دیر البلاغ، غزہ کی پٹی: عینی شاہدین، ہنگامی کارکنوں اور اسپتال کے اہلکاروں کے مطابق اسرائیل کی گولہ باری اور فضائی حملوں میں کم از کم 37 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ یہ حملے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں خیموں میں پناہ لینے والے بے گھر فلسطینیوں کے لیے ایک کیمپ پر کیے گئے۔
خیمہ کیمپ کی آگ نے رفح میں فوج کے بڑھتے ہوئے حملے پر اسرائیل کے قریبی اتحادیوں سمیت وسیع پیمانے پر بین الاقوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ اور عالمی سطح پر اسرائیل کی بڑھتی ہوئی تنہائی کی علامت میں، اسپین، ناروے اور آئرلینڈ نے منگل کو باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا۔
گزشتہ چند دنوں کے حملوں نے رفح کے مغرب میں ان علاقوں کو نشانہ بنایا ہے جہاں فوج نے شہریوں کو انخلا کا حکم نہیں دیا تھا۔ اسرائیلی زمینی دستے اور ٹینک مشرقی رفح، شہر کے وسطی علاقوں اور غزہ-مصر سرحد پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
فلسطینی شہری دفاع اور فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ پیر کی دیر رات اور منگل کی صبح رفح کے مغربی تل السلطان ضلع میں گولہ باری کی گئی جس میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاک شدگان میں سے سات اتوار کو لگنے والی آگ کی جگہ سے تقریباً 200 میٹر (گز) کے فاصلے پر اقوام متحدہ کی تنصیب کردہ خیموں کے قریب میں تھے۔
تل السلطان میں پناہ لیے ہوئے ایک فلسطینی، عبدالرحمٰن ابو اسماعیل نے کہا کہ، "یہ ایک خوفناک رات تھی۔" اس نے کہا کہ اس نے رات بھر اور منگل تک دھماکوں کی مسلسل آوازیں سنی ہیں، آسمان میں لڑاکا طیارے اور ڈرون پرواز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس منظر نے انہیں غزہ شہر میں اپنے محلے شجائیہ پر اسرائیلی حملے کی یاد دلا دی، جہاں اسرائیل نے 2023 کے آخر میں زمینی افواج بھیجنے سے پہلے ایک شدید بمباری کی مہم شروع کی تھی۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ، اس طرح کے حملے ہم نے پہلے بھی دیکھے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ منگل کی سہ پہر، رفح کے مغرب میں بحیرہ روم کے ساحل پر واقع ایک فیلڈ اسپتال کے قریب ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 13 خواتین سمیت کم از کم 21 افراد ہلاک ہو گئے۔
ایک عینی شاہد احمد نصر نے بتایا کہ اس حملے میں اس کے چار کزن اور ان کے شوہر اور بچے جاں بحق ہو گئے اور متعدد خیمے یا تو تباہ ہو گئے یا اسے شدید نقصان پہنچا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق تل السلطان میں دو طبی سہولیات حال ہی میں ہوئی شدید بمباری کی وجہ سے بند ہیں۔ فلسطینیوں کے طبی امداد کے لیے کام کر رہی ایک فلاحی تنظیم نے کہا کہ تل السلطان میڈیکل سینٹر اور انڈونیشیا کے فیلڈ اسپتال میں طبی عملے، مریض اور بے گھر افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
غزہ کے زیادہ تر اسپتال اب کام نہیں کر رہے ہیں۔ رفح کا کویت اسپتال پیر کے روز اس کے داخلی دروازے کے قریب جنگ کے نتیجے میں دو ہیلتھ ورکرز کی ہلاکت کے بعد بند ہو گیا۔
اسرائیل نے اتوار کے مہلک حملے اور آتشزدگی کی اپنی تحقیقات میں سیٹلائٹ تصاویر جاری کیں ہیں۔ جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ حماس کی راکٹ لانچنگ پوزیشن شیڈ کے ایک علاقے سے 40 میٹر (گز) کے فاصلے پر تھی جسے نشانہ بنایا گیا تھا۔ تصویر میں، مبینہ لانچر خود کو مارتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے حملے میں 17 کلو گرام (37 پاؤنڈ) وار ہیڈز کے ساتھ دو گولہ بارود کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارا گولہ بارود اکیلے اس طرح کی آگ نہیں بھڑکا سکتا تھا۔"
سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 36,096 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے 80 فیصد کے قریب بے گھر ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ علاقے کے کچھ حصے قحط کا شکار ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی نے منگل کو کہا کہ رفح پر 6 مئی سے جاری اسرائیلی حملوں نے 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو شہر چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً آٹھ ماہ کی جنگ میں زیادہ تر پہلے ہی متعدد بار بے گھر ہو چکے ہیں۔ خاندان اب عارضی خیمہ کیمپوں اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں بکھرے ہوئے ہیں۔