سینٹیاگو: وسطی چلی کے جنگلات میں آگ پر قابو پانے کے لیے آگ بجھانے والے عملے کو خوب محنت کرنا پڑی۔ حکام کے مطابق آگ سے کم از کم 112 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور کم از کم 1,600 افراد بے گھر ہو گئےہیں۔ یہ آگ ویانا ڈیل مار شہر کے آس پاس سب سے زیادہ شدت کے ساتھ پھیلی اور نقصان پہنچایا۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں 1931 میں قائم کیا گیا ایک مشہور نباتاتی باغ آگ کے شعلوں سے تباہ ہو گیا۔
ویانا ڈیل مار کے مشرقی کنارے پر کئی محلوں کو آگ کے شعلوں اور دھوئیں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے کچھ لوگ گھروں میں پھنس گئے۔ حکام نے بتایا کہ ویانا ڈیل مار اور آس پاس کے علاقے میں 200 افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔ 300,000 کی آبادی پر مشتمل یہ شہر ایک مشہور ساحلی تفریحی مقام ہے اور جنوبی نصف کرہ کے موسم گرما کے دوران ایک معروف میوزک فیسٹیول کی میزبانی بھی کرتا ہے۔
اتوار کی صبح، چلی کے صدر گیبریل بورک نے کوئلپے کے قصبے کا دورہ کیا، جو آگ سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ یہاں 64 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اتوار کے آخر میں، چلی کی فرانزک میڈیسن سروس نے تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد کو 112 تک اپ ڈیٹ کیا۔
بورک نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ امدادی کارکن منہدم ہونے والے گھروں میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔ اسپتالوں میں زیر علاج زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بھی بتائی جارہی ہے۔
ایس ایم ایل ایجنسی نے ایک ریلیز میں کہا ہے کہ ’’ایس ایم ایل کو والپرائیسو علاقے میں پیش آنے والے سانحے پر افسوس ہے۔‘‘ ایجنسی نے کہا کہ خطے میں تمام تکنیکی، طبی اور انتظامی ٹیمیں، سینٹیاگو کے پیشہ ور افراد کی مدد سے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں مصروف ہیں۔
اسی دوران چلی کی نیشنل ڈیزاسٹر پریوینشن اینڈ رسپانس سروس کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دارالحکومت سینٹیاگو سے تقریباً 100 کلومیٹر مغرب میں واقع والپرائیسو میں 11 ہزار ہیکٹر سے زائد رقبے پر پھیلے جنگلات تباہ ہو گئے ہیں۔
آگ پر قابو پانے کے لیے فوجیوں کو تعینات کرنے اور علاقے میں مزید وسائل بھیجنے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ آگ حالیہ دہائیوں میں ملک میں لگنے والی سب سے شدید آگ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: