یروشلم: وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے جنوبی قصبے رفح پر حملہ کرنے کے فوجی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ رفح میں محصور پٹی کی اکثریتی آبادی پناہ لیے ہوئے ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ آپریشن میں شہری آبادی کا انخلا شامل ہوگا۔ تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کب اور کیسے ہوگا۔ رفح میں 1.4 ملین بے گھر فلسطینی مقیم ہیں۔ فوج نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اس نے علاقے میں اپنے منصوبہ بند حملے سے قبل انہیں علاقے کے مرکز میں واقع "انسانی ہمدردی سے لیس زون میں منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔
امریکہ اور دیگر ممالک کے حکام نے شہریوں کی حفاظت کے خوف سے رفح پر حملہ کرنے کے اسرائیل کے منصوبوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم نتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رفح میں حماس پر حملہ عسکریت پسند گروپ کو ختم کرنے کے ان کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے اہم ہے۔ اسرائیل کا خیال ہے کہ رفح حماس کے عسکری ونگ القسام کے جنگجوؤں کا آخری گڑھ ہے، جہاں اس کے چار بٹالین موجود ہیں۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو جڑ سے ختم کرنا چاہتا ہے۔ انسانی ہمدردی کے گروپوں کو خدشہ ہے کہ گنجان بھیڑ والے علاقے میں فوجی حملہ ایک تباہی ہو گا۔
غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے زیادہ تر کو اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے، جن میں سے بہت سے لوگوں کو وسیع خیمہ کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ رفح غزہ کی امداد کے لیے مرکزی داخلی مقام ہے۔
گزشتہ مہینوں میں رفح کا حجم بہت بڑھ گیا ہے کیونکہ غزہ کے فلسطینی علاقے کے تقریباً ہر دوسرے کونے سے جنگ سے بچنے کے لیے لوگ رفح میں پناہ لے رہے ہیں۔ یہ شہر اب خیموں سے ڈھک گیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے جنوبی غزہ کے رفح شہر میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کی جانب سے شائع ہونے والے ایک بیان میں محمود عباس نے غزہ کے عوام کی مشکلات میں اضافہ کرنے والی ایسی خطرناک جارحیت کو روکنے کے لیے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کے منصوبہ سے متعلق امریکہ بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کر چکا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کہا تھا کہ، اسرائیل کو غزہ کے گنجان آباد سرحدی قصبے رفح میں حماس کے عسکری ونگ کے خلاف شہریوں کے تحفظ کے لیے "قابل اعتبار اور قابل عمل" منصوبے کے بغیر فوجی آپریشن نہیں کرنا چاہیے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے جنگ سے بے گھر ہونے والوں کی آخری پناہ گاہ غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے اسرائیلی منصوبے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ العربیہ کے مطابق بوریل نے اپنی پوسٹ میں اسرائیل کے ممکنہ حملے کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 1.4 ملین فلسطینی اس وقت رفح میں ہیں جہاں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور مشکل حالات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب، عرب گروپ بھی بیان دے چکا ہے کہ وہ رفح میں اسرائیلی کارروائی سے متعلق فکر مند ہیں۔ وہیں حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ نے بدھ کے روز کہا کہ اگر اسرائیل رفح میں داخل ہو جاتاہے تو بھی وہ حماس کو ختم نہیں کر سکے گا۔ نصراللہ نے رمضان کے مقدس مہینے کے موقع پر حماس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جنگ کے کسی بھی اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، یہاں تک کہ رفح آپریشن بھی آپ کو فتح کی شبیہ بھی نہیں دے گا۔ آپ حماس یا مزاحمت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں
- اسرائیل رفح میں منصوبہ بند چھاپوں کے باوجود حماس کو ختم نہیں کر پائے گا: حزب اللہ
- رفح میں حالیہ پیش رفت خطے کے لیے ایک "ڈراؤنا خواب": عالمی عدالت انصاف
- سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ مصر غزہ کی پٹی کے قریب ایک دیوار تعمیر کر رہا ہے
- رفح سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی میں حصہ نہیں لیں گے:اقوام متحدہ