ETV Bharat / international

حماس کا جنگ بندی کا مطالبہ ناقابل قبول، غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کا مطلب ہتھیار ڈالنا ہوگا: نتن یاہو - GAZA WAR - GAZA WAR

اسرائیلی وزیراعظم نے حماس کی مستقل جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کی شرائط کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ نتن یاہو کے مطابق ان شرائط کو قبول کرنا حماس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو گا۔

نتن یاہو
حماس کا جنگ بندی کا مطالبہ ناقابل قبول، نتن یاہو (تصویر: اے پی)
author img

By UNI (United News of India)

Published : May 6, 2024, 6:51 AM IST

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے اتوار کو تصدیق کی کہ ان کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے، جس پر انہوں نے ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام لگایا ہے۔

نتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس ضرورت سے زیادہ مطالبات کر رہا ہے۔ ان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ہم غزہ کی پٹی سے اپنی تمام فوجیوں کی واپس بلا لیں، جنگ ختم کریں اور حماس کو تنہا چھوڑ دیں۔ اسرائیل ان شرائط کو قبول نہیں کر سکتا۔

نتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے تازہ ترین دور کے دوران اسرائیلی حکومت نے رعایتیں دینے کے لیے اپنی تیاری کا مظاہرہ کیا، جسے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فراخدلانہ قرار دیا۔

اس کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے اصرار کیا کہ ان کی حکومت غزہ میں اپنے فوجی اہداف کو کبھی ترک نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کا مطلب اسرائیل کا ہتھیار ڈالنا ہوگا اور یہ "حماس، ایران کے لیے ایک بڑی فتح ہوگی۔"

واضح رہے حماس کا ایک وفد سنیچر کو جنگ بندی مذاکرات کے لیے مصر پہنچ چکا ہے لیکن اسرائیل نے ابھی تک اپنا وفد روانہ نہیں کیا ہے۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر کسی بھی صورت میں راضی نہیں ہوگی جس میں واضح طور پر جنگ کا خاتمہ شامل نہیں ہوگا۔ سینئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے درخواست کی ہے کہ معاہدے میں ایک واضح اور صریح متن شامل کیا جائے جس میں لکھا ہو کہ یہ مکمل اور مستقل جنگ بندی کا معاہدہ ہے ۔ دوسری طرف اسرائیل نے اب تک اس نکتے کو مسترد کیا ہے۔

  • اسرائیلی طرز عمل پورے خطے کو "غیر معمولی" خطرات کی طرف گھسیٹ رہا ہے: مصر

مصر نے کہا ہے کہ خطے اور بحیرہ احمر میں موجودہ کشیدگی کی توسیع اس بات کا اشارہ ہے کہ امن کو مسترد کرنے والا اسرائیلی طرز عمل پورے خطے کو "غیر معمولی" خطرات میں گھسیٹ لے گا۔

مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ ان کا ملک غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور فلسطینی کاز کے لیے کی جانے والی مساعی پر "اسلامی تعاون تنظیم" کے کردار کو سراہتا ہے۔

شکری نے اس بات پر زور دیا کہ مصر فلسطینی علاقے رفح پر اسرائیل کے حملے کے خلاف سخت انتباہ کرتا ہے جو کہ تقریباً ڈیڑھ ملین بے گھر فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔ شکری نے کہا کہ اسلامی یکجہتی اور مصر کی جانب سے رفح کراسنگ کھولنے کے باوجود اسرائیل غزہ کے لوگوں کا محاصرہ اور انہیں اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امداد کی محفوظ، تیز رفتار اور پائیدار رسائی میں غیر قانونی رکاوٹیں ڈالتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے اتوار کو تصدیق کی کہ ان کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ ​​بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر پہنچنے کے لیے تیار ہے، جس پر انہوں نے ناقابل قبول مطالبات کرنے کا الزام لگایا ہے۔

نتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس ضرورت سے زیادہ مطالبات کر رہا ہے۔ ان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ ہم غزہ کی پٹی سے اپنی تمام فوجیوں کی واپس بلا لیں، جنگ ختم کریں اور حماس کو تنہا چھوڑ دیں۔ اسرائیل ان شرائط کو قبول نہیں کر سکتا۔

نتن یاہو نے کہا کہ حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت کے تازہ ترین دور کے دوران اسرائیلی حکومت نے رعایتیں دینے کے لیے اپنی تیاری کا مظاہرہ کیا، جسے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فراخدلانہ قرار دیا۔

اس کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم نے اصرار کیا کہ ان کی حکومت غزہ میں اپنے فوجی اہداف کو کبھی ترک نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ سے اسرائیل کے انخلاء کا مطلب اسرائیل کا ہتھیار ڈالنا ہوگا اور یہ "حماس، ایران کے لیے ایک بڑی فتح ہوگی۔"

واضح رہے حماس کا ایک وفد سنیچر کو جنگ بندی مذاکرات کے لیے مصر پہنچ چکا ہے لیکن اسرائیل نے ابھی تک اپنا وفد روانہ نہیں کیا ہے۔ حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے ایسے معاہدے پر کسی بھی صورت میں راضی نہیں ہوگی جس میں واضح طور پر جنگ کا خاتمہ شامل نہیں ہوگا۔ سینئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حماس نے درخواست کی ہے کہ معاہدے میں ایک واضح اور صریح متن شامل کیا جائے جس میں لکھا ہو کہ یہ مکمل اور مستقل جنگ بندی کا معاہدہ ہے ۔ دوسری طرف اسرائیل نے اب تک اس نکتے کو مسترد کیا ہے۔

  • اسرائیلی طرز عمل پورے خطے کو "غیر معمولی" خطرات کی طرف گھسیٹ رہا ہے: مصر

مصر نے کہا ہے کہ خطے اور بحیرہ احمر میں موجودہ کشیدگی کی توسیع اس بات کا اشارہ ہے کہ امن کو مسترد کرنے والا اسرائیلی طرز عمل پورے خطے کو "غیر معمولی" خطرات میں گھسیٹ لے گا۔

مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ ان کا ملک غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور فلسطینی کاز کے لیے کی جانے والی مساعی پر "اسلامی تعاون تنظیم" کے کردار کو سراہتا ہے۔

شکری نے اس بات پر زور دیا کہ مصر فلسطینی علاقے رفح پر اسرائیل کے حملے کے خلاف سخت انتباہ کرتا ہے جو کہ تقریباً ڈیڑھ ملین بے گھر فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔ شکری نے کہا کہ اسلامی یکجہتی اور مصر کی جانب سے رفح کراسنگ کھولنے کے باوجود اسرائیل غزہ کے لوگوں کا محاصرہ اور انہیں اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امداد کی محفوظ، تیز رفتار اور پائیدار رسائی میں غیر قانونی رکاوٹیں ڈالتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.