اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ میں نیشنل اکاونٹبلٹی بیورو یعنی نیب ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے مکالمہ ہوا۔ دراصل عمران خان نیب ترامیم کے خلاف ایک اہم فریق ہیں اس لیے انھیں چیف جسٹیس کی ہدایت پر ویڈیو لنک کے ذریعہ سماعت کے دوران عدالت میں پیش کیا گیا۔
نیب ترامیم کی سماعت سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ کر رہی ہے جس کی صدارت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کر رہے ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عمران خان سے اپنے دلائل پیش کرنے کو کہا، جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے اس کیس سے متعلق تیاری کے لیے نہ تو مواد ملتا ہے اور نا ہی مجھے میرے وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے، مجھے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
اس دوران عمران خان نے دیگر مسائل پر بھی بات کرنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے انھیں بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ ہم ابھی نیب ترامیم کے کیس پر سماعت کر رہے ہیں، ہم ابھی اسی کیس پر بات کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ جیل میں احکامات صرف ایک کرنل صاحب کے ہی چلتے ہیں، آپ انھیں حکم دے دیں کہ وہ مجھے میرے وکلا سے ملاقات کرنے دیں تاکہ میں اس کیس کے بارے میں تیاری کرسکوں۔
جس کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو وکلا سے ملاقات کرنے دیا جائے گا اور آپ کو کیس سے متعلق مواد بھی فراہم کریں گے لیکن جب آپ قانونی ٹیم سے مشورہ کریں گے یا ان کی خدمات لیں گے تو پھر ہم آپ کو نہیں سنیں گے۔ اس کے بعد عدالت نے نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کی تاریخ کا اعلان شیڈول دیکھ کر کریں گے۔