بیروت: ایران کے حمایت یافتہ لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ نے ٹیلیگرام پر جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ، اس نے حیفہ کی سرحد سے متصل اسرائیلی قصبے کریات عطا پر فادی ون میزائل داغ دیا ہے۔
میزائل حملے کے بعد اسرائیلی فوج کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ، خلیج حیفہ پر لگ بھگ 10 پروجیکٹائلوں کا پتہ چلا، جن میں سے کچھ کو روک لیا گیا۔ دیگر کھلے علاقوں میں گرے، فوج نے کہا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
حیفہ میں فضائی حملے کے سائرن، فضائی دفاعی نظام فعال کر دیا گیا:
اسرائیلی فوج کے آرمی ریڈیو نے جانکاری دی ہے کہ آج صبح اسرائیل کے بڑے شمالی شہر میں فضائی حملے کے وارننگ سسٹم کو فعال کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل کے ایک مقامی اخبار اسرائیل ہیوم کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے حیفہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں کی طرف متعدد راکٹ فائر کیے ہیں، جب کہ اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کی جانب سے شائع ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم نے شہر کے اہداف کو روک دیا۔
دوسری جانب، عراق میں اسلامی مزاحمت نے اسرائیل پر تیسرے حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک ہدف پر ڈرون حملہ کیا ہے۔
جمعرات کی رات دیر گئے، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے یمن سے داغے گئے ایک میزائل کو ناکارہ بنا دیا۔
اسرائیلی فوج نے بھی بیروت سے تقریباً 70 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر نباتیہ پر تازہ حملے کیے ہیں۔ نباتیہ شیعہ اکثریتی آبادی والا مسلم شہر ہے۔
وہیں، حزب اللہ نے محمد حسین سورور کی موت کا اعلان کیا ہے۔ محمد حسین سورور 2020 سے حزب اللہ کی فضائیہ کے سربراہ تھے، یہ ان کا ڈرون اور میزائل یونٹ ہے۔ وہ آج بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں ایک حملے میں جاں بحق ہو گئے۔
لبنان میں زمینی صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ آج ہی لبنان کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 92 افراد ہلاک اور 153 زخمی ہوئے ہیں۔
اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 64,000 افراد صرف 500 عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں لبنان میں 700 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور ہزاروں لوگ زخمی ہیں۔
حکام امریکہ کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز پر بات کر رہے ہیں: نتن یاہو
اسرائیلی حکام نے 21 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کے لیے اپنے امریکی ہم منصبوں سے ملاقات کی ہے، جسے مشرق وسطیٰ اور یورپ کے ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ اور فرانس نے بھی پیش کیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم کے دفتر نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ، جمعرات کو ایک میٹنگ ہوئی ہے جس میں امریکی اقدام پر بات چیت کی گئی اور ہم آنے والے دنوں میں اس بات چیت کو جاری رکھیں گے۔
گزشتہ ایک ہفتے سے جاری اس جنگ میں اسرائیل کا یہ اعلان لہجے میں واضح تبدیلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
واضح رہے جمعرات کو، وزیر اعظم کے دفتر نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے جنگ بندی کی کوششوں کی خبر کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: