واشنگٹن: پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر پیٹرک رائڈر نے کہا ہے کہ "امریکہ ایئر فورس نے پائلٹ کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ بلاشبہ یہ ایک المیہ واقعہ ہے۔ ہم پائلٹ کے کنبے سے اظہارِ تعزیت کرتے ہیں"۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا امریکہ کے اسرائیل کو فراہم کردہ اسلحے کا غزّہ کے شہریوں پر استعمال امریکی فوج کو بے اطمینان کر رہا ہے؟پیٹرک رائڈر نے کہا ہے کہ "ہم اسرائیل کی غیر متزلزل مدد جاری رکھیں گے۔ ہم اسرائیل کو، غزّہ میں شہریوں کے تحفظ اور انسانی امداد کی ترسیل کے بارے میں، اپنی توقعات سے بھی آگاہ کرتے رہیں گے"۔
واقعے کے بارے میں حماس نے بھی تحریری بیان جاری کیا ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ امریکہ ایئر فورس کے پائلٹ 'ایرن بشنل' نے فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی جنگ میں اسرائیل نواز امریکی پالیسیوں کی وجہ سے خود سوزی کی ہے اور اس موت کی ذمہ داری مکمل طور پر بائڈن انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے"۔
بیان میں بشنل کے کنبے اور دوست احباب کے ساتھ اظہار تعزیت کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ بشنل نے غزّہ کی پٹّی میں صیہونی ساخت کے ہاتھوں فلسطینی عوام کے قتل عام اور نسلی صفائی پر روشنی ڈالنے کے لئے اپنی جان قربان کر دی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ ایئر فورس کے 25 سالہ پائلٹ ایرن بشنل نے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانہ کے سامنے خود کو آگ لگا دی تھی۔ خود سوزی سے قبل بشنل نے کہا تھا کہ میں اب اس نسل کشی میں شامل نہیں ہو سکتا۔ اس وقت میں بہت شدید احتجاج کرنے والا ہوں لیکن یہ احتجاج ان مظالم کے سامنے کچھ بھی نہیں جو فلسطینی عوام قابض قوّتوں کے ہاتھوں جھیل رہے ہیں۔
ان الفاظ کے بعد بشنل نے اپنے اوپر پیٹرول ڈاک کر خود کو آگ لگا دی۔ پائلٹ اس وقت کیموفلاج یونیفارم میں ملبوس تھا اور آخری سانس تک "فلسطین آزاد کرو" کے نعرے لگاتا رہا۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: غزہ نسل کشی کے خلاف احتجاج، اسرائیلی سفارتخانہ کے باہر خود کو آگ لگانے والا امریکی اہلکار کی موت