ETV Bharat / international

حماس کا نئی حکومت کی تشکیل پر بیان ماسکو معاہدے سے بغاوت: فتح

author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 18, 2024, 9:19 AM IST

ٖFatah Criticizes Hamas: فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمد عباس کے ذریعہ اپنے اقتصادی مشیر محمد مصطفیٰ کو ملک کا نیا وزیراعظم مقرر کرنے کے بعد حماس نے تنقید کی ہے۔ فتح کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ حماس کا بیان ماسکو میں ہونے والے اتفاق رائے سے بغاوت ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

یروشلم: تحریک فتح میں انقلابی کونسل کے ایک رکن عزام الاحمد نے نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے فلسطینی صدر محمود عباس پر حماس کے الزام کو ماسکو میں طے پانے والے اتفاق رائے سے علیحدگی اور تقسیم قرار دیا ہے۔ العربیہ کے مطابق عزام الاحمد نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ماسکو میں گزشتہ ملاقات کے دوران فتح اور حماس کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے عمومی خطوط پر زور دیا گیا تھا۔ روس نے دونوں فلسطینی تحریکوں کو دعوت دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ ان کے درمیان دو طرفہ مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔ غزہ میں جنگ بندی یا غزہ میں لوگوں کو امداد کی فراہمی یا تقسیم کے خاتمے اور اسرائیلی قبضہ ختم کرانے کے عالمی برادری کو متحرک کرنے کی طرف بڑھنے پر مذاکرات ہونا تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا بیان ماسکو میں ہونے والے اتفاق رائے سے بغاوت ہے۔ تحریک فتح اپنے اور اپنے لوگوں کے خلاف نہیں ہے، وہ صرف عوام کے اتحاد اور ان نمائندگی کی نمائندگی کے متعلق سوچتی ہے۔

عزام الاحمد نے کہا کہ حکومت بنانا صدر عباس کا حق ہے۔ ملک کے بنیادی قانون کے مطابق قانون ساز کونسل کے ذریعہ فیصلہ کیا جاتا ہے جو فلسطینی علاقوں میں نافذ آئین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ملک کے لیے ایک ہی صدر ہے"

فتح رہنما نے کہا کہ فلسطینی صدر نے 2006 میں اس حق کا استعمال کیا جب انہوں نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو حکومت سازی کا کام سونپا تھا حالانکہ یہاں پارلیمانی نظام نہیں ہے۔ لیکن ہنیہ وہ تھے جو اپنے ہی خلاف ہوگئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نئی حکومت غیر دھڑے بندی والی حکومت ہے اور وہ اتحاد نہیں بلکہ ماہرین اور ٹیکنو کریٹس پر مشتمل حکومت ہے۔

عزام الاحمد نے کہا کہ اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے درمیان تقسیم کو گہرا کرنے کی ذمہ داری فتح نہیں بلکہ صرف حماس پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: تحریک فتح میں انقلابی کونسل کے ایک رکن عزام الاحمد نے نئی حکومت کی تشکیل کے حوالے سے فلسطینی صدر محمود عباس پر حماس کے الزام کو ماسکو میں طے پانے والے اتفاق رائے سے علیحدگی اور تقسیم قرار دیا ہے۔ العربیہ کے مطابق عزام الاحمد نے عرب ورلڈ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ماسکو میں گزشتہ ملاقات کے دوران فتح اور حماس کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے عمومی خطوط پر زور دیا گیا تھا۔ روس نے دونوں فلسطینی تحریکوں کو دعوت دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ ان کے درمیان دو طرفہ مذاکرات دوبارہ شروع کیے جا سکیں۔ غزہ میں جنگ بندی یا غزہ میں لوگوں کو امداد کی فراہمی یا تقسیم کے خاتمے اور اسرائیلی قبضہ ختم کرانے کے عالمی برادری کو متحرک کرنے کی طرف بڑھنے پر مذاکرات ہونا تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا بیان ماسکو میں ہونے والے اتفاق رائے سے بغاوت ہے۔ تحریک فتح اپنے اور اپنے لوگوں کے خلاف نہیں ہے، وہ صرف عوام کے اتحاد اور ان نمائندگی کی نمائندگی کے متعلق سوچتی ہے۔

عزام الاحمد نے کہا کہ حکومت بنانا صدر عباس کا حق ہے۔ ملک کے بنیادی قانون کے مطابق قانون ساز کونسل کے ذریعہ فیصلہ کیا جاتا ہے جو فلسطینی علاقوں میں نافذ آئین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ملک کے لیے ایک ہی صدر ہے"

فتح رہنما نے کہا کہ فلسطینی صدر نے 2006 میں اس حق کا استعمال کیا جب انہوں نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو حکومت سازی کا کام سونپا تھا حالانکہ یہاں پارلیمانی نظام نہیں ہے۔ لیکن ہنیہ وہ تھے جو اپنے ہی خلاف ہوگئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ نئی حکومت غیر دھڑے بندی والی حکومت ہے اور وہ اتحاد نہیں بلکہ ماہرین اور ٹیکنو کریٹس پر مشتمل حکومت ہے۔

عزام الاحمد نے کہا کہ اسلامی جہاد اور پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے درمیان تقسیم کو گہرا کرنے کی ذمہ داری فتح نہیں بلکہ صرف حماس پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.