تہران: ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ امیر عبداللہیان اور دیگر مرحوم اہلکار کو بدھ کے روز نم آنکھوں کے ساتھ الوداع کیا گیا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھائی۔ اس کے بعد دارالحکومت تہران میں مرحوم کے تابوت کے ساتھ آخری جلوس نکالا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، وہاں موجود لوگوں نے امریکہ کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
تہران یونیورسٹی میں دعائیہ اجتماع کا انعقاد کیا گیا۔ لاشوں کے تابوت کو ایرانی پرچم میں لپیٹا گیا تھا اور ان پر ان کی تصاویر بھی لگا دی گئی تھی۔ سپریم لیڈر خامنہ ای نے مرحوم کے لیے دعا کی۔ ایران کے قائم مقام صدر محمد مخبر بھی سپریم لیڈر خامنہ ای کے قریب کھڑے تھے۔ دعائیہ اجتماع اور الوداعی مارچ میں ایرانی مسلح افواج پاسداران انقلاب کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ اتوار کو ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دعائیہ اجتماع میں حماس کے اعلیٰ رہنما اسماعیل ہنیہ نے بھی شرکت کی۔ فلسطینی مزاحمتی حماس کے سرکردہ رہنما اسماعیل ہنیہ نے بھی رئیسی کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ ایران نے غزہ میں جاری جنگ کے ہمشہ اسرائیل کی مخالفت اور حماس کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
جنازے سے قبل اسماعیل ہنیہ نے خطاب کیا اور کہا کہ میں فلسطینی عوام اور غزہ میں اسرائیل کے خلاف لڑنے والے گروہوں کی جانب سے تعزیت کا اظہار کرنے آیا ہوں۔ اس دوران انہوں نے رمضان کے مقدس مہینے میں تہران میں رئیسی کے ساتھ اپنی ملاقات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی نے کہا تھا کہ مسئلہ فلسطین مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔