ETV Bharat / international

روس کو شکست دینا ناممکن ہے: پوتن - روس

یوکرین جنگ کا دوسرا سال پورا ہونے کے موقع پر پوتن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جلد یا بدیر سمجھوتہ ہو جائے گا۔ مذاکراتی حل کا راستہ کھُلا ہے۔ ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے استنبول مذاکرات کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جاتا تو جنگ بہت پہلے ہی ختم ہو چُکی ہوتی لیکن امریکہ سمیت مغربی ممالک کی تحریک سے یوکرین پیچھے ہٹ گیا ہے۔

Putin
روس کے صدر ولادیمیر پوتن
author img

By UNI (United News of India)

Published : Feb 9, 2024, 8:30 PM IST

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ میں روس کو شکست دینا ناممکن ہے۔ پوتن نے دارالحکومت ماسکو میں فوکس نیوز کے سابق کمپیئر ٹکر کارلسن کو انٹرویو دیا۔

انٹرویو میں پوتن نے امریکہ، یورپی یونین اور نیٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یوکرین جنگ میں روس کو شکست دینا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اب تک شور مچایا جا رہا تھا کہ روس کو اسڑیٹجک شکست دے دی گئی ہے۔ لیکن میرے خیال میں اس وقت دیکھا جائے تو مغرب کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ یہ چیز بے حد مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے"۔

پوتن نے فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف شروع کردہ جنگ کے برحق ہونے کو تاریخی حقائق سے ثابت کیا اور کہا ہے کہ "اگر آپ حقیقتاً جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسلحے کی ترسیل بند کرنا ہو گی"۔

یوکرین جنگ کا دوسرا سال پورا ہونے کے موقع پر کئے گئے اس انٹرویو میں پوتن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جلد یا بدیر سمجھوتہ ہو جائے گا۔ مذاکراتی حل کا راستہ کھُلا ہے۔ ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے استنبول مذاکرات کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جاتا تو جنگ عرصے سے ختم ہو چُکی ہوتی لیکن امریکہ سمیت مغربی ممالک کی تحریک سے یوکرین پیچھے ہٹ گیا ہے۔

انٹرویو میں پوتن نے نیٹو کی طرف سے، 1990 کے اوّلین سالوں سے علاقے میں جاری، توسیعی کاروائیوں پر بے اطمینانی کا بھی ذکر کیا اور کہا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ نیٹو کے پھیلاو کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکہ نے اس موضوع پر اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

پوتن نے یہ بھی کہا کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اپنی ہی آبادی کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایک خیالی روسی خطرے سے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے۔ روس کو پولینڈ اور لٹویا سمیت دیگر ممالک میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ پوتن نے کہا کہ روس پولینڈ میں صرف اسی صورت میں فوج بھیج سکتا ہے جب پولینڈ روس پر پہلے حملہ کرے۔

واضح رہے کہ ٹکر کارلسن کے لئے یہ انٹرویو 2019 کے بعد سے مغربی میڈیا کے لئے پوتن کا پہلا انٹرویو ہے۔ بعض یورپی اور امریکی ذرائع ابلاغ میں انٹرویو پر تنقید کی گئی اور امریکی اخباروں نے اسے پوتن کا پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔ (یو این آئی)

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ میں روس کو شکست دینا ناممکن ہے۔ پوتن نے دارالحکومت ماسکو میں فوکس نیوز کے سابق کمپیئر ٹکر کارلسن کو انٹرویو دیا۔

انٹرویو میں پوتن نے امریکہ، یورپی یونین اور نیٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یوکرین جنگ میں روس کو شکست دینا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اب تک شور مچایا جا رہا تھا کہ روس کو اسڑیٹجک شکست دے دی گئی ہے۔ لیکن میرے خیال میں اس وقت دیکھا جائے تو مغرب کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ یہ چیز بے حد مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے"۔

پوتن نے فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف شروع کردہ جنگ کے برحق ہونے کو تاریخی حقائق سے ثابت کیا اور کہا ہے کہ "اگر آپ حقیقتاً جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اسلحے کی ترسیل بند کرنا ہو گی"۔

یوکرین جنگ کا دوسرا سال پورا ہونے کے موقع پر کئے گئے اس انٹرویو میں پوتن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جلد یا بدیر سمجھوتہ ہو جائے گا۔ مذاکراتی حل کا راستہ کھُلا ہے۔ ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے استنبول مذاکرات کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جاتا تو جنگ عرصے سے ختم ہو چُکی ہوتی لیکن امریکہ سمیت مغربی ممالک کی تحریک سے یوکرین پیچھے ہٹ گیا ہے۔

انٹرویو میں پوتن نے نیٹو کی طرف سے، 1990 کے اوّلین سالوں سے علاقے میں جاری، توسیعی کاروائیوں پر بے اطمینانی کا بھی ذکر کیا اور کہا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ نیٹو کے پھیلاو کی کوئی ضرورت نہیں۔ امریکہ نے اس موضوع پر اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔

پوتن نے یہ بھی کہا کہ نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اپنی ہی آبادی کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایک خیالی روسی خطرے سے ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے۔ روس کو پولینڈ اور لٹویا سمیت دیگر ممالک میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ پوتن نے کہا کہ روس پولینڈ میں صرف اسی صورت میں فوج بھیج سکتا ہے جب پولینڈ روس پر پہلے حملہ کرے۔

واضح رہے کہ ٹکر کارلسن کے لئے یہ انٹرویو 2019 کے بعد سے مغربی میڈیا کے لئے پوتن کا پہلا انٹرویو ہے۔ بعض یورپی اور امریکی ذرائع ابلاغ میں انٹرویو پر تنقید کی گئی اور امریکی اخباروں نے اسے پوتن کا پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.