حسن نصراللہ، ایک ایسی شخصیت تھے جو جب تک حیات رہے، اسرائیل کے لیے درد سر بنے رہے۔ اسرائیل جیسے ہی مغربی کنارے، غزہ یا فلسطین کے کسی بھی علاقہ میں کارروائی کرتا، حسن نصراللہ کی قیادت والی حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر چھوٹی موٹی کارروائی ضرور ہوتی۔ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کی مخالفت کرتے ہوئے حزب اللہ تقریباً روزانہ اسرائیل پر حملے کر رہا ہے۔ اسرائیل وقفہ وقفہ سے ان حملوں کا جواب بھی دیتا آیا ہے۔ لیکن اچانک گزشتہ چند ہفتوں سے اسرائیل نے حزب اللہ کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈروں کی ٹارگیٹڈ کلنگ کی۔ ایسے مواقعوں پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے اپنے جنگجوؤں کو کمزور پڑنے نہیں دیا، اور اپنے شعلہ بیان تقاریر سے ان کے دلوں میں اسرائیل مخالف آگ کو زندہ رکھا۔
آیئے جانتے ہیں، حسن نصراللہ کے کچھ ایسی ہی تقاریر کے بارے میں جس نے اسرائیل کو میدان جنگ میں آنے کے لیے مجبور کر دیا۔
21 ستمبر 2024، پیجر دھماکوں کے بعد:
پورے لبنان میں پیجر دھماکے ہوئے جس میں متعدد افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر لگایا۔ اس موقع پر حسن نصراللہ کا خطاب ہوا جس میں انھوں نے اسرائیل کو جنگ کے لیے للکارا اور کہا کہ، لبنانی سرزمین میں اسرائیلی دراندازی حزب اللہ کے لیے ایک خواہش اور ایک تاریخی موقع ہے۔ دھماکوں کے لیے پیجرس اور الیکٹرانک اعلات کا استعمال کرنے کے لیے حسن نصراللہ نے اسرائیل کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ، دشمن نے ایک سویلین ٹول استعمال کیا جسے معاشرے کے بڑے طبقے استعمال کرتے تھے اور بدھ کے روز دوبارہ وائرلیس آلات کو اڑا کر ایسا کیا۔ دشمن نے اندازہ لگایا کہ پیجرز کی تعداد 4000 سے تجاوز کر گئی ہے اور اس طرح وہ جان بوجھ کر ایک منٹ میں 4000 لوگوں کو مارنے کا ارادہ کر رہا تھا۔ جو کچھ ہوا وہ ایک نسل کشی اور ایک بڑا قتل عام ہے۔ اسے اعلان جنگ کہا جا سکتا ہے یا کچھ اور۔ حزب اللہ کے سربراہ نے اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ، ہم اسرائیلی وزیر دفاع اور نتن یاہو سے کہتے ہیں کہ لبنان کا محاذ غزہ پر جارحیت بند ہونے سے پہلے نہیں رکے گا۔ لبنان میں مزاحمت غزہ، مغربی کنارے اور ان مقدس سرزمین کے مظلوم لوگوں کی حمایت اور مدد کرنا بند نہیں کرے گی۔
6 اگست 2024 کو کمانڈر سید فواد شکور کے قتل کے بعد:
اسرائیلی فضائیہ نے بیروت میں گھس کر حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکور کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد 6 اگست کو حسن نصراللہ نے حزب اللہ کے جنگجوؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ہم لبنان کے قومی مفادات کے خواہاں ہیں، لیکن کوئی بھی ہم سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ دحیہ پر صیہونی جارحیت کو جاری جنگ کے تناظر میں ایک معمول کے واقعے کے طور پر پیش کیا جائے۔ انھوں نے اس موقع پر اسرائیل کو مضبوط، اثر انگیز اور موثر جواب دینے کی بات کہی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ، ہمارے سامنے ابھی دن اور راتیں ہیں اور ہم میدان جنگ کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس موقع پر غزہ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے نصراللہ نے امریکہ کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ، امریکی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے مزید وقت مانگ رہے ہیں، لیکن امریکیوں پر کون اعتبار کرے جو پچھلے دس ماہ سے منافقت اور فریب کا شکار ہیں۔ نصراللہ نے، ایران اور شام کو مزاحمتی گروپوں کو جنگ میں براہ راست مداخلت سے دور رہتے ہوئے ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا
28 اگست 2024 کو یوم اربعین کے موقع پر نصر اللہ کا خطاب:
یوم اربعین کو حسن نصراللہ کا ایک خطاب آیا جس میں انھوں نے اسرائیل کے خلاف آپریشن میں تاخیر کی وجہ امریکی اور اسرائیل کے متحرک ہونے کو بتایا۔ انھوں نے اس موقع پر اپنے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ہم نے اپنے ردعمل کے لیے رہنما خطوط قائم کیے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اہداف عام شہری یا دشمن کا بنیادی ڈھانچہ نہیں ہوں گے، بلکہ فوجی سائٹس ہوں گے جو قاتلانہ کارروائی سے براہ راست منسلک ہوں گے۔ اس موقع پر نصر اللہ نے گروپ کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں میں ملی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ہمیں جھوٹ اور انٹیلی جنس کی ناکامیوں سے بھرے اسرائیلی بیانیے کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس، تمام مشکل حالات کے باوجود ہمارا فوجی آپریشن بالکل ٹھیک منصوبہ بندی کے مطابق انجام پایا۔
یکم اگست 2024، ناگزیر انتقامی کارروائی کا اعلان:
حزب اللہ سربراہ نے یکم اگست کو اپنے خطاب میں اسرائیل کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ، آپ تھوڑا ہنسیں گے اور بہت روئیں گے، کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ آپ نے کون سی سرخ لکیریں عبور کی ہیں۔ نصراللہ نے دحیہ پر اسرائیلی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ، دشمن کا اصل ہدف سینئر جہادی کمانڈر فواد شوکر کو قتل کرنا تھا۔ انھوں نے مزید کہا تھا کہ، تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ مزاحمت بڑھتی اور پروان چڑھتی ہے۔ کسی بھی قتل کے ساتھ، حزب اللہ کا لائن گراف اس کی نظریاتی وابستگیوں کی وجہ سے اوپر جاتا ہے۔
17 جولائی 2024 المنار ویب سائٹ کو نصراللہ نے اپنی تقریر کا فٹیج بھیجا:
حسن نصراللہ نے المنار ویب سائٹ کو اپنے بیان کا ایک فٹیج فراہم کرایا تھا جس میں انھوں نے اسرائیل کو کھلی دھمکی دیتے ہوئے للکارا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ، اگر آپ کے ٹینک لبنان اور اس کے جنوبی علاقوں میں داخل ہوتے ہیں، تو آپ کو ٹینکوں کی کمی کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ وہاں کوئی ٹینک نہیں بچے گا۔ لبنان میں ہمارا محاذ اس وقت تک فعال رہے گا جب تک غزہ، اس کے عوام اور ان کی مزاحمت ہر شکل میں جاری رہے گی۔
غزہ جنگ سے متعلق نصر اللہ کا خطاب:
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں خونریز حملوں کے بعد نصراللہ نے کہا تھا کہ، اگر غزہ میں مزاحمت ( حماس) کو شکست دی جاتی ہے، تو 'اسرائیل' کوئی اسلامی یا عیسائی مقدسات نہیں چھوڑے گا، اور کوئی فلسطین، اردن، یا اس کی حکمران حکومت، یا شام مصر تک پھیلا ہوا نہیں رہے گا۔ انھوں نے اسرائیل سے مقابلے اور مزاحمت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ، بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یہ ایک انسانی اور مذہبی فریضہ ہے۔ ہر معزز شخص کو مقابلہ کرنا چاہیے۔ حزب اللہ چیف نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ، اس جنگ کا ہدف اسرائیل کو جیتنے سے روکنا اور فلسطینی کاز کو ختم کرنا ہے۔ اس محاذ آرائی میں فتح کے لیے ایک اہم تاریخی امکان ہے۔ انھوں نے اسے ایک صہیونی منصوبہ قرار دیا تھا اور اس کا مقصد فلسطینی ریاست کے امکان کو مسترد کرنا قرار دیا۔ انھوں نے اسرائیل کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ، مزاحمتی محاذ سمندر سے دریا تک ایک متحد فلسطین کی تلاش میں ہیں۔ تمام عبوری منصوبے تحلیل ہو جائیں گے کیونکہ ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے اور وہ غیر حقیقی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
حسن نصراللہ کون ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے مارنے کا دعویٰ کیا؟ لبنان میں اتنی مضبوط پکڑ کیسے بنائی؟