دمشق، شام: ایرانی حکام کے مطابق پیر کو شام میں ایران کے قونصل خانے کو پوری طرح زمین دوز کرنے والے اسرائیلی فضائی حملے میں دو ایرانی جنرل اور پانچ افسران ہلاک ہو گئے۔ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں عسکریت پسندوں کی حمایت کرنے والے ایران کے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنانے میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
تقریباً چھ ماہ قبل غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں مقیم اسرائیل اور ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حماس کو بھی ایران کی حمایت حاصل ہے۔
شاذ و نادر ہی ایرانی اہداف کے خلاف حملوں کو تسلیم کرنے والے اسرائیل نے شام میں تازہ حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، حالانکہ ایک فوجی ترجمان نے پیر کے اوائل میں ایران پر جنوبی اسرائیل میں ایک بحری اڈے پر ڈرون حملے کا الزام لگایا ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے مطابق، شام میں فضائی حملے میں جنرل محمد رضا زاہدی ہلاک ہو گئے، جنہوں نے 2016 تک لبنان اور شام میں قدس فورس کی قیادت کی تھی۔ اس میں زاہدی کے نائب، جنرل محمد ہادی ہجریہیمی اور پانچ دیگر افسران بھی مارے گئے۔
عسکریت پسند گروپ کے ایک اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس حملے میں حزب اللہ کا ایک رکن حسین یوسف بھی مارا گیا ہے۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ جانکاری دی۔ حالانکہ حزب اللہ نے عوامی طور پر اپنے رکن کی موت کا اعلان نہیں کیا ہے۔
حزب اللہ نے زاہدی کی موت پر ایران کو تعزیت پیش کی ہے۔ حزب اللہ کے مطابق اسرائیل بے وقوف ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ لیڈروں کو ختم کرنے سے عوام کی مزاحمت کی گرجتی لہر کو روکا جا سکتا ہے۔ حزب اللہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس قتل کا دشمن سے انتقام لیا جائے گا۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اس حملے میں دو شامی بھی مارے گئے ہیں۔ قونصل خانے کی حفاظت کرنے والے دو پولیس اہلکار زخمیوں میں شامل تھے۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملے میں ایران کی قونصل خانے کی عمارت کو زمین دوز کر دیا گیا ہے تاہم اس کے سفارت خانے کی عمارت برقرار ہے۔
ایران کے سفیر حسین اکبری نے اس حملے کا بدلہ اسی شدت اور سختی سے لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
ایران کی حمایت یافتہ ایک اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور اسلامی جہاد نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں تنازع کو وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایران جوابی کارروائی کرے گا۔ واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے شامی ماہر چارلس لِسٹر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ شام میں حملہ کشیدگی میں ایک بڑا اضافہ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے دیگر ممالک سے اس حملے کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ اسلحے کی منتقلی اور دیگر تعاون میں خلل ڈالنے کے بظاہر ارادے کے ساتھ گذشتہ برسوں میں شام میں ایران سے منسلک متعدد اہداف پر حملے کیے ہیں۔
دسمبر میں دمشق کے ایک محلے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے دیرینہ مشیر سید رضی موسوی ہلاک ہو گئے تھے۔ جنوری میں دمشق میں ایک عمارت پر اسی طرح کے حملے میں کم از کم پانچ ایرانی مشیر مارے گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے عراقی سرحد کے قریب مشرقی شامی صوبے دیر الزور پر فضائی حملے میں ایک ایرانی مشیر ہلاک ہو گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے چیف ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ پیر کے روز جنوبی اسرائیل میں بحریہ کے اڈے پر ڈرون حملہ ایران کی ہدایت پر کیا گیا تھا اور اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ منگل کے اوائل میں، اسرائیلی فوج نے کہا کہ شام سے اسرائیل کی طرف فائر کیے گئے کسی قسم کا ہتھیار اپنے مطلوبہ ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی گر کر تباہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: