قاہرہ: اسرائیلی فوجیوں نے منگل کے روز غزہ کی اہم رفح بارڈر کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ اقوام متحدہ نے نے خبردار کیا ہے کہ، مصر سے رفح کراسنگ کی بندش سے فلسطینیوں کے لیے امداد کی ترسیل تعطل کا شکار ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی کارروائی ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب شمالی غزہ مکمل طور پر تباہی اور قحط کا سامنا کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی دباؤ کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ جانے والی دوسری مرکزی گزرگاہ کریم شالوم کو اسرائیل نے کھول دیا ہے۔ اتوار کو کیرم شالوم کے قریب چار اسرائیلی فوجی مارے گئے تھے اور منگل کو اس علاقے سے مزید مارٹر اور راکٹ فائر کیے گئے تھے۔ جس کے بعد اسرائیلی فوج نے شالوم کراسنگ کو بند کر دیا تھا۔ رفح اور کریم شالوم کراسنگ غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر سامان کے لیے اہم داخلی مقامات ہیں۔ حالانکہ اسرائیل اور شمالی غزہ کے درمیان ایریز کراسنگ بھی کام کر رہی ہے۔
اسرائیل نے 2005 میں غزہ سے فوجیوں اور آباد کاروں کے انخلاء کے بعد رفح کراسنگ پر قبضہ کر کے پہلی بار لوگوں اور سامان کے داخلے اور باہر نکلنے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے، حالانکہ اس نے مصر کے تعاون سے ساحلی علاقے کی طویل ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کراسنگ پر قبضے کو حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنے کی جانب ایک "اہم قدم" قرار دیا اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ اگر یرغمالیوں کے معاہدے پر مذاکرات ناکام ہوئے تو اسرائیل رفح آپریشن کو مزید گہرا کرے گا۔
بیروت میں مقیم حماس کے ایک عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا کہ عسکریت پسند گروپ فوجی دباؤ یا دھمکیوں کا جواب نہیں دے گا اور رفح کراسنگ پر کسی "قابض قوت" کو قبول نہیں کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ مشرقی رفح میں غزہ-مصر کی سرحد کے ساتھ آپریشن شہر پر مکمل طور پر اسرائیلی حملہ نہیں ہے۔ کربی نے کہا کہ اسرائیل نے اسے محدود پیمانے اور مدت کی کارروائی قرار دیا ہے جس کا مقصد حماس کے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنا ہے۔
کربی نے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کو معاہدہ مکمل کرنے کے لیے بقیہ خلا کو ختم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنز اسرائیل، مصر اور قطر کے نمائندوں کے ساتھ قاہرہ میں مزید مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ حماس نے ایک وفد بھی قاہرہ بھیجا ہے جو عرب ثالثوں سے الگ ملاقات کرے گا۔
صیہونی فوج نے بتایا کہ اسرائیل کی 401ویں بریگیڈ نے منگل کی صبح رفح کراسنگ کے غزہ کی جانب "آپریشنل کنٹرول" سنبھال لیا ہے۔ فوجی فوٹیج میں علاقے میں ٹینکوں سے اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فوج نے یہ بھی کہا کہ فوجیوں اور فضائی حملوں نے رفح میں حماس کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ہمیشہ کی طرح فوری طور پر ثبوت فراہم نہیں کیے۔
اسرائیلی حکام نے منگل کو اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر کو رفح کراسنگ تک رسائی سے انکار کر دیا، اس کے ترجمان، جینس لایرکے نے کہا۔ امدادی ٹرکوں اور جنریٹرز کے لیے تمام ایندھن رفح کے ذریعے آتا ہے، لایرکے کے مطابق رفح کراسنگ کو بند کرنے سے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو ایندھن کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسپتال کے ریکارڈ کے مطابق رات بھر رفح پر اسرائیلی حملوں اور بمباری سے کم از کم 23 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں کم از کم چھ خواتین اور پانچ بچے شامل ہیں۔
محمد ابو عمرہ نے بتایا کہ ان کی اہلیہ، دو بھائی، بہن اور بھتیجی اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ سو رہے تھے، اور ان کے گھر پر حملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ نہیں کیا، ہمارے پاس حماس نہیں ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ نے رفح کراسنگ پر قبضے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کا خطرناک قدم قرار دیا ہے۔ اس نے پہلے متنبہ کیا ہے کہ رفح پر کوئی بھی قبضہ، جسے غیر فوجی سرحدی زون کا حصہ سمجھا جاتا ہے یا ایسا حملہ جس سے فلسطینیوں کو مصر کی طرف بھاگنے پر مجبور کیا جائے تو اسرائیل کے ساتھ 1979 کے امن معاہدہ خطرے میں پڑ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: