حیدرآباد: عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا ہر سال 15 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، اس دن کا مقصد اسلامو فوبیا کے وسیع مسئلے کو حل کرنا اور اس کے خلاف مقابلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو ہوا دینے والے نقصان دہ تعصبات اور دقیانوسی تصورات کا مقابلہ کرنے اور انہیں ختم کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کی تاریخ:
2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ قرارداد کو او آئی سی کے 57 ارکان اور چین و روس سمیت آٹھ دیگر ممالک کی حمایت حاصل تھی۔ اس سال 2024 میں اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن منانے کے لیے کوئی خاص موضوع منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
قرارداد میں زور دیا گیا کہ "دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کو کسی مذہب، کسی قومیت، کسی تہذیب یا کسی نسلی گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔ قرار داد نے انسانی حقوق کے احترام اور مذاہب اور عقیدے کی کثرت پر مبنی رواداری اور امن کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ بھی کیا۔
اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد میں مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر لوگوں پر ہر قسم کے تشدد کے عمل اور مذہبی مقامات پر اس طرح کے عمل کو ناپسند کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔یہ دن اسلامو فوبیا کے تباہ کن نتائج اور افہام و تفہیم، رواداری اور یکجہتی کی فوری ضرورت کی یاد دہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
بھارت، فرانس اور یورپی یونین نے اس قرار داد پر تشویش کا اظہار کیا، انکا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت موجود ہے لیکن صرف اسلام کو الگ کر کے پیش کیا گیا اور دیگر کو خارج کر دیا گیا ہے۔
اسلامو فوبیا کیا ہے؟
اسلاموفوبیا کی کئی شکلوں مثلا نفرت انگیز تقریر، نفرت انگیز جرائم، معاشرے، سیاست اور اداروں میں امتیاز سلوک میں نظر آتا ہے۔ مسلمانوں کو عوامی مقامات پر کھلے عام اپنے عقیدے پر عمل کرنے پر اکثر منفی رویوں، خوف اور حقارت کے ساتھ ساتھ بدسلوکی یا تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میڈیا میں مسلمانوں کی تصویر کشی، ملازمت میں امتیازی سلوک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بڑھتی ہوئی نفرت انگیز نگرانی دنیا بھر میں مسلم کمیونٹیز کو درپیش مسائل کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
اسلامو فوبیا سے کیسے نمٹا جائے؟
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں قانون سازی کے اقدامات، عوامی بیداری کی مہمات اور تعلیمی اقدامات شامل ہوں۔ متعدد حکومتوں نے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف قوانین بنا کر، نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے اور ان پر مقدمہ چلانے کے لیے پروٹوکول نافذ کر کے، اور مسلمانوں اور اسلام کے بارے میں غلط عقائد اور تعصبات کو ختم کرنے کے لیے عوامی تعلیم کے اقدامات شروع کر کے اسلامو فوبیا کا جواب دیا ہے۔