اسلام آباد: سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیاسی پارٹی پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ یہ کہنا ہے پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کا۔ اسحٰق ڈار کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف پر ابھی پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا ہے، پابندی کے حوالے سے پارٹی کی قیادت بات کرے گی اور پھر اتحادیوں سے اس ضمن میں مشورہ کیا جائے گا۔
ایک پروگرام میں شرکت کے لیے پہنچے اسحٰق ڈار نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ڈیڑھ دو سال پہلے الیکشن کمیشن کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ہے، صرف مسلمانوں نے نہیں بلکہ یہودیوں، عیسائیوں نے بھی انھیں پیسے دیے ہیں، یہ حقیقت ہے جسے کوئی نہیں جھٹلا سکتا اور اسی کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ دیا کہ یہ ایک فنڈڈ جماعت ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ، ابھی پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، پابندی کے حوالے سے پارٹی کی قیادت بات کرے گی اور اتحادیوں سے مشورہ ہو گا۔ اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ یہ کوئی سیاسی فیصلہ نہیں بلکہ قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ، کابینہ اپنا کام کررہی ہے لہٰذا قانون اور آئین کے تحت معاملات خود بخود طے ہو جائیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے، پاکستان سب سے پہلے ہونا چاہیے، میں یا کوئی اور شخص اگر پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرتا ہے تو قابل قبول نہیں ہے۔
اسحٰق ڈار نے مفاہمت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مفاہمت ہو سکتی ہے، میں ساری زندگی مفاہمت کرتا رہا ہوں، نواز شریف کی ہدایت پر پی ٹی آئی سے بات چیت کر کے دھرنے ختم کرائے لیکن نو مئی کا واقعہ قابل قبول نہیں ہے اور اس میں ملوث افراد کو قانون اور آئین کے مطابق سزا ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: