ETV Bharat / international

ٹرمپ ایلون مسک کے انٹرویو کی جھلکیاں: قاتلانہ حملہ، بائیڈن کی دستبرداری، امریکی آئرن ڈوم، تیسری عالمی جنگ پر اظہار خیال - Elon Musk Donald Trump Interview

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 13, 2024, 1:15 PM IST

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو اس سال کے آخر میں دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے ارب پتی ایلون مسک سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر بات چیت کی۔ یہ انٹرویو تقریباً تین گھنٹے تک چلا جس میں کئی بارتکنیکی خرابیاں بھی آئیں۔ اس انٹرویو میں ٹرمپ نے کئی موضوعات پر بات کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے انٹرویو کی جھلکیاں
ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے انٹرویو کی جھلکیاں (Etv Bharat)

نیویارک: ڈونلڈ ٹرمپ کی ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تین گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک بات چیت ہوئی جس میں ٹرمپ نے اپنے اوپر ہوئے قاتلانہ حملے کا تذکرہ کیا، غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے آج صبح ایکس پر براہ راست نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ایلون مسک سے بات کی جس میں انہوں نے امریکی تاریخ میں مہاجرین کی سب سے بڑی ملک بدری کا وعدہ کیا۔

انٹرویو تکنیکی مسائل سے دوچار تھا جس میں بہت سے صارفین بات چیت تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر تھے، جو بالآخر اپنے آغاز کے وقت کے 41 منٹ بعد شروع ہوا۔

ٹرمپ نے ایکس کے مالک ایلون مسک سے کہا، "اگر میں آپ کو پسند نہیں کرتا تو شاید میں آپ سے اس طرح بات بھی نہیں کرتا۔ دوسری جانب مسک، جو ٹرمپ کے ایک سابق ناقد ہیں، نے کہا کہ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کی قومی سلامتی کی پالیسی کچھ حد تک صحیح بھی ہے۔

'بائیڈن کی دستبرداری کی وجہ بغاوت تھی'

ٹرمپ نے بائیڈن کی صدارتی دوڑ سے دستبرداری پر دعویٰ کیا کہ جو بائیڈن کو اپنی پارٹی میں ’’بغاوت‘‘ کی وجہ سے امریکی صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونا پڑا۔ "میں نے بحث میں بائیڈن کو اتنی بری طرح شکست دی کہ انہیں دوڑ سے باہر ہونا پڑا۔ یہ اب تک کی بہترین بحثوں میں سے ایک ہے۔ بائیڈن کا دستبردار ہونے کے پیچھے کی وجہ ان کے خلاف بغاوت تھی۔"

ٹرمپ اور مسک کے درمیان گفتگو، جو تین گھنٹے سے زیادہ جاری رہی اور بہت زیادہ دوستانہ ماحول میں رہی۔ اس گفتگو میں ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے لیے منصوبوں کے بارے میں بہت کم انکشاف کیا ہے۔ سابق صدر نے اپنی حالیہ قتل کی کوشش، غیر قانونی امیگریشن اور حکومتی ضوابط سے متعلق اپنے منصوبوں پر زیادہ تر بحث کی۔

واضح رہے کہ چار سال قبل سوشل میڈیا کے استعمال کے خلاف ٹرمپ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس آن لائن انٹرویو نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پچھلے ان چار برسوں میں امریکی سیاسی منظر نامہ کتنا کچھ بدل گیا ہے جب ان کا سوشل میڈیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم نے ان کا طویل انٹرویو نشر کیا۔ اس دوران ٹرمپ اور مسک نے وسیع پیمانے پر مسائل پر بات کی، ٹرمپ کے زیادہ تر جوابات کچھ کثیر الجہتی مکالمے کی عکاسی کرتے ہیں جو ان کی ریلیوں اور تقریروں کی خصوصیت رکھتے ہیں۔

اس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ان کی گفتگو کے بارے میں تفصیلات شامل تھیں، اور ساتھ ہی ساتھ دونوں افراد نے امریکی۔ میکسیکن سرحد کو محفوظ بنانے اور امریکی شہروں میں جرائم کو کم کرنے میں ڈیموکریٹس کی ناکامیوں پر تنقید کی۔

اس دوران ٹرمپ نے ہیریس کے بارے میں بھی کافی بات کی۔ ٹرمپ خبردار کیا کہ بطور صدر وہ امریکہ کے لیے خطرہ ہوں گی۔

ٹرمپ نے کہا کہ کملا ہیرس کی تصویر میلانیا کی طرح دکھائی دیتی ہے:

ٹرمپ نے حال ہی میں ٹائم میگزین کے سرورق پر کملا ہیرس کی تصویر کشی کا موازنہ اپنی بیوی اور امریکی سیاست میں اہم شخصیت میلانیا ٹرمپ کے ساتھ کیا۔ پیر کے شمارے کے سرورق کی تصویر پر گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے مسک سے کہا، "وہ ہماری عظیم خاتون اول میلانیا کی طرح لگتی ہیں۔"ریپبلکن اس بات پر ناراض ہے کہ وہ بائیڈن کی مہم چھوڑنے کے بعد سے میڈیا انٹرویو کے لیے نہیں بیٹھی ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے ایک راستہ بنایا گیا ہے۔

امریکہ کے لیے آئرن ڈوم:

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک سے بات چیت میں امریکی آئرن ڈوم پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرح امریکہ میں اعلیٰ درجے کا آئرن ڈوم سسٹم بنانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یہ دنیا کا بہترین نظام ہوگا، جو مکمل طور پر امریکہ میں تیار کیا جائے گا۔

تیسری عالمی جنگ:

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال تیسری عالمی جنگ میں بدل سکتی ہے۔ "اگر میں صدارتی عہدے پر ہوتا تو اسرائیل پر حملہ نہ ہوتا۔ ہر کوئی اسرائیل پر ایرانی حملے کی توقع کر رہا ہے، لیکن ایرانی حملہ نہیں کریں گے۔ میں یوکرین کی جنگ روک سکتا تھا، کوئی بھی ہوشیار صدر ایسا کر سکتا تھا۔ اگر میں صدر ہوتا تو سات اکتوبر کے حملے نہ ہوتے اور نہ یوکرین کی جنگ ہوتی۔

ٹرمپ نے روس، چین اور شمالی کوریا کی تعریف کی:

ڈونلڈ ٹرمپ نے روس، چین اور شمالی کوریا کے سربراہان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سیاست میں سرفہرست ہیں اور امریکہ کو ان سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط صدر کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ نے انٹرویو کے دوران کہا کہ "(ولادیمیر) پوتن، ژی (جن پنگ)، کم جونگ ان اپنے کھیل میں سب سے اوپر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رہنما جنہیں اکثر ڈکٹیٹر کہا جاتا ہے، اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں لیکن "یہ محبت کی ایک مختلف شکل ہے"۔

ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر بائیڈن نہ ہوتے تو روس یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ "میرے پوتن کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، اور وہ میرا احترام کرتے تھے۔ اس وقت ہم نے ان سے یوکرین کے بارے میں بات کی تھی اور میں نے ان کو ایسا نہ کرنے کی صلاح بھی دی تھی۔"

یہ بھی پڑھیں:

نیویارک: ڈونلڈ ٹرمپ کی ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تین گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک بات چیت ہوئی جس میں ٹرمپ نے اپنے اوپر ہوئے قاتلانہ حملے کا تذکرہ کیا، غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے آج صبح ایکس پر براہ راست نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ایلون مسک سے بات کی جس میں انہوں نے امریکی تاریخ میں مہاجرین کی سب سے بڑی ملک بدری کا وعدہ کیا۔

انٹرویو تکنیکی مسائل سے دوچار تھا جس میں بہت سے صارفین بات چیت تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر تھے، جو بالآخر اپنے آغاز کے وقت کے 41 منٹ بعد شروع ہوا۔

ٹرمپ نے ایکس کے مالک ایلون مسک سے کہا، "اگر میں آپ کو پسند نہیں کرتا تو شاید میں آپ سے اس طرح بات بھی نہیں کرتا۔ دوسری جانب مسک، جو ٹرمپ کے ایک سابق ناقد ہیں، نے کہا کہ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کی قومی سلامتی کی پالیسی کچھ حد تک صحیح بھی ہے۔

'بائیڈن کی دستبرداری کی وجہ بغاوت تھی'

ٹرمپ نے بائیڈن کی صدارتی دوڑ سے دستبرداری پر دعویٰ کیا کہ جو بائیڈن کو اپنی پارٹی میں ’’بغاوت‘‘ کی وجہ سے امریکی صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونا پڑا۔ "میں نے بحث میں بائیڈن کو اتنی بری طرح شکست دی کہ انہیں دوڑ سے باہر ہونا پڑا۔ یہ اب تک کی بہترین بحثوں میں سے ایک ہے۔ بائیڈن کا دستبردار ہونے کے پیچھے کی وجہ ان کے خلاف بغاوت تھی۔"

ٹرمپ اور مسک کے درمیان گفتگو، جو تین گھنٹے سے زیادہ جاری رہی اور بہت زیادہ دوستانہ ماحول میں رہی۔ اس گفتگو میں ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت کے لیے منصوبوں کے بارے میں بہت کم انکشاف کیا ہے۔ سابق صدر نے اپنی حالیہ قتل کی کوشش، غیر قانونی امیگریشن اور حکومتی ضوابط سے متعلق اپنے منصوبوں پر زیادہ تر بحث کی۔

واضح رہے کہ چار سال قبل سوشل میڈیا کے استعمال کے خلاف ٹرمپ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس آن لائن انٹرویو نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پچھلے ان چار برسوں میں امریکی سیاسی منظر نامہ کتنا کچھ بدل گیا ہے جب ان کا سوشل میڈیا کے سب سے بڑے پلیٹ فارم نے ان کا طویل انٹرویو نشر کیا۔ اس دوران ٹرمپ اور مسک نے وسیع پیمانے پر مسائل پر بات کی، ٹرمپ کے زیادہ تر جوابات کچھ کثیر الجہتی مکالمے کی عکاسی کرتے ہیں جو ان کی ریلیوں اور تقریروں کی خصوصیت رکھتے ہیں۔

اس میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ان کی گفتگو کے بارے میں تفصیلات شامل تھیں، اور ساتھ ہی ساتھ دونوں افراد نے امریکی۔ میکسیکن سرحد کو محفوظ بنانے اور امریکی شہروں میں جرائم کو کم کرنے میں ڈیموکریٹس کی ناکامیوں پر تنقید کی۔

اس دوران ٹرمپ نے ہیریس کے بارے میں بھی کافی بات کی۔ ٹرمپ خبردار کیا کہ بطور صدر وہ امریکہ کے لیے خطرہ ہوں گی۔

ٹرمپ نے کہا کہ کملا ہیرس کی تصویر میلانیا کی طرح دکھائی دیتی ہے:

ٹرمپ نے حال ہی میں ٹائم میگزین کے سرورق پر کملا ہیرس کی تصویر کشی کا موازنہ اپنی بیوی اور امریکی سیاست میں اہم شخصیت میلانیا ٹرمپ کے ساتھ کیا۔ پیر کے شمارے کے سرورق کی تصویر پر گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے مسک سے کہا، "وہ ہماری عظیم خاتون اول میلانیا کی طرح لگتی ہیں۔"ریپبلکن اس بات پر ناراض ہے کہ وہ بائیڈن کی مہم چھوڑنے کے بعد سے میڈیا انٹرویو کے لیے نہیں بیٹھی ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے ایک راستہ بنایا گیا ہے۔

امریکہ کے لیے آئرن ڈوم:

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک سے بات چیت میں امریکی آئرن ڈوم پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی طرح امریکہ میں اعلیٰ درجے کا آئرن ڈوم سسٹم بنانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے یہ دنیا کا بہترین نظام ہوگا، جو مکمل طور پر امریکہ میں تیار کیا جائے گا۔

تیسری عالمی جنگ:

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال تیسری عالمی جنگ میں بدل سکتی ہے۔ "اگر میں صدارتی عہدے پر ہوتا تو اسرائیل پر حملہ نہ ہوتا۔ ہر کوئی اسرائیل پر ایرانی حملے کی توقع کر رہا ہے، لیکن ایرانی حملہ نہیں کریں گے۔ میں یوکرین کی جنگ روک سکتا تھا، کوئی بھی ہوشیار صدر ایسا کر سکتا تھا۔ اگر میں صدر ہوتا تو سات اکتوبر کے حملے نہ ہوتے اور نہ یوکرین کی جنگ ہوتی۔

ٹرمپ نے روس، چین اور شمالی کوریا کی تعریف کی:

ڈونلڈ ٹرمپ نے روس، چین اور شمالی کوریا کے سربراہان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سیاست میں سرفہرست ہیں اور امریکہ کو ان سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط صدر کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ نے انٹرویو کے دوران کہا کہ "(ولادیمیر) پوتن، ژی (جن پنگ)، کم جونگ ان اپنے کھیل میں سب سے اوپر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رہنما جنہیں اکثر ڈکٹیٹر کہا جاتا ہے، اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں لیکن "یہ محبت کی ایک مختلف شکل ہے"۔

ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر بائیڈن نہ ہوتے تو روس یوکرین پر حملہ نہ کرتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ "میرے پوتن کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رہے ہیں، اور وہ میرا احترام کرتے تھے۔ اس وقت ہم نے ان سے یوکرین کے بارے میں بات کی تھی اور میں نے ان کو ایسا نہ کرنے کی صلاح بھی دی تھی۔"

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.