اسلام آباد: پاکستان میں وفاقی حکومت سازی کے فارمولے پر کام کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے رہنماؤں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ساتھ اتحاد کی شرائط پر بات چیت شروع کردی ہے۔
پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق اگر اتحاد پر اتفاق ہو جاتا ہے تو پی ایم ایل این وزیراعظم کا عہدہ سنبھالے گی اور صدر و اسپیکر کے عہدے اتحادیوں کے لیے الگ رکھے جائیں گے۔ اسی طرح ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) یا اتحاد میں شامل ہونے والے کسی آزاد رکن کو دیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ مسلم لیگ نواز وزارت خزانہ اپنے پاس رکھ سکتی ہے اور دیگر وزارتیں اتحادیوں میں باہمی مشاورت سے تقسیم کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ اور وائس چیئرمین کے عہدوں کے لیے نامزدگی کا فیصلہ سینیٹ انتخابات کے بعد ساتھیوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
ممکنہ اتحادی شراکت داروں کے ساتھ ملاقات میں اسے حتمی شکل دی جائے گی اور بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے مطابق تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔ مخلوط حکومت کے قیام پر نواز شریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، مولانا فضل الرحمان اور چودھری شجاعت حسین سمیت دیگر کے درمیان مشاورت متوقع ہے۔
اس سے قبل اتوار کو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔ دونوں جماعتوں نے ملک کو سیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لیے اتحاد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر مسلم لیگ نواز یا پی پی پی نے ہمارے آزاد ایم ایل ایز کو شامل کرنے کی کوشش کی تو وہ قانونی اور آئینی راستہ اختیار کریں گے۔ قابل ذکر ہے ابھی تک چار آزاد ایم ایل ایز اور ایک پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد رکن اسمبلی نواز شریف کی پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ حکومت سازی کے لیے نواز شریف اور بلاول بھٹو کی پارٹیوں سے کسی بھی صورت میں بات چیت نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر خان نے کہا کہ ان کی پارٹی فارم 45 کے حساب سے 170 سیٹوں پر کامیاب ہو چکی ہے اس لیے انھیں حکومت سازی کے لیے کسی بھی پارٹی سے اتحاد کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن انتخابی نتائج میں دھاندلی کی وجہ سے ہمارے 50 سے 60 امیدواروں کو ہرایا گیا ہے۔ اس لیے اب ہم فارم 45 کی بنیاد پر تمام قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
جماعت اسلامی کے کئی دیگر رہنماؤں نے یہ کہہ کر اپنی شکست تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ فارم 45 کے مطابق اپنی سیٹ ہار چکے ہیں۔ انھیں میں سے ایک جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے سندھ اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے کا اعلان یہ کہتے ہوئے کیا کہ ان کی سیٹ پر فارم 45 کے مطابق تحریک انصاف کے آزاد امیدوار جیت چکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 93 نشستیں حاصل کیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 75، پیپلز پارٹی نے 54 اور دیگر جماعتوں نے 42 نشستیں حاصل کیں۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں قومی اسمبلی کی 336 نشستیں ہیں جن میں سے صرف 266 پر ووٹ ڈالے گئے ہیں، جب کہ دیگر 70 نشستوں میں سے 60 خواتین اور 10 نشستیں اقلیتوں کے لیے مختص ہیں، جن کو سیٹیں جیتنے والی جماعتوں کو متناسب نمائندگی کی بنیاد پر تفویض کی جاتی ہیں۔
پاکستان میں اس سال قومی اسمبلی کی 265 نشستوں کے لیے ووٹنگ 8 فروری کو ہوئی تھی۔ باجوڑ میں ایک امیدوار کے حملے میں ہلاک ہونے کے بعد ایک نشست پر الیکشن ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس طرح نئی حکومت سازی کے لیے کسی بھی پارٹی کو 265 میں سے 133 سیٹیں جیتنی ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان انتخابات میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سب سے آگے لیکن حکومت سازی پر تذبذب برقرار