تہران: ایران کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے جانے کے ایک دن بعد مشرق وسطیٰ خوف زدہ علاقہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کے سینکڑوں میزائلوں کو روک دیا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ امریکی جہازوں نے اسرائیل کے دفاع میں مدد کی ہے۔ دوسری جانب ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے زیادہ تر میزائل ان کے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے کو اپنے ملک کا دفاع قرار دیا ہے۔ تہران میں ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں عباس اراغچی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ، ہم نے سوئس سفارت خانے کے ذریعے امریکی فریق کو پیغام بھیجا کہ وہ اس معاملے سے دور رہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ہم کسی بھی تیسرے فریق کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور جو بھی صیہونی حکومت کی حمایت میں ایران کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا، اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
عباس اراغچی نے اس بات کا بھی اعادہ بھی کیا کہ اگر اسرائیل نے جواب میں ایران پر حملہ کیا تو ایران کا اسرائیل کو جواب مزید سخت ہوگا۔
دوسری جانب، ایران کے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایرانی سرزمین کے خلاف کوئی کارروائی کی تو ایران، اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنائے گا۔
ایران کی مسلح افواج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے بدھ کے روز کہا کہ پاسداران انقلاب اپنے میزائل حملے کو شدت سے دہرانے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ، پاگل ہو چکی صیہونی حکومت اگر اس طرح کے جرائم کو جاری رکھنے یا ہماری خودمختاری یا علاقائی سالمیت کے خلاف کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تو آج رات کی کارروائی بہت زیادہ شدت کے ساتھ دہرائی جائے گی اور ہم ان کے تمام بنیادی ڈھانچہ کو حملوں سے نشانہ بنائیں گے۔
باقری نے کہا کہ ایران نے اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا ہے حالانکہ یہ مکمل طور پر ممکن تھا۔
وہیں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے منگل کو دیر گئے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ، ایران نے ایک بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کی قیمت چکائے گا۔"
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بڑھتے ہوئے تنازعے سے نمٹنے کے لیے بدھ کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: