اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے سائفر، توشہ خانہ اور نکاح کیسز میں سنائی گئی سزاؤں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا۔ سابق وزیر اعظم کی جانب سے سائفر اور توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور بیرسٹر علی ظفر کے توسط سے دائر کی۔
درخواست میں بانی پی ٹی آئی نے سائفر اور توشہ خانہ کیس میں سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی، اس کے علاوہ کیس کے حتمی فیصلے تک سزا معطل کر کے رہائی کی الگ درخواست بھی دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں بانی پی ٹی آئی نے سزا کے خلاف اپیلیں منگل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔
سائفر کیس میں سزا کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ سائفر کیس کا ٹرائل قانونی طریقہ کار کے مطابق نہیں چلایا گیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ استغاثہ کے 10 گواہوں کے بیان ہمارے وکلا کی غیر موجودگی میں ریکارڈ ہوئے، نوٹس دیے بغیر خودساختہ سرکاری وکیل مقرر کیے گئے، 30 جنوری کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ فیئر ٹرائل کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ سائفر کیس میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت بننے والی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ملزمان کی موجودگی میں ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے صرف 7 روز قبل سزا سنائی تھی۔
اس کے علاوہ اس سے قبل 31 جنوری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ عدت کے دوران نکاح کیس میں سابق وزیراعظم کی جانب سے اپیل مقامی عدالت میں دائر کی گئی ہے، 3 فروری کو راولپنڈی کی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اورشاہ محمود قریشی کو 9 مئی کے تشدد سے متعلق مقدمات میں ضمانت