ETV Bharat / international

غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال، اقوام متحدہ نے فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی - GAZAS HUNGER

غزہ بھوک سے بے حال ہے۔ ایسے میں یو این جی اے نے فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی ہے۔

غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال
غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Dec 12, 2024, 7:21 AM IST

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں گزشتہ 66 دنوں سے انسانی امداد بڑی حد تک روک دی گئی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق، اسرائیلی پابندیوں نے 65 سے 75 ہزار فلسطینیوں کو خوراک، پانی، بجلی یا صحت کی دیکھ بھال تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔

غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال
غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال (AP)

بھوک سے بے حال فلسطینی:

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں، اسرائیل نے بیت لاہیہ، بیت حنون اور جبالیہ پر اپنا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہاں مقیم فلسطینیوں کو امداد سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، تقریباً 5500 لوگوں کو بیت لاہیہ کے تین اسکولوں سے زبردستی غزہ شہر منتقل کیا گیا ہے۔

پوری غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ صرف چار بیکریاں کام کر رہی ہیں، جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینیئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ کے مطابق، غزہ میں زندہ رہنے کے لیے شہریوں کو تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے امن و امان کی خرابی اور لوٹ مار کی طرف اشارہ کیا جس نے انتہائی سنگین صورتحال میں اضافہ کر دیا ہے۔

سات اکتوبر 2023 میں، جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی جارحیت کا آغاز کیا تھا تو اس نے پوری پٹی میں ضروری سامان کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 14 ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والی خوراک کی 83 فیصد امداد کو محدود کر دیا ہے۔

بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور خیراتی اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد بھوک کے بحران سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ کئی ممالک اسرائیل پر بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا:

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز بھاری اکثریت سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی۔ اس کے علاوہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کی حمایت کی گئی۔ واضح رہے انروا (UNRWA) پر اسرائیل نے پابندی عائد کی ہے۔

193 ممالک پر مشتمل عالمی ادارے میں 158-9 ووٹ دیئے گئے، جن میں 13 جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے غیر حاضر رہے تو 11 انروا (UNRWA) کو بحال کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے۔

ووٹنگ کے دوران اسرائیل اور امریکہ سمیت اس کے قریبی اتحادی ایک چھوٹی سی اقلیت میں تھے اور انھوں نے قراردادوں کے خلاف ووٹ دیا۔

واضح رہے اقوام کی سلامتی کونسل کی قراردادیں قانونی طور پر پابند ہوتی ہیں لیکن جنرل اسمبلی کی قراردادیں صرف عالمی رائے کی عکاسی کرتی ہیں۔ جنرل اسمبلی میں کوئی ویٹو نہیں ہے۔

غزہ میں ہلاکتیں
غزہ میں ہلاکتیں (AP)

غزہ میں ہلاکتیں:

بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں ایک ایسے گھر پر حملہ کر دیا جہاں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ حملوں میں بچوں سمیت کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​بندی کے بعد بھی غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ ختم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے اور توجہ باغیوں کے ذریعے شامی صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے پر مرکوز کر دی گئی ہے۔ امریکہ کی موجودہ اور آنے والی ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری 2025 سے قبل غزہ میں جنگ ختم کرنے کی امید ظاہر کی ہے، لیکن جنگ بندی کے مذاکرات بار بار تعطل کا شکار ہیں۔

مقامی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں 44,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا غزہ میں جنگ کا کوئی خاتمہ نہیں؟

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے مطابق شمالی غزہ میں گزشتہ 66 دنوں سے انسانی امداد بڑی حد تک روک دی گئی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق، اسرائیلی پابندیوں نے 65 سے 75 ہزار فلسطینیوں کو خوراک، پانی، بجلی یا صحت کی دیکھ بھال تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔

غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال
غزہ میں لاکھوں فلسطینی بھوک سے بے حال (AP)

بھوک سے بے حال فلسطینی:

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں، اسرائیل نے بیت لاہیہ، بیت حنون اور جبالیہ پر اپنا محاصرہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہاں مقیم فلسطینیوں کو امداد سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے، تقریباً 5500 لوگوں کو بیت لاہیہ کے تین اسکولوں سے زبردستی غزہ شہر منتقل کیا گیا ہے۔

پوری غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ صرف چار بیکریاں کام کر رہی ہیں، جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی اور تعمیر نو کے سینیئر کوآرڈینیٹر سگریڈ کاگ کے مطابق، غزہ میں زندہ رہنے کے لیے شہریوں کو تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے امن و امان کی خرابی اور لوٹ مار کی طرف اشارہ کیا جس نے انتہائی سنگین صورتحال میں اضافہ کر دیا ہے۔

سات اکتوبر 2023 میں، جب اسرائیل نے غزہ میں اپنی جارحیت کا آغاز کیا تھا تو اس نے پوری پٹی میں ضروری سامان کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، 14 ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل نے غزہ میں داخل ہونے والی خوراک کی 83 فیصد امداد کو محدود کر دیا ہے۔

بین الاقوامی امدادی تنظیموں اور خیراتی اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد افراد بھوک کے بحران سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ کئی ممالک اسرائیل پر بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا:

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز بھاری اکثریت سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کی۔ اس کے علاوہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کی حمایت کی گئی۔ واضح رہے انروا (UNRWA) پر اسرائیل نے پابندی عائد کی ہے۔

193 ممالک پر مشتمل عالمی ادارے میں 158-9 ووٹ دیئے گئے، جن میں 13 جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہوئے غیر حاضر رہے تو 11 انروا (UNRWA) کو بحال کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے۔

ووٹنگ کے دوران اسرائیل اور امریکہ سمیت اس کے قریبی اتحادی ایک چھوٹی سی اقلیت میں تھے اور انھوں نے قراردادوں کے خلاف ووٹ دیا۔

واضح رہے اقوام کی سلامتی کونسل کی قراردادیں قانونی طور پر پابند ہوتی ہیں لیکن جنرل اسمبلی کی قراردادیں صرف عالمی رائے کی عکاسی کرتی ہیں۔ جنرل اسمبلی میں کوئی ویٹو نہیں ہے۔

غزہ میں ہلاکتیں
غزہ میں ہلاکتیں (AP)

غزہ میں ہلاکتیں:

بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں ایک ایسے گھر پر حملہ کر دیا جہاں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ حملوں میں بچوں سمیت کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے ساتھ جنگ ​​بندی کے بعد بھی غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ ختم ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے اور توجہ باغیوں کے ذریعے شامی صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے پر مرکوز کر دی گئی ہے۔ امریکہ کی موجودہ اور آنے والی ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری 2025 سے قبل غزہ میں جنگ ختم کرنے کی امید ظاہر کی ہے، لیکن جنگ بندی کے مذاکرات بار بار تعطل کا شکار ہیں۔

مقامی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں غزہ میں 44,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، اور مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے۔

یہ بھی پڑھیں:

کیا غزہ میں جنگ کا کوئی خاتمہ نہیں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.