کو بیک وقت متعدد راکٹ حملے کیے۔ جس کے بعد پورے شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان سے مزید سینکڑوں راکٹ شمالی اسرائیل کے حیفا بندرگاہ کے علاقے میں داغے گئے۔
راکٹ سے کئے گئے حملوں میں حیفا بندرگاہ بھی شامل ہے اور یہ بھارت کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہ بندرگاہ ایک مقامی کمپنی کے ساتھ ساتھ بھارتی تاجر گوتم اڈانی کی سات کمپنیوں کے ذریعے چلائی جاتی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ حیفا اسرائیل میں موجود 6 بندرگاہوں میں سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ جو اسرائیل کے بڑے تجارتی شہر تل ابیب سے تقریباً 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
حیفا بندرگاہ کے موجودہ انفراسٹرکچر میں دو کنٹینر ٹرمینلز اور دو ملٹی کارگو ٹرمینلز شامل ہیں۔ اس کی کل لمبائی 2,900 میٹر سے زیادہ ہے۔ مزید برآں حیفا پورٹ میں ایک، رول آن رول آف (RORO)، مسافروں کی مختلف سہولیات کے ساتھ ایک کروز ٹرمینل بھی ہے۔
یہ معاہدہ پچھلے سال ہوا تھا:
اڈانی نے یہ بندرگاہ گزشتہ سال جنوری میں 4 بلین شیکل ($1.18 بلین) میں خریدی تھی۔ کمپنی نے یہودی ریاست میں مزید سرمایہ کاری کرنے اور بحیرہ روم کے اس شہر کی اسکائی لائن کو تبدیل کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ اس معاہدے میں تل ابیب میں مصنوعی ذہانت کی لیبارٹری کھولنا بھی شامل ہے۔
100 سے زائد راکٹ فائر کئے:
آپ کو بتاتے چلیں کہ حزب اللہ نے حیفا پر 100 سے زیادہ راکٹ فائر کیے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد اسرائیل پر یہ بدترین راکٹ حملہ ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق حزب اللہ نے پہلی بار حیفا کے قریب رمت ڈیوڈ ایئربیس کو نشانہ بنایا۔ 'ٹائمز آف اسرائیل' کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے راکٹ حملے میں کم از کم تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ہزاروں لوگ پناہ لینے پر مجبور:
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اتوار کو لبنان سے 100 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے جس سے لاکھوں افراد محفوظ مقام پر پناہ لینے پر مجبور ہوئے اور شمالی اسرائیل میں اسکولوں کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند بھی کرنا پڑا۔ دوسری جانب حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں انہوں نے حیفا میں رافیل ڈیفنس فرم کی تنصیب کو راکٹوں سے نشانہ بنایا اور اسرائیل کے رامات ڈیوڈ ایئربیس پر درجنوں راکٹ داغے۔