ETV Bharat / international

تقریبا دس ماہ بعد عمران خان کا چیف جسٹس سے مکالمہ، مجھے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے - Imran Khan to Chief Justice

تقریبا دس ماہ سے جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے بلآخر مکالمہ ہوگیا ہے، جس دوران عمران خان نے کہا کہ مجھے قانونی ٹیم سے ملاقات کرنے تک نہیں دیا جاتا، مجھے یہاں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔ عمران خان گزشتہ برس پانچ اگست سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 30, 2024, 6:22 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ میں نیشنل اکاونٹبلٹی بیورو یعنی نیب ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مکالمہ ہوا۔ دراصل عمران خان نیب ترامیم کے خلاف ایک اہم فریق ہیں اس لیے انھیں چیف جسٹیس کی ہدایت پر ویڈیو لنک کے ذریعہ سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیا گیا۔

نیب ترامیم کی سماعت سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ کر رہی ہے جس کی صدارت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان سے اپنے دلائل پیش کرنے کو کہا، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے اس کیس سے متعلق تیاری کے لیے نہ تو مواد ملتا ہے اور نا ہی مجھے میرے وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے، مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

اس دوران عمران خان نے دیگر مسائل پر بھی بات کرنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے انھیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ہم ابھی نیب ترامیم کے کیس پر سماعت کر رہے ہیں، ہم ابھی اسی کیس پر بات کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جیل میں احکامات صرف ایک کرنل صاحب کے ہی چلتے ہیں، آپ انھیں حکم دے دیں کہ وہ مجھے میرے وکلا سے ملاقات کرنے دیں تاکہ میں اس کیس کے بارے میں تیاری کرسکوں۔

جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وکلا سے ملاقات کرنے دیا جائے گا اور آپ کو کیس سے متعلق مواد بھی فراہم کریں گے لیکن جب آپ قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے یا ان کی خدمات لیں گے تو پھر ہم آپ کو نہیں سنیں گے۔ اس کے بعد عدالت نے نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کی تاریخ کا اعلان شیڈول دیکھ کر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

ایک اور کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور لیکن جیل سے رہائی مشکل

اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ میں نیشنل اکاونٹبلٹی بیورو یعنی نیب ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مکالمہ ہوا۔ دراصل عمران خان نیب ترامیم کے خلاف ایک اہم فریق ہیں اس لیے انھیں چیف جسٹیس کی ہدایت پر ویڈیو لنک کے ذریعہ سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیا گیا۔

نیب ترامیم کی سماعت سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ کر رہی ہے جس کی صدارت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان سے اپنے دلائل پیش کرنے کو کہا، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے اس کیس سے متعلق تیاری کے لیے نہ تو مواد ملتا ہے اور نا ہی مجھے میرے وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے، مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

اس دوران عمران خان نے دیگر مسائل پر بھی بات کرنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے انھیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ہم ابھی نیب ترامیم کے کیس پر سماعت کر رہے ہیں، ہم ابھی اسی کیس پر بات کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جیل میں احکامات صرف ایک کرنل صاحب کے ہی چلتے ہیں، آپ انھیں حکم دے دیں کہ وہ مجھے میرے وکلا سے ملاقات کرنے دیں تاکہ میں اس کیس کے بارے میں تیاری کرسکوں۔

جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وکلا سے ملاقات کرنے دیا جائے گا اور آپ کو کیس سے متعلق مواد بھی فراہم کریں گے لیکن جب آپ قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے یا ان کی خدمات لیں گے تو پھر ہم آپ کو نہیں سنیں گے۔ اس کے بعد عدالت نے نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کی تاریخ کا اعلان شیڈول دیکھ کر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

ایک اور کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور لیکن جیل سے رہائی مشکل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.