یروشلم: اسرائیل نے اتوار کے روز آبادکار بستیوں کو توسیع دینے کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ یہ توسیع گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں کے علاقے میں قائم کی جائیں گی۔ شام کے موجودہ منظر نامے میں اسرائیل کی طرف سے یہ نیا فیصلہ غیر معمولی تصور کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کا اس ضمن میں ایک بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کی، گولان کی پہاڑیوں کو مضبوط کرنا اسرائیل کو مضبوط کرنے کے برابر ہے۔ ہم اس پر قبضہ جاری رکھیں گے اور اس میں آباد کاری ممکن بنائیں گے۔
اسرائیل کے غزہ، لبنان، ایران اور اب شام پر جارحانہ حملے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے خطرناک ارادوں کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
دمشق میں باغیوں کی تنظیم ایچ ٹی ایس کے قبضہ کے ساتھ ہی اسرائیلی فوج نے شام میں ایک غیر فوجی بفر زون کا کنٹرول حاصل کرنا شروع کر دیا تھا جو دونوں ممالک کے درمیان 1974 کی جنگ بندی کے حصے کے طور پر بنایا گیا تھا۔ اس وقت اسرائیل نے کہا تھا کہ یہ اقدام عارضی ہے اور اس کا مقصد اپنی سرحد کو محفوظ بنانا ہے۔
لیکن دراندازی نے مذمت کو جنم دیا۔ ناقدین نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے اور ممکنہ طور پر زمین پر قبضے کے لیے شام میں افراتفری کا فائدہ اٹھانے کا الزام لگایا تھا۔ اسرائیل اب بھی گولان کی پہاڑیوں پر کنٹرول رکھتا ہے جسے اس نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران شام سے قبضے میں لیا تھا اور بعد میں اس کا الحاق کر لیا گیا تھا۔ حالانکہ اسرائیل کے اس اقدام کو زیادہ تر عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
اسرائیلی فوجی کہاں ہیں؟
وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسرائیلی فورسز شامی علاقے میں تقریباً 400 مربع کلومیٹر (155 مربع میل) غیر فوجی بفر زون کو کنٹرول کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں۔
اس وقت نتن یاہو نے دلیل پیش کی تھی کہ، چونکہ شامی فوجی اپنی پوزیشنیں چھوڑ چکے ہیں، اس لئے اسرائیل کا بفر زون میں جانا عارضی دفاعی پوزیشن کے لیے ضروری تھا۔
اقوام متحدہ سمیت سعودی عرب اور ترکی نے اسرائیلی اقدامات کی سختی سے مذمت کی۔
کچھ گھنٹوں کے بعد اسرائیل کے سُر بدلے بدلے نظر آے۔ نتن یاہو نے کہا کہ اسد کا زوال، حماس، حزب اللہ اور ایران پر اسرائیلی حملوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ماؤنٹ ہرمون کی چوٹی پر قبضہ کرے گا جو شام-لبنان کی سرحد پر بفر زون کے اندر ہے اور 2,814 میٹر (9,232 فٹ) مشرقی بحیرہ روم کے ساحل کی بلند ترین چوٹی ہے۔
اسرائیل نے فوجیوں کو بفر زون میں بھیج دیا ہے، جس میں شام کی جانب سے برف سے ڈھکی ہوئی ہرمون پہاڑی بھی شامل ہے۔ ہرمون پہاڑی گولان کی پہاڑیوں، لبنان اور شام کے درمیان ایک تقسیم ہے۔ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے کنٹرول کو اس کے مضبوط اتحادی امریکہ نے تسلیم کیا ہے۔
اسرائیل پہلے سے گولان کی پہاڑیوں میں آبادکاری کا منصوبہ بنا رہا تھا:
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اسرائیل اس سال بفر زون میں داخل ہوا ہو۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں گزشتہ ماہ سیٹلائٹ کی تصاویر کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا تھا کہ اسرائیل جولائی کے اوائل سے شام کے ساتھ سرحد کے ساتھ ایک تعمیراتی منصوبے، ممکنہ طور پر ایک نئی سڑک پر کام کر رہا تھا، اور بعض صورتوں میں تعمیر کے دوران بفر زون میں داخل ہوا تھا۔ اے پی کی رپورٹ کے بعد، اقوام متحدہ کی افواج نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی فوج، شام کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی شدید خلاف ورزیاں کر رہی ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی بستیاں:
واضح رہے، اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی یہودی بستیوں کی تعمیر کرائی ہے۔ حال ہی میں اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی نتن یاہو حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی اسرائیلی بستیوں میں ہزاروں نئے مکانات تعمیر کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی بستیوں کی تعمیر کی عرب و مسلم ممالک، اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت کئی اسرائیل کے اتحادی ممالک بھی مخالفت کرتے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: