ریاض: سعودی عرب میں شدید گرمی نے عازمین حج کو کافی زیادہ متاثر کیا ہے۔ مکہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سلسیئس سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں 550 سے زائد حاجی گرمی کی شدت برداشت نہیں کرسکے اور وہ دوران حج ہی فوت ہوگئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد مصر سے ہے۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 323 مصری اور 60 اردنی شہری ہیں۔ اس کے علاوہ ایران، انڈونیشیا اور سینیگال کے عازمین حج کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔ جبکہ بھارت کے 68 عازمین حج کے انتقال ہونے کی خبر ہیں جس میں پانچ کا تعلق کشمیر سے ہے اور ایک کا حیدرآباد سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق دو سعودی سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ زیادہ تر اموات گرمی کی وجہ سے ہوئیں۔ اس کے علاوہ سعودی حکام نے بتایا کہ گرمی میں مبتلا 2000 سے زائد عازمین حج کا علاج بھی کیا جا رہا ہے۔ حکام نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں مصری عازمین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ان میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے حج کے لیے رجسٹریشن نہیں کروائی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار مکہ کے قریب المعصم میں اسپتال کے مردہ خانے نے جاری کیے ہیں۔
مکہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے تجاوز
سعودی عرب کے محکمہ موسمیات نے کہا کہ مکہ کی عظیم الشان مسجد میں پیر کو درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے حج کا سفر تیزی سے متاثر ہو رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں عازمین حج مناسک حج ادا کرتے ہیں وہاں درجہ حرارت ہر دہائی میں 0.4 ڈگری سیلسیس بڑھ رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق پیر کو مکہ مکرمہ کی جامع مسجد میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
اس دوران عازمین حج کو اپنے سروں پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا گیا، جب کہ رضاکار انہیں ٹھنڈا رکھنے کے لیے کولڈ ڈرنکس اور آئس کریم دے رہے تھے۔ سعودی حکام نے عازمین حج کو دن کے گرم ترین اوقات میں چھتری استعمال کرنے، وافر مقدار میں پانی پینے اور سورج کی روشنی سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔
سعودی عرب نے حج کے دوران گرمی کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم مکہ کے المعصم محلے میں واقع ایمرجنسی کمپلیکس میں سینکڑوں لوگ قطار میں کھڑے اپنے لاپتہ خاندان کے افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حج 2024 میں عازمین حج کی تعداد
سعودی حج حکام کے مطابق، 2024 میں 1.83 ملین سے زائد مسلمانوں نے حج ادا کیا، جن میں 22 ممالک کے 1.6 ملین سے زائد عازمین اور تقریباً 2,22,000 سعودی شہری اور رہائشی شامل تھے۔
سعودی عرب نے سالانہ پانچ روزہ حج میں شرکت کرنے والوں کے لیے ہجوم کو کنٹرول کرنے اور حفاظتی اقدامات پر اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، لیکن شرکاء کی بڑی تعداد ان کی حفاظت کو یقینی بنانا مشکل بنا دیتی ہے۔
اب موسمیاتی تبدیلی عازمین حج کے خطرے کو مزید بڑھا سکتی ہے۔ میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین کے 2019 کے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ اگر دنیا موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کو کم کرنے میں کامیاب بھی ہو جاتی ہے تو بھی حج 2047 سے 2052 تک اور 2079 سے 2086 تک انتہائی خطرے کی حد سے زیادہ درجہ حرارت میں منعقد ہوگا۔ واضح رہے کہ اسلام میں دن اور تاریخ قمری کیلنڈر کے حساب سے چلتے ہیں ہے، لہذا حج ہر سال تقریباً 11 دن پہلے آتا ہے۔