ETV Bharat / international

چین کی ثالثی میں حماس اور الفتح کے درمیان مذاکرات کامیاب، معاہدے پر دستخط - Hamas and Fatah

فلسطین کے دو بڑے سیاسی حریف حماس اور الفتح کے درمیان چین کی ثالثی میں مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں گروپ نے قومی اتحاد کے ایک عارضی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ جس کا مقصد جنگ ختم ہونے کے بعد غزہ پر فلسطینیوں کا کنٹرول برقرار رکھنا ہے۔

فلسطین کے صدر محمود عباس اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ
فلسطین کے صدر محمود عباس اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ (Etv Bharat file photo)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 23, 2024, 10:07 PM IST

بیجنگ: چین کی ثالثی میں فلسطینی گروپس کے درمیان مذاکرات کے کامیاب ہونے کی تصدیق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کی ہے۔ الفتح اور حماس سمیت دیگر گروپس نے باہمی اختلافات ختم کرکے ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ تین دن کی طویل بات چیت کے بعد منگل کو چین میں طے پانے والا یہ معاہدہ جنگ کے بعد غزہ پر حکمرانی کے لیے ایک "عارضی قومی مصالحتی حکومت" کی بنیاد رکھتا ہے۔ اس معاہدے پر حماس اور الفتح کے ساتھ ساتھ 12 دیگر فلسطینی گروپوں نے دستخط کیے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینیئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق نے بیجنگ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ آج ہم قومی اتحاد کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ اس سفر کو مکمل کرنے کا راستہ قومی اتحاد ہے۔

معاہدے پر دستخط کرنے والے 14 فلسطینی گروپس میں سے ایک فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس معاہدے کے چار اہم عناصر ہیں۔ ایک عبوری قومی حکومت کا قیام، مستقبل کے انتخابات سے قبل متحد فلسطینی قیادت کی تشکیل، نئی فلسطینی قومی کونسل کا آزادانہ انتخاب اور جاری اسرائیلی حملوں کے مقابلے میں اتحاد کا عمومی اعلان ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمت فلسطینیوں کے اندرونی تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگی۔ فلسطینی سرزمین میں دو اہم فلسطینی سیاسی جماعتیں 2006 میں تنازعہ پیدا ہونے کے بعد سے ایک دوسرے کی سخت حریف ہیں، جس کے بعد حماس نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

الفتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے، جس کے پاس مقبوضہ مغربی کنارے کا جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔ یہ فلسطینی ریاست کے حصول کے لیے پرامن مذاکرات کا حامی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل غزہ پر حکومت کرنے میں حماس کے کسی بھی کردار کی سختی سے مخالفت کر رہا ہے اور اس نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود تجویز پیش کی ہے کہ وہ غزہ پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس لیے اسرائیل نے اعلان کردہ معاہدے کو مسترد کردیا۔

حماس کے ساتھ تعاون کرنے پر الفتح کے سربراہ اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس ککی تنقید کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پر اسرائیل کے علاوہ کوئی اور کنٹرول نہیں کرے گا۔

مذاکرات کے اس تازہ دور میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور الفتح کے نائب سربراہ محمود العلول شامل تھے۔ بیجنگ اعلامیہ پر دستخط کرنے کے بعد چین کے وانگ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بین الاقوامی برادری کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز کا ہمدرد رہا ہے اور اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔

بیجنگ: چین کی ثالثی میں فلسطینی گروپس کے درمیان مذاکرات کے کامیاب ہونے کی تصدیق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کی ہے۔ الفتح اور حماس سمیت دیگر گروپس نے باہمی اختلافات ختم کرکے ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ تین دن کی طویل بات چیت کے بعد منگل کو چین میں طے پانے والا یہ معاہدہ جنگ کے بعد غزہ پر حکمرانی کے لیے ایک "عارضی قومی مصالحتی حکومت" کی بنیاد رکھتا ہے۔ اس معاہدے پر حماس اور الفتح کے ساتھ ساتھ 12 دیگر فلسطینی گروپوں نے دستخط کیے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینیئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق نے بیجنگ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ آج ہم قومی اتحاد کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ اس سفر کو مکمل کرنے کا راستہ قومی اتحاد ہے۔

معاہدے پر دستخط کرنے والے 14 فلسطینی گروپس میں سے ایک فلسطینی نیشنل انیشی ایٹو کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس معاہدے کے چار اہم عناصر ہیں۔ ایک عبوری قومی حکومت کا قیام، مستقبل کے انتخابات سے قبل متحد فلسطینی قیادت کی تشکیل، نئی فلسطینی قومی کونسل کا آزادانہ انتخاب اور جاری اسرائیلی حملوں کے مقابلے میں اتحاد کا عمومی اعلان ہے۔

قابل ذکر ہے کہ حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمت فلسطینیوں کے اندرونی تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگی۔ فلسطینی سرزمین میں دو اہم فلسطینی سیاسی جماعتیں 2006 میں تنازعہ پیدا ہونے کے بعد سے ایک دوسرے کی سخت حریف ہیں، جس کے بعد حماس نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

الفتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرتی ہے، جس کے پاس مقبوضہ مغربی کنارے کا جزوی انتظامی کنٹرول ہے۔ یہ فلسطینی ریاست کے حصول کے لیے پرامن مذاکرات کا حامی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل غزہ پر حکومت کرنے میں حماس کے کسی بھی کردار کی سختی سے مخالفت کر رہا ہے اور اس نے امریکہ کی مخالفت کے باوجود تجویز پیش کی ہے کہ وہ غزہ پر کنٹرول برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس لیے اسرائیل نے اعلان کردہ معاہدے کو مسترد کردیا۔

حماس کے ساتھ تعاون کرنے پر الفتح کے سربراہ اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس ککی تنقید کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پر اسرائیل کے علاوہ کوئی اور کنٹرول نہیں کرے گا۔

مذاکرات کے اس تازہ دور میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور الفتح کے نائب سربراہ محمود العلول شامل تھے۔ بیجنگ اعلامیہ پر دستخط کرنے کے بعد چین کے وانگ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بین الاقوامی برادری کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز کا ہمدرد رہا ہے اور اسرائیل فلسطین تنازعہ کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.