حیدرآباد: اسرائیل کا غزہ کی پٹی پر فضائی، زمینی اور سمندری راستے سے شدید حملہ مسلسل جاری ہے۔ حالیہ حملے میں 200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے، وہیں جنگ سے تنگ بے گھر ہونے والی آبادی میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے۔
ہفتے کے روز درجنوں فضائی حملے محصور علاقے، خاص طور پر وسطی غزہ کے دیرالبلح کے نصیرات کیمپ پر، جنوب میں رفح شہر کے مغرب میں واقع مکانات اور شمال میں غزہ شہر کے متعدد علاقوں پر ہوئے۔
غزہ وزارت صحت نے کہا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد کو الاقصی شہداء اسپتال پہنچایا گیا ہے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ درجنوں زخمی لوگ جائے وقوع جگہ پر پڑے ہیں جہاں طبی ٹیمیں ان کے پاس دستیاب بنیادی طبی سہولتوں کے ساتھ انہیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ مزید کہا کہ ان کے پاس ادویات اور خوراک کی کمی ہے اور ایندھن کی کمی کی وجہ سے ان کے مین پاور نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نصیرات اور وسطی غزہ کے دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں میں 210 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت صحت کے ترجمان نے قبل ازیں کہا تھا کہ ابھی بھی بہت ساری لاشیں اور زخمی لوگ سڑکوں پر ہی ہیں۔
شدید بمباری کے دوران مواصلات متاثر ہوئے لیکن اسپتال کے اندر سے ٹیلی فون کال کے ذریعے اطلاع دیتے ہوئے الجزیرہ کے ہند خدری نے کہا کہ صورتحال کشیدہ ہے، سڑک پر خوفزدہ لوگ نہیں سمجھ پارہے کہ کس طرف ہمیں جانا ہے۔ جہاں ہم پھنسے ہوئے ہیں ہر منٹ میں دھماکے ہو رہے ہیں۔ ایمبولینسز زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہیں، اسپتال کے اندر افراتفری ہے۔ زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر تانیا حج حسن نے کہا کہ بچوں کی انتہائی نگہداشت کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر نے الاقصیٰ ہسپتال کو "مکمل خون کی ہولی" قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ "قتل گاہ کی طرح" دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ مجھے جو تصاویر اور ویڈیوز موصول ہوئی ہیں ان میں مریض ہر جگہ خون مین لت پت دکھائی دے رہے ہیں، ان کے اعضاء کٹے ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہو کہ غزہ پر 8 ماہ سے جاری حملوں میں فلسطینی شہداء کی تعداد 39 ہزار سے زیاد ہو گئی ہے۔ فلسطینی صدر نے اسرائیلی خون ریزی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔