ETV Bharat / international

غزہ میں بھوک سے 20 ہلاکتیں، اسرائیل پر امداد کے لیے زمینی اور سمندری راستے کھولنے کا دباؤ بڑھا

author img

By AP (Associated Press)

Published : Mar 7, 2024, 8:09 AM IST

Updated : Mar 7, 2024, 11:17 AM IST

Gaza starving غزہ میں حالات دن بہ دن بدتر صورت حال اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ غزہ میں بھوک سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے بعد یوروپی یونین نے اسرائیل پر امداد پہنچانے کے لیے قبرص سے غزہ تک سمندری راستہ بنانے کے لیے دباؤ بڑھایا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

رفح، غزہ کی پٹی: غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شمالی غزہ میں غذائی قلت کے چلتے بھوک سے کم از کم 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور یہ ہندسہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ غزہ میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے کم از کم 15 بچوں کی موت کی اطلاعات ہیں۔

جنگ سے تباہ حال شمالی غزہ کے لیے انسانی امداد کی اشد ضرورت کے حصول کی کوششیں اب زور پکڑتی جا رہی ہیں۔ بدھ کے روز یورپی یونین نے قبرص سے غزہ تک سمندری راستہ بنانے کے لیے اسرائیل دباؤ بڑھایا ہے تو وہیں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ اسرائیل کے اتحادی اب صبر کا پیمانہ کھوتے جا رہے ہیں۔

عالمی دباؤ کے درمیان بحران کے خاتمے کے لیے دو اسرائیلی حکام نے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدھ کو کہا کہ حکومت امداد کو براہ راست اپنی سرزمین سے شمالی غزہ تک جانے کی اجازت دینا شروع کر دے گی اور قبرص سے سمندری راستہ بنانے میں بھی تعاون کرے گی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل جمعہ کو 20 سے 30 امدادی ٹرکوں کو اسرائیل سے شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا، اس راستے سے مزید باقاعدہ ترسیل کا آغاز ہو گا۔ اہلکار نے بتایا کہ یہ اتوار کو قبرص میں امداد کی غزہ تک ترسیل سے پہلے حفاظتی چیکنگ بھی شروع کر دے گا۔ یہ جہاز سمندری راستے کی فزیبلٹی جانچنے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ کا حصہ ہوگا۔ یہ امداد متحدہ عرب امارات کی مالی اعانت سے ہے اور یہ امریکی شمولیت سے ممکن ہوئی ہے۔

امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ رابطہ کاری میں دشواری، جنگ اور امن عامہ کی خرابی کی وجہ سے غزہ کے بیشتر علاقوں میں رسد پہنچانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق شمال سے امداد حاصل کرنا اور بھی مشکل ہے۔

انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کو مصر کے ساتھ رفح کراسنگ یا اسرائیل کے ساتھ کریم شالوم کراسنگ سے تنازعہ والے علاقے سے ہوتے ہوئے شمال میں بڑے پیمانے پر کٹے ہوئے علاقوں تک جانا پڑتا ہے۔ گزشتہ ہفتے، اسرائیلی فوج کی طرف سے امداد کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش اس سانحے پر ختم ہوئی جب 100 سے زائد فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز سے لندن میں ملاقات کی اور ان پر غزہ میں امداد کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ کیمرون نے ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ،"ہم اب بھی زمین پر بہتری نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اسے تبدیل ہونا چاہیے،"

بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے والے جنوبی افریقہ نے بھی بدھ کو عدالت سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں "قحط اور بھوک سے نمٹنے کے لیے" امداد کی اجازت دینے کا حکم دے۔

دریں اثنا، قبرصی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ، یوروپی یونین کمیشن کے سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین جمعہ کو لارناکا کی بندرگاہ پر تنصیبات کا معائنہ کرنے کے لیے قبرص کا دورہ کریں گے، جہاں سے سمندری راستہ قائم ہونے کی صورت میں امداد غزہ کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ یورپی یونین کے ترجمان ایرک میمر نے کہا کہ بلاک کو امید ہے کہ راہداری بہت جلد کھل جائے گی۔

خوراک تک رسائی کی کمی سے پریشان، امریکہ، اردن اور دیگر ممالک نے حالیہ دنوں میں امداد پہنچانے کے لیے ایئر ڈراپس کا سہارا لیا تھا۔ لیکن امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ ضروری امداد کا صرف ایک حصہ ہوائی راستے سے پہنچایا جا سکتا ہے۔

امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ جنگ نے علاقے کی زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے اور ایک چوتھائی آبادی کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔

دریں اثنا، چند دنوں میں مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہو جائے گا لیکن رمضان سے قبل جنگ بندی کے لیے جاری بات چیت کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

رفح، غزہ کی پٹی: غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شمالی غزہ میں غذائی قلت کے چلتے بھوک سے کم از کم 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور یہ ہندسہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ غزہ میں پانی کی کمی اور غذائی قلت سے کم از کم 15 بچوں کی موت کی اطلاعات ہیں۔

جنگ سے تباہ حال شمالی غزہ کے لیے انسانی امداد کی اشد ضرورت کے حصول کی کوششیں اب زور پکڑتی جا رہی ہیں۔ بدھ کے روز یورپی یونین نے قبرص سے غزہ تک سمندری راستہ بنانے کے لیے اسرائیل دباؤ بڑھایا ہے تو وہیں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ اسرائیل کے اتحادی اب صبر کا پیمانہ کھوتے جا رہے ہیں۔

عالمی دباؤ کے درمیان بحران کے خاتمے کے لیے دو اسرائیلی حکام نے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بدھ کو کہا کہ حکومت امداد کو براہ راست اپنی سرزمین سے شمالی غزہ تک جانے کی اجازت دینا شروع کر دے گی اور قبرص سے سمندری راستہ بنانے میں بھی تعاون کرے گی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل جمعہ کو 20 سے 30 امدادی ٹرکوں کو اسرائیل سے شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا، اس راستے سے مزید باقاعدہ ترسیل کا آغاز ہو گا۔ اہلکار نے بتایا کہ یہ اتوار کو قبرص میں امداد کی غزہ تک ترسیل سے پہلے حفاظتی چیکنگ بھی شروع کر دے گا۔ یہ جہاز سمندری راستے کی فزیبلٹی جانچنے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ کا حصہ ہوگا۔ یہ امداد متحدہ عرب امارات کی مالی اعانت سے ہے اور یہ امریکی شمولیت سے ممکن ہوئی ہے۔

امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ رابطہ کاری میں دشواری، جنگ اور امن عامہ کی خرابی کی وجہ سے غزہ کے بیشتر علاقوں میں رسد پہنچانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق شمال سے امداد حاصل کرنا اور بھی مشکل ہے۔

انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کو مصر کے ساتھ رفح کراسنگ یا اسرائیل کے ساتھ کریم شالوم کراسنگ سے تنازعہ والے علاقے سے ہوتے ہوئے شمال میں بڑے پیمانے پر کٹے ہوئے علاقوں تک جانا پڑتا ہے۔ گزشتہ ہفتے، اسرائیلی فوج کی طرف سے امداد کی نقل و حرکت میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش اس سانحے پر ختم ہوئی جب 100 سے زائد فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اسرائیل کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز سے لندن میں ملاقات کی اور ان پر غزہ میں امداد کی ترسیل کو تیز کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ کیمرون نے ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ،"ہم اب بھی زمین پر بہتری نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اسے تبدیل ہونا چاہیے،"

بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے والے جنوبی افریقہ نے بھی بدھ کو عدالت سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں "قحط اور بھوک سے نمٹنے کے لیے" امداد کی اجازت دینے کا حکم دے۔

دریں اثنا، قبرصی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ، یوروپی یونین کمیشن کے سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین جمعہ کو لارناکا کی بندرگاہ پر تنصیبات کا معائنہ کرنے کے لیے قبرص کا دورہ کریں گے، جہاں سے سمندری راستہ قائم ہونے کی صورت میں امداد غزہ کے لیے روانہ ہو جائے گی۔ یورپی یونین کے ترجمان ایرک میمر نے کہا کہ بلاک کو امید ہے کہ راہداری بہت جلد کھل جائے گی۔

خوراک تک رسائی کی کمی سے پریشان، امریکہ، اردن اور دیگر ممالک نے حالیہ دنوں میں امداد پہنچانے کے لیے ایئر ڈراپس کا سہارا لیا تھا۔ لیکن امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ ضروری امداد کا صرف ایک حصہ ہوائی راستے سے پہنچایا جا سکتا ہے۔

امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ جنگ نے علاقے کی زیادہ تر آبادی کو بے گھر کر دیا ہے اور ایک چوتھائی آبادی کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔

دریں اثنا، چند دنوں میں مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہو جائے گا لیکن رمضان سے قبل جنگ بندی کے لیے جاری بات چیت کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Mar 7, 2024, 11:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.